الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
30. بَابُ فَضْلِ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:
30. باب: عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت کا بیان۔
(30) Chapter. The superiority of Aishah.
حدیث نمبر: 3775
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد، حدثنا هشام، عن ابيه، قال: كان الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة، قالت عائشة: فاجتمع صواحبي إلى ام سلمة، فقلن: يا ام سلمة والله إن الناس يتحرون بهداياهم يوم عائشة وإنا نريد الخير كما تريده عائشة فمري رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يامر الناس ان يهدوا إليه حيث ما كان او حيث ما دار، قالت: فذكرت ذلك ام سلمة للنبي صلى الله عليه وسلم، قالت: فاعرض عني , فلما عاد إلي ذكرت له ذاك فاعرض عني , فلما كان في الثالثة ذكرت له، فقال:" يا ام سلمة لا تؤذيني في عائشة فإنه والله ما نزل علي الوحي وانا في لحاف امراة منكن غيرها".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقُلْنَ: يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ، قَالَتْ: فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: فَأَعْرَضَ عَنِّي , فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي , فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ، فَقَالَ:" يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے کہا، ہم سے ہشام نے، انہوں نے اپنے والد (عروہ) سے، انہوں نے کہا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے بھیجنے میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا: اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ہوتی ہے، ہم بھی عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں، اس لیے تم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ آپ لوگوں کو فرما دیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کی، آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے دوبارہ عرض کیا جب بھی جواب نہ دیا، پھر تیسری بار عرض کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ام سلمہ! عائشہ کے بارے میں مجھ کو نہ ستاؤ۔ اللہ کی قسم! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں (جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں (عائشہ کا مقام یہ ہے) ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے۔

Narrated Hisham's father: The people used to send presents to the Prophet on the day of `Aisha's turn. `Aisha said, "My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, "0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of `Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as `Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be." Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, "O Um Salama! Don't trouble me by harming `Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 119


   صحيح البخاري3775عائشة بنت عبد اللهلا تؤذيني في عائشة ما نزل علي الوحي وأنا في لحاف امرأة منكن غيرها
   جامع الترمذي3879عائشة بنت عبد اللهلا تؤذيني في عائشة ما أنزل علي الوحي وأنا في لحاف امرأة منكن غيرها
   سنن النسائى الصغرى3401عائشة بنت عبد اللهلا تؤذني في عائشة ما أتاني الوحي في لحاف امرأة منكن إلا في لحاف عائشة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3879  
´ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کی فضیلت کا بیان`
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ لوگ اپنے ہدئیے تحفے بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن (باری کے دن) کی تلاش میں رہتے تھے، تو میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی الله عنہا کے یہاں جمع ہوئیں، اور کہنے لگیں: ام سلمہ! لوگ اپنے ہدایا بھیجنے کے لیے عائشہ رضی الله عنہا کے دن کی تلاش میں رہتے ہیں اور ہم سب بھی خیر کی اسی طرح خواہاں ہیں جیسے عائشہ ہیں، تو تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر کہو کہ آپ لوگوں سے کہہ دیں کہ آپ جہاں بھی ہوں (یعنی جس کے یہاں بھی باری ہو) وہ لوگ وہیں آپ کو ہدایا بھیجا کریں، چنانچہ ام سلمہ نے اس کا ذک۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3879]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
صحیح بخاری میں کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کی توبہ کی قبولیت کی وحی کے بارے میں آیا ہے کہ یہ وحی ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں نازل ہوئی،
لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپﷺ اورام سلمہ رضی اللہ عنہا ایک ہی لحاف میں تھے،
لحاف میں وحی نازل ہونے کی خصوصیت صرف عائشہ رضی اللہ عنہا کی ہے،
اور یہ بہت بڑی فضیلت کی بات ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3879   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3775  
3775. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ لوگ حضرت عائشہ ؓ کی باری کے دن اپنے ہدایا اور نذرانے پیش کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ دیگرازواج مطہراتؓ حضرت اُم سلمہ ؓ کے گھر جمع ہوئیں اور کہنے لگیں۔ اللہ کی قسم!اے اُم سلمہؓ لوگ اپنے ہدایا حضرت عائشہ ؓ کی باری میں پیش کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی خیرو برکت کی خواہش مند ہیں جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ خیرو برکت کو چاہتی ہیں۔ اس لیے آپ رسول اللہ ﷺ سے عرض کریں کہ وہ لوگوں سے کہیں، وہ اپنے نذرانے آپ جہاں بھی ہوں پیش کردیا کریں۔ حضرت اُم سلمہؓ نے اس بات کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے منہ پھیر لیا۔ حضرت اُم سلمہؓ کہتی ہیں کہ جب پھر میری باری پر آپ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے دوبارہ عرض کیا تو آپ نے پھر مجھ سے اعراض کیا۔ جب تیسری مرتبہ تشریف لائے تو میں نے پھر اپنے موقف کو دہرایا۔ اس وقت آپ نے فرمایا: اے سلمہ ؓ!تم مجھے حضرت عائشہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3775]
حدیث حاشیہ:
حافظ نے کہا اس سے عائشہ ؓ کی فضیلت خدیجہ ؓ پر لازم نہیں آتی بلکہ ان بیویوں پر فضیلت نکلتی ہے۔
جو عائشہؓ کے زمانے میں موجود تھیں، اور ان کے کپڑوں میں وحی نازل ہونے کی وجہ یہ ممکن ہے کہ ان کے والد ماجد حضرت ابوبکر ؓ آنحضرت ﷺکے خاص ساتھی تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی صاحبزادی کو بھی یہ برکت دی، یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ حضرت عائشہؓ حضورﷺ کی خاص پیاری بیوی تھیں یا یہ وجہ ہو کہ وہ کپڑوں کو بہت صاف رکھتی ہوں گی۔
الغرض ذلك فضل اللہ یؤتیه من یشاء۔
دوسری حدیث میں ہے کہ پھر ان بیویوں نے حضرت فاطمہؓ سے سفارش کرائی۔
آپ نے فرمایا کہ بیٹی اگر تو مجھ کو چاہتی ہے تو عائشہؓ سے محبت کر، انہوں نے کہا اب میں اس بارے میں کوئی دخل نہ دوں گی۔
قسطلانی اور کرمانی نے کہا ہے کہ احادیث کی گنتی کی روسے اس مقام پر صحیح بخاری کا نصف اول پورا ہوجاتاہے۔
گو پاروں کے لحاظ سے پندرہویں پارہ پر نصف اول پورا ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3775   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3775  
3775. حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ لوگ حضرت عائشہ ؓ کی باری کے دن اپنے ہدایا اور نذرانے پیش کیا کرتے تھے۔ حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ دیگرازواج مطہراتؓ حضرت اُم سلمہ ؓ کے گھر جمع ہوئیں اور کہنے لگیں۔ اللہ کی قسم!اے اُم سلمہؓ لوگ اپنے ہدایا حضرت عائشہ ؓ کی باری میں پیش کرتے ہیں حالانکہ ہم بھی خیرو برکت کی خواہش مند ہیں جیسا کہ حضرت عائشہ ؓ خیرو برکت کو چاہتی ہیں۔ اس لیے آپ رسول اللہ ﷺ سے عرض کریں کہ وہ لوگوں سے کہیں، وہ اپنے نذرانے آپ جہاں بھی ہوں پیش کردیا کریں۔ حضرت اُم سلمہؓ نے اس بات کا ذکر نبی ﷺ سے کیا تو آپ نے منہ پھیر لیا۔ حضرت اُم سلمہؓ کہتی ہیں کہ جب پھر میری باری پر آپ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے تو میں نے دوبارہ عرض کیا تو آپ نے پھر مجھ سے اعراض کیا۔ جب تیسری مرتبہ تشریف لائے تو میں نے پھر اپنے موقف کو دہرایا۔ اس وقت آپ نے فرمایا: اے سلمہ ؓ!تم مجھے حضرت عائشہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:3775]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ ؓ سب ازواج مطہراتؓ سے افضل ہیں۔
چونکہ حضرت خدیجہؓ اس سے پہلے فوت ہوچکی تھیں، لہذا وہ اس خطاب میں شامل نہیں۔

بعض حضرات نے حدیث میں مذکور اختصاص کی وجہ یہ بیان کی ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کپڑوں کی صفائی میں ایک خاص ذوق رکھتی تھیں اورنظافت فرشتوں کو پسند ہے۔
اس لیے آپ کے بستر میں وحی نازل ہوئی تھی۔
اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ دیگر ازواج النبیﷺ صفائی کا خیال نہ رکھتی تھیں بلکہ وہ بھی صفائی ستھرائی کے اعلیٰ معیار پر فائز تھیں، لیکن حضرت عائشہؓ سب سے بڑھ کرتھیں۔
بہرحال امام بخاری ؒ نے فضیلت عائشہؓ کے متعلق کافی مواد جمع کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ انھیں جزائے خیر دے۔
(فتح الباري: 137/7) (آمین)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3775   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.