الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: دعا کے فضائل و آداب اور احکام و مسائل
Chapters on Supplication
5. بَابُ : الدُّعَاءِ بِالْعَفْوِ وَالْعَافِيَةِ
5. باب: عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔
حدیث نمبر: 3849
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , وعلي بن محمد , قالا: حدثنا عبيد بن سعيد , قال: سمعت شعبة , عن يزيد بن خمير , قال: سمعت سليم بن عامر يحدث , عن اوسط بن إسماعيل البجلي , انه سمع ابا بكر , حين قبض النبي صلى الله عليه وسلم , يقول: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم في مقامي هذا عام الاول , ثم بكى ابو بكر , ثم قال:" عليكم بالصدق فإنه مع البر , وهما في الجنة , وإياكم والكذب فإنه مع الفجور , وهما في النار , وسلوا الله المعافاة , فإنه لم يؤت احد بعد اليقين خيرا من المعافاة , ولا تحاسدوا , ولا تباغضوا , ولا تقاطعوا , ولا تدابروا , وكونوا عباد الله إخوانا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ شُعْبَةَ , عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَ بْنَ عَامِرٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَوْسَطَ بْنِ إِسْمَاعِيل الْبَجَلِيِّ , أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا بَكْرٍ , حِينَ قُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَقَامِي هَذَا عَامَ الْأَوَّلِ , ثُمَّ بَكَى أَبُو بَكْرٍ , ثُمَّ قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِالصِّدْقِ فَإِنَّهُ مَعَ الْبِرِّ , وَهُمَا فِي الْجَنَّةِ , وَإِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ فَإِنَّهُ مَعَ الْفُجُورِ , وَهُمَا فِي النَّارِ , وَسَلُوا اللَّهَ الْمُعَافَاةَ , فَإِنَّهُ لَمْ يُؤْتَ أَحَدٌ بَعْدَ الْيَقِينِ خَيْرًا مِنَ الْمُعَافَاةِ , وَلَا تَحَاسَدُوا , وَلَا تَبَاغَضُوا , وَلَا تَقَاطَعُوا , وَلَا تَدَابَرُوا , وَكُونُوا عِبَادَ اللَّهِ إِخْوَانًا".
اوسط بن اسماعیل بجلی سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ پچھلے سال میری اس جگہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے لیے سچائی کو لازم کر لو کیونکہ سچائی نیکی کی ساتھی ہے، اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی، اور تم جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ برائی کا ساتھی ہے، اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گی، اور تم اللہ تعالیٰ سے تندرستی اور عافیت طلب کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد صحت و تندرستی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں ہے، تم آپس میں ایک دوسرے سے حسد اور بغض نہ کرو، قطع رحمی اور ترک تعلقات سے بچو، اور ایک دوسرے سے منہ موڑ کر پیٹھ نہ پھیرو بلکہ اللہ کے بندے بھائی بھائی بن کر رہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6586، ومصباح الزجاجة: 1348)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الدعوات 106 (3558)، مسند احمد (1/3، 5، 7، 8) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی تمام مسلمانوں کے ساتھ محبت اور شفقت سے پیش آؤ، اور کسی مسلمان کو مت ستاؤ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن ابن ماجه3849عبد الله بن عثمانعليكم بالصدق مع البر وهما في الجنة إياكم والكذب فإنه مع الفجور وهما في النار سلوا الله المعافاة لم يؤت أحد بعد اليقين خيرا من المعافاة لا تحاسدوا لا تباغضوا لا تقاطعوا لا تدابروا كونوا عباد الله إخوانا
   المعجم الصغير للطبراني14عبد الله بن عثمان ما أعطي أحد بعد اليقين مثل العافية ، ونحن نسأل الله العافية فى الدنيا والآخرة ، ألا وإن الصدق والبر فى الجنة ، ألا وإن الكذب والفجور فى النار
   مسندالحميدي2عبد الله بن عثمانسلوا الله العفو والعافية فإنه ما أوتي عبد بعد يقين شيئا خيرا من العافية
   مسندالحميدي7عبد الله بن عثمانعليكم بالصدق فإنه مع البر وهما في الجنة، وإياكم والكذب فإنه مع الفجور وإنهما في النار، واسألوا الله العافية فإنه لم يؤت عبد بعد اليقين خيرا من العافية

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3849  
´عفو اور عافیت کی دعا کا بیان۔`
1 اوسط بن اسماعیل بجلی سے روایت ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو انہوں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ پچھلے سال میری اس جگہ پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے تھے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے لیے سچائی کو لازم کر لو کیونکہ سچائی نیکی کی ساتھی ہے، اور یہ دونوں جنت میں ہوں گی، اور تم جھوٹ سے پرہیز کرو کیونکہ جھوٹ برائی کا ساتھی ہے، اور یہ دونوں جہنم میں ہوں گی، اور تم اللہ تعالیٰ سے تندرستی اور عافیت طلب کرو کیونکہ ایمان و یقین کے بعد صحت و تندرستی سے بڑھ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3849]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
ہر نیکی کا سچ سےتعلق ہے، اس لیے سچ پر قائم رہنے والے اورہمیشہ سچ بولنے والے کو ہر نیکی کی توفیق مل سکتی ہے۔

(2)
گناہ کا تعلق جھوٹ سے ہے اس لیےجھوٹ بولنے والے سے کسی بھی گناہ کی توقع کی جاسکتی ہے۔

(3)
ہمیشہ سچ بولنے والا اور جھوٹ سےہمیشہ پرہیز کرنے والا جنت میں جائے گا۔
اور جو شخص جھوٹ کا عادی ہو، وہ اپنے گناہوں کی وجہ سے جہنم کا مستحق ہوگا۔

(4)
ایمان سب سے بڑی روحانی نعمت ہے اور عافیت سب سے بڑی دنیاوی نعمت ہے، لہٰذا اللہ سےان کی دعا کرنی چا ہیے۔

(5)
حسد کا مطلب ہے کسی کی نعمت چھن جانے کی خواہش رکھنا۔
کافروں کی شکست اور ذلت کی خواہش رکھنا حسد نہیں۔
یہ چیز ان کے لیے اس لحاظ سے نعمت ہے کہ اس کی وجہ سے وہ اسلام کی طرف مائل ہو سکتے ہیں اور انہیں ہدایت نصیب ہو سکتی ہے۔

(6)
مسلمانوں کا معمولی باتوں پر ایک دوسرے سے ناراض رہنا اچھا نہیں، البتہ کفر، شرک اور بدعت وغیرہ کی بنا پر نفرت رکھنا درست ہے۔

(7)
قطع تعلقی، خاص طور پر رشتہ داروں کے درمیان تعلقات کا منقطع رہنا نا مناسب ہے، البتہ کسی شرعی سبب سے ناراضی جائز ہے، بالخصوص جب یہ امید ہو کہ ناراضی کے اظہار کا اچھا اثر ہوگا اور غلطی کرنے والا اپنی اصلاح کر لے گا۔

(8)
ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے۔
آپس میں قبیلے، برادری، علاقے، زبان اور پارٹی کی بنیاد پر لڑائی جھگڑا اسلام کے خلاف ہے بلکہ جاہلیت کا طریقہ ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3849   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.