الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
31. باب مَنَاقِبِ الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ
31. باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان
حدیث نمبر: 3781
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، وإسحاق بن منصور , قالا: اخبرنا محمد بن يوسف، عن إسرائيل، عن ميسرة بن حبيب، عن المنهال بن عمرو، عن زر بن حبيش، عن حذيفة، قال: سالتني امي متى عهدك؟ تعني بالنبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: ما لي به عهد منذ كذا وكذا، فنالت مني، فقلت لها: دعيني آتي النبي صلى الله عليه وسلم فاصلي معه المغرب واساله ان يستغفر لي ولك، فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فصليت معه المغرب فصلى حتى صلى العشاء، ثم انفتل فتبعته , فسمع صوتي , فقال: " من هذا حذيفة "، قلت: نعم، قال: " ما حاجتك غفر الله لك ولامك؟ قال: إن هذا ملك لم ينزل الارض قط قبل هذه الليلة استاذن ربه ان يسلم علي , ويبشرني بان فاطمة سيدة نساء اهل الجنة، وان الحسن والحسين سيدا شباب اهل الجنة ". قال: هذا حسن غريب هذا الوجه، لا نعرفه إلا من حديث إسرائيل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَإِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ , قَالَا: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَيْسَرَةَ بْنِ حَبِيبٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: سَأَلَتْنِي أُمِّي مَتَى عَهْدُكَ؟ تَعْنِي بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: مَا لِي بِهِ عَهْدٌ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا، فَنَالَتْ مِنِّي، فَقُلْتُ لَهَا: دَعِينِي آتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُصَلِّيَ مَعَهُ الْمَغْرِبَ وَأَسْأَلُهُ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِي وَلَكِ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ الْمَغْرِبَ فَصَلَّى حَتَّى صَلَّى الْعِشَاءَ، ثُمَّ انْفَتَلَ فَتَبِعْتُهُ , فَسَمِعَ صَوْتِي , فَقَالَ: " مَنْ هَذَا حُذَيْفَةُ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " مَا حَاجَتُكَ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ وَلِأُمِّكَ؟ قَالَ: إِنَّ هَذَا مَلَكٌ لَمْ يَنْزِلِ الْأَرْضَ قَطُّ قَبْلَ هَذِهِ اللَّيْلَةِ اسْتَأْذَنَ رَبَّهُ أَنْ يُسَلِّمَ عَلَيَّ , وَيُبَشِّرَنِي بِأَنَّ فَاطِمَةَ سَيِّدَةُ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَنَّ الْحَسَنَ وَالْحُسَيْنَ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ ". قَالَ: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ إِسْرَائِيلَ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حال ہی میں کب گئے تھے؟ میں نے کہا: اتنے اتنے دنوں سے میں ان کے پاس نہیں جا سکا ہوں، تو وہ مجھ پر خفا ہوئیں، میں نے ان سے کہا: اب مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے دیجئیے میں آپ کے ساتھ نماز مغرب پڑھوں گا اور آپ سے میں اپنے اور آپ کے لیے دعا مغفرت کی درخواست کروں گا، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب پڑھی پھر آپ (نوافل) پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے عشاء پڑھی، پھر آپ لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ پیچھے پیچھے چلا، آپ نے میری آواز سنی تو فرمایا: کون ہو؟ حذیفہ؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں، حذیفہ ہوں، آپ نے فرمایا: «ما حاجتك غفر الله لك ولأمك» کیا بات ہے؟ بخشے اللہ تمہیں اور تمہاری ماں کو (پھر) آپ نے فرمایا: یہ ایک فرشتہ تھا جو اس رات سے پہلے زمین پر کبھی نہیں اترا تھا، اس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اور یہ بشارت دینے کی اجازت مانگی کہ فاطمہ جنتی عورتوں کی سردار ہیں اور حسن و حسین رضی الله عنہما اہل جنت کے جوانوں (یعنی جو دنیا میں جوان تھے ان) کے سردار ہیں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ہم اسے صرف اسرائیل کی روایت سے جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف: 3323) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: خصوصی فرشتہ کے ذریعہ مذکورہ خوشخبری ان تینوں ماں بیٹوں کی خصوصی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، التعليق الرغيب (205 - 206)، المشكاة (6162)

   جامع الترمذي3781حذيفة بن حسيلملك لم ينزل الأرض قط قبل هذه الليلة استأذن ربه أن يسلم علي ويبشرني بأن فاطمة سيدة نساء أهل الجنة الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3781  
´حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان`
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے میری والدہ نے پوچھا: تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حال ہی میں کب گئے تھے؟ میں نے کہا: اتنے اتنے دنوں سے میں ان کے پاس نہیں جا سکا ہوں، تو وہ مجھ پر خفا ہوئیں، میں نے ان سے کہا: اب مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جانے دیجئیے میں آپ کے ساتھ نماز مغرب پڑھوں گا اور آپ سے میں اپنے اور آپ کے لیے دعا مغفرت کی درخواست کروں گا، چنانچہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ کے ساتھ مغرب پڑھی پھر آپ (نوافل) پڑھتے رہے یہاں تک کہ آپ نے عشاء پڑھی، پھر آپ لوٹے تو میں بھی آپ کے ساتھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب المناقب/حدیث: 3781]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
خصوصی فرشتہ کے ذریعہ مذکورہ خوشخبری ان تینوں ماں بیٹوں کی خصوصی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3781   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.