الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 3893
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا جرير بن حازم ، قال: سمعت ابا إسحاق يحدث، عن عبد الرحمن بن يزيد ، قال: حججنا مع ابن مسعود في خلافة عثمان، قال: فلما وقفنا بعرفة، قال: فلما غابت الشمس، قال: ابن مسعود : لو ان امير المؤمنين افاض الآن، كان قد اصاب، قال: فلا ادري كلمة ابن مسعود كانت اسرع، او إفاضة عثمان، قال: فاوضع الناس، ولم يزد ابن مسعود على العنق، حتى اتينا جميعا، فصلى بنا ابن مسعود المغرب، ثم دعا بعشائه، ثم تعشى، ثم قام فصلى العشاء الآخرة، ثم رقد، حتى إذا طلع اول الفجر، قام فصلى الغداة، قال: فقلت له: ما كنت تصلي الصلاة هذه الساعة؟ قال: وكان يسفر بالصلاة، قال: إني رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في هذا اليوم، وهذا المكان، يصلي هذه الساعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَجَجْنَا مَعَ ابْنِ مَسْعُودٍ فِي خِلاَفَةِ عُثْمَانَ، قَالَ: فَلَمَّا وَقَفْنَا بِعَرَفَةَ، قَالَ: فَلَمَّا غَابَتْ الشَّمْسُ، قَالَ: ابْنُ مَسْعُودٍ : لَوْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَفَاضَ الْآنَ، كَانَ قَدْ أَصَابَ، قَالَ: فََلاَ أَدْرِي كَلِمَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ كَانَتْ أَسْرَعَ، أَوْ إِفَاضَةُ عُثْمَانَ، قَالَ: فَأَوْضَعَ النَّاسُ، وَلَمْ يَزِدْ ابْنُ مَسْعُودٍ عَلَى الْعَنَقِ، حَتَّى أَتَيْنَا جَمِيعًا، فَصَلَّى بِنَا ابْنُ مَسْعُودٍ الْمَغْرِبَ، ثُمَّ دَعَا بِعَشَائِهِ، ثُمَّ تَعَشَّى، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ، ثُمَّ رَقَدَ، حَتَّى إِذَا طَلَعَ أَوَّلُ الْفَجْرِ، قَامَ فَصَلَّى الْغَدَاةَ، قَالَ: فَقُلْتُ لَهُ: مَا كُنْتَ تُصَلِّي الصَّلَاةَ هَذِهِ السَّاعَةَ؟ قَالَ: وَكَانَ يُسْفِرُ بِالصَّلَاةِ، قَالَ: إِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي هَذَا الْيَوْمِ، وَهَذَا الْمَكَانِ، يُصَلِّي هَذِهِ السَّاعَةَ".
عبدالرحمن بن یزید کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہمیں سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کرنے کا شرف حاصل ہوا، جب ہم نے عرفات کے میدان میں وقوف کیا اور سورج غروب ہو گیا تو سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ اگر امیر المومنین اس وقت روانہ ہو جاتے تو بہت اچھا اور صحیح ہوتا، میں نہیں سمجھتا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا جملہ پہلے پورا ہوا یا سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی واپسی پہلے شروع ہوئی، لوگوں نے تیز رفتاری سے جانوروں کو دوڑانا شروع کر دیا لیکن سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اپنی سواری کو صرف تیز چلانے پر اکتفا کیا (دوڑایا نہیں) یہاں تک کہ ہم مزدلفہ پہنچ گئے۔ وہاں پہنچ کر سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے ہمیں مغرب کی نماز پڑھائی، پھر کھانا منگوا کر کھایا اور کھڑے ہو کر نماز عشا ادا کی اور سو گئے، جب طلوع فجر کا ابتدائی وقت ہوا تو آپ رضی اللہ عنہ بیدار ہوئے اور منہ اندھیرے ہی فجر کی نماز پڑھ لی، میں نے ان سے پوچھا کہ آپ تو فجر کی نماز اس وقت نہیں پڑھتے؟ (سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ خوب روشن کر کے نماز فجر پڑھتے تھے) انہوں نے فرمایا: جی! میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دن، اس جگہ میں یہ نماز اسی وقت پڑھتے ہوئے دیکھا ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1683.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.