(مرفوع) اخبرنا احمد بن سليمان، قال: انبانا عبيد الله، عن إسرائيل، عن عبد الكريم، عن عطاء، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن العمرى والرقبى"، قلت: وما الرقبى، قال: يقول الرجل للرجل هي لك حياتك فإن فعلتم فهو جائزة. (مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْعُمْرَى وَالرُّقْبَى"، قُلْتُ: وَمَا الرُّقْبَى، قَالَ: يَقُولُ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ هِيَ لَكَ حَيَاتَكَ فَإِنْ فَعَلْتُمْ فَهُوَ جَائِزَةٌ.
عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔
تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 19053) (صحیح) (یہ حدیث مرسل ہے، لیکن شواہد کی بنا پر صحیح ہے)»
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3759
´عمریٰ سے متعلق جابر رضی الله عنہ کی حدیث کے رواۃ کے الفاظ میں اختلاف کا ذکر۔` عطاء سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمریٰ اور رقبیٰ سے روکا ہے، (راوی حدیث عبدالکریم کہتے ہیں کہ) میں نے (عطاء سے) پوچھا: رقبیٰ کیا ہے؟ تو انہوں نے کہا: آدمی آدمی سے کہے کہ یہ چیز زندگی بھر کے لیے تمہاری ہے، اگر تم نے اس طرح کہہ کر دیا تو یہ چیز نافذ ہو گی یعنی ہمیشہ کے لیے اس کی ہو جائے گی جسے تم نے دی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب العمرى/حدیث: 3759]
اردو حاشہ: ”تیری زندگی تک“ یہ عمریٰ کی تفسیر ہے نہ کہ رقبیٰ کی۔ یہ دونوں تحفے کی اچھی صورتیں نہیں‘ لہٰذا ان سے روکا گیا ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3759