الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
لین دین کے مسائل
The Book of Transactions
14. باب تَحْرِيمِ بَيْعِ الرُّطَبِ بِالتَّمْرِ إِلاَّ فِي الْعَرَايَا:
14. باب: تر کھجور کو خشک کھجور کے بدلے بیچنا حرام ہے مگر عریہ میں درست ہے۔
حدیث نمبر: 3882
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه يحيى بن يحيى ، اخبرنا هشيم ، عن يحيى بن سعيد ، بهذا الإسناد، غير انه قال: والعرية: النخلة تجعل للقوم، فيبيعونها بخرصها تمرا.وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَالْعَرِيَّةُ: النَّخْلَةُ تُجْعَلُ لِلْقَوْمِ، فَيَبِيعُونَهَا بِخَرْصِهَا تَمْرًا.
ہشیم نے ہمیں یحییٰ بن سعید سے اسی سند کے ساتھ خبر دی، البتہ انہوں نے کہا: عریہ سے وہ کھجور کا درخت مراد ہے جو لوگوں کو (بطور عطیہ) دیا جاتا ہے۔ وہ (درخت پر لگے پھل کو) اندازے کے بقدر خشک کھجوروں کے عوض فروخت کر دیتے ہیں
یحییٰ بن سعید اسی سند سے بیان کرتے ہیں، ہاں اس میں یہ ہے کہ عریہ وہ کھجور ہے، جو کسی قوم کو دی جاتی ہے تو وہ اسے اندازہ کر کے خشک کھجوروں کے عوض بیچ دیتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1539


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3882  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے صراحتا فروخت کرنے کی نسبت،
ان لوگوں کی طرف کی گئی ہے،
جنہیں وہ کھجور ہبہ کی گئی ہے۔
اس کے باوجود اس کو ھبہ کی تبدیلی کی دلیل قرار دینا،
معلوم نہیں کس منطق کی رو سے جائز قرار دیا جا سکتا ہے۔
اور اس میں خریداری کی بھی تعیین نہیں ہے کہ وہ خود مالک ہے یا کوئی اور ہے،
مالک تو صرف اسی صورت میں خریدار ہو سکتا ہے جب وہ گھر والوں سمیت باغ میں رہائش پذیر ہو،
اور دوسروں کی آمد و رفت تکلیف کا باعث ہو،
اگر وہ باغ میں رہائش نہیں رکھتا یا آمد و رفت سے تکلیف نہیں ہوتی،
تو پھر اس کو خریدنے کی کیا ضرورت ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 3882   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.