الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
34. بَابُ : الرَّجُلِ يُكَنَّى قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لَهُ
34. باب: اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنے کا بیان۔
Chapter: A man being given a kunyah before he has a child
حدیث نمبر: 3738
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يحيى بن ابي بكير , حدثنا زهير بن محمد , عن عبد الله بن محمد بن عقيل , عن حمزة بن صهيب , ان عمر , قال لصهيب : ما لك تكتني بابي يحيى وليس لك ولد؟ قال:" كناني رسول الله صلى الله عليه وسلم بابي يحيى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ , عَنْ حَمْزَةَ بْنِ صُهَيْبٍ , أَنَّ عُمَرَ , قَالَ لِصُهَيْبٍ : مَا لَكَ تَكْتَنِي بِأَبِي يَحْيَى وَلَيْسَ لَكَ وَلَدٌ؟ قَالَ:" كَنَّانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَبِي يَحْيَى".
حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم اپنی کنیت ابویحییٰ کیوں رکھتے ہو؟ حالانکہ تمہیں کوئی اولاد نہیں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابویحییٰ رکھی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4959، ومصباح الزجاجة: 1307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/16) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل منکر الحدیث ہے، لیکن عمر رضی اللہ عنہ کے ابوداود کے شاہد سے یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 33)

وضاحت:
۱؎: معلوم ہوا کہ اولاد ہونے سے پہلے بھی آدمی کنیت رکھ سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ابن عقيل ضعيف
وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (4/ 333،6/ 16) والحاكم (3 /398) وغيرهما
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511

   سنن ابن ماجه3738صهيب بن سنانكناني رسول الله بأبي يحيى

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3738  
´اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنے کا بیان۔`
حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم اپنی کنیت ابویحییٰ کیوں رکھتے ہو؟ حالانکہ تمہیں کوئی اولاد نہیں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابویحییٰ رکھی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3738]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ حافظ ابن حجر اور شیخ البانی ؒ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے۔
تفصیل کے لیے دیکھیے: (الصحيحة رقم: 44)
یہ بات چیت حضرت صہیب ؓ کے بیٹے حضرت حمزہ ؒ کی ولادت سے پہلے ہوئی، بعد میں انہیں بتائی گئی۔

(2)
اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنا جائز ہے۔

(3)
جس طرح انبیائےکرام ؑ کے ناموں کے مطابق نام رکھنا جائز ہے، اسی طرح ان ناموں کے ساتھ کنیت رکھنا بھی جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3738   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.