الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: انصار کے مناقب
The Merits of Al-Ansar
52. بَابُ إِتْيَانِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَدِمَ الْمَدِينَةَ:
52. باب: جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ کے پاس یہودیوں کے آنے کا بیان۔
(52) Chapter. The coming of the Jews to the Prophet on his arrival at Al-Madina.
حدیث نمبر: Q3941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
هادوا سورة البقرة آية 62 صاروا يهودا واما قوله هدنا سورة الاعراف آية 156 تبنا هائد تائب.هَادُوا سورة البقرة آية 62 صَارُوا يَهُودًا وَأَمَّا قَوْلُهُ هُدْنَا سورة الأعراف آية 156 تُبْنَا هَائِدٌ تَائِبٌ.
‏‏‏‏ سورۃ البقرہ میں لفظ «هادوا» کے معنی ہیں کہ یہودی ہوئے اور سورۃ الاعراف میں «هدنا» «تبنا» کے معنی میں ہے (ہم نے توبہ کی) اسی سے «هائد» کے معنی «تائب» یعنی توبہ کرنے والا۔

حدیث نمبر: 3941
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا قرة، عن محمد، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لو آمن بي عشرة من اليهود لآمن بي اليهود".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَوْ آمَنَ بِي عَشَرَةٌ مِنْ الْيَهُودِ لآمَنَ بِي الْيَهُودُ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے قرہ بن خالد نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر دس یہودی (احبار و علماء) مجھ پر ایمان لے آتے تو تمام یہود مسلمان ہو جاتے۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "Had only ten Jews (amongst their chiefs) believe me, all the Jews would definitely have believed me."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 58, Number 277


   صحيح البخاري3941عبد الرحمن بن صخرلو آمن بي عشرة من اليهود لآمن بي اليهود
   صحيح مسلم7058عبد الرحمن بن صخرلو تابعني عشرة من اليهود لم يبق على ظهرها يهودي إلا أسلم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3941  
3941. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر دس یہودی مجھ پر ایمان لے آتے تو سب یہودی مسلمان ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3941]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ میرے مدینہ میں آنے کے بعد اگردس یہود بھی مسلمان ہو جاتے تو دوسرے تمام یہودی بھی ان کی دیکھا دیکھی مسلمان ہو جاتے۔
ہوا یہ کہ جب آپ مدینہ تشریف لائے تو صرف عبد اللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے باقی دوسرے سردار یہود کے جیسے ابو یاسر اور حیی بن اخطب اور کعب بن اشرف رافع بن ابی الحقیق۔
بنی نضیر میں سے اور عبد اللہ بن حنیف اور قحاص اور رفاعہ بنی قینقاع میں سے زبیر اور کعب اور شویل بنی قریظہ میں سے یہ سب مخالف رہے۔
کہتے ہیں ابو یاسر آپ کے پاس آیا اور اپنی قوم کے پاس جاکر ان کو سمجھایا یہ سچے پیغمبرہیں وہی پیغمبر ہیں جن کا ہم انتظار کرتے تھے۔
ان کا کہنا مان لو لیکن اس کے بھائی نے مخالفت کی اور قوم کے لوگوں نے بھائی کی مخالفت کی وجہ سے ابو یاسر کا کہنا نہ سنا اورمیمون بن یامین ان یہودیوں میں سے مسلمان ہو گیا۔
اس کا بھی حال عبد اللہ بن سلام کا سا گزرا۔
پہلے تو یہودیوں نے بڑی تعریف کی جب معلوم ہوا کہ مسلمان ہو گیا تو لگے اسکی برائی کرنے۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 3941   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3941  
3941. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اگر دس یہودی مجھ پر ایمان لے آتے تو سب یہودی مسلمان ہو جاتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3941]
حدیث حاشیہ:
مدینہ طیبہ میں یہودیوں کے تین قبیلے آباد تھے اور ان میں دس آدمی بڑا اثرورسوخ رکھتے تھے:
بنو نضیر میں ابویاسر بن اخطب۔
اس کا بھائی حی بن اخطب، کعب بن اشرف اور رافع بن ابی الحقیق۔
بنوقینقاع میں عبداللہ بن حنیف، فخاص اوررفاعہ بن زید۔
بنوقریظہ میں سے زبیر بن باطیاء کعب بن اسعد او شمویل بن زید۔
اگریہ یہودی مسلمان ہوجائے تو مدینے کے تمام یہودی مسلمان ہوجاتے لیکن ان میں سے کسی کو اسلام نصیب نہیں ہوا۔
ان سرداروں میں سے صرف عبداللہ بن سلام ؓ مسلمان ہوئے۔
ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ ؓ نے جب یہ حدیث بیان کی تو کعب احبار نے کہا کہ حدیث میں بارہ اشخاص کا ذکر ہے، کیونکہ قرآن میں ہے:
ہم نے ان میں بارہ نقیب مقرر کیے۔
(المائدة: 12: 5)
یہ سن کر ابوہریرہ ؓ خاموش ہوگئے۔
ابن سیرین کہتے ہیں کہ کعب احبار کے مقابلے میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی قدروقیمت ہمارے نزدیک زیادہ ہے۔
(فتح الباري: 344/7، 345)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 3941   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.