الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا بیان
4. وفات کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شدت مرض
حدیث نمبر: 389
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن الصباح البزاز، قال: حدثنا مبشر بن إسماعيل، عن عبد الرحمن بن العلاء، عن ابيه، عن ابن عمر، عن عائشة، قالت: «لا اغبط احدا بهون موت بعد الذي رايت من شدة موت رسول الله صلى الله عليه وسلم» حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّازُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «لَا أَغْبِطُ أَحَدًا بَهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: مجھے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر شدت تکلیف کا مشاہدہ کرنے کے بعد کسی شخص کی موت کی آسانی پر رشک نہیں ہوا۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: میں نے ابوزرعہ سے دریافت کیا کہ یہ عبدالرحمان بن علاء کون شخص ہیں؟ تو انہوں نے فرمایا: یہ عبدالرحمٰن بن علاء بن الجلاج ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
«(سنن ترمذي: 979)، تهذيب الكمال للمزي (503/14)»
اس روایت کی سند ضعیف ہے، لیکن صحیح بخاری (5646) اور صحیح مسلم (2570) وغیرہما میں اس کے شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ حسن یا صحیح ہے۔

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.