الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 3962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وهب بن جرير ، حدثنا شعبة ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن ميمون ، عن عبد الله ، قال: ما رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم دعا على قريش غير يوم واحد، فإنه كان يصلي ورهط من قريش جلوس، وسلى جزور قريب منه، فقالوا: من ياخذ هذا السلى، فيلقيه على ظهره، قال: فقال عقبة بن ابي معيط: انا، فاخذه فالقاه على ظهره، فلم يزل ساجدا، حتى جاءت فاطمة صلوات الله عليها، فاخذته عن ظهره، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اللهم عليك الملا من قريش، اللهم عليك بعتبة بن ربيعة، اللهم عليك بشيبة بن ربيعة، اللهم عليك بابي جهل بن هشام، اللهم عليك بعقبة بن ابي معيط، اللهم عليك بابي بن خلف او امية بن خلف"، قال: قال عبد الله: فلقد رايتهم قتلوا يوم بدر جميعا، ثم سحبوا إلى القليب غير ابي، او امية، فإنه كان رجلا ضخما، فتقطع.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا عَلَى قُرَيْشٍ غَيْرَ يَوْمٍ وَاحِدٍ، فَإِنَّهُ كَانَ يُصَلِّي وَرَهْطٌ مِنْ قُرَيْشٍ جُلُوسٌ، وَسَلَى جَزُورٍ قَرِيبٌ مِنْهُ، فَقَالُوا: مَنْ يَأْخُذُ هَذَا السَّلَى، فَيُلْقِيَهُ عَلَى ظَهْرِهِ، قَالَ: فَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ: أَنَا، فَأَخَذَهُ فَأَلْقَاهُ عَلَى ظَهْرِهِ، فَلَمْ يَزَلْ سَاجِدًا، حَتَّى جَاءَتْ فَاطِمَةُ صَلَوَاتُ اللَّهِ عَلَيْهَا، فَأَخَذَتْهُ عَنْ ظَهْرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اللَّهُمَّ عَلَيْكَ الْمَلَأَ مِنْ قُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِعُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِشَيْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأَبِي جَهْلِ بْنِ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بعُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ بِأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ أَوْ أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ"، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ جَمِيعًا، ثُمَّ سُحِبُوا إِلَى الْقَلِيبِ غَيْرَ أُبَيٍّ، أَوْ أُمَيَّةَ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلًا ضَخْمًا، فَتَقَطَّعَ.
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک دن کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو قریش کے خلاف بد دعا کرتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا، ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، دائیں بائیں قریش کے کچھ لوگ موجود تھے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ایک اونٹ کی اوجھڑی پڑی ہوئی تھی، قریش کے لوگ کہنے لگے کہ یہ اوجھڑی لے کر ان کی پشت پر کون ڈالے گا، عقبہ بن ابی معیط نے اپنے آپ کو پیش کر دیا، اور وہ اوجھڑی لے آیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت پر ڈال دیا، جس کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنا سر نہ اٹھا سکے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو پتہ چلا تو وہ جلدی سے آئیں اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پشت سے اتار کر دور پھینکا اور یہ گندی حرکت کرنے والے کو بد دعائیں دینے لگیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز سے فارغ ہونے کے بعد فرمایا: اے اللہ! قریش کے ان سرداروں کی پکڑ فرما، اے اللہ! عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ، ابوجہل، عقبہ بن ابی معیط، ابی بن خلف، یا امیہ بن خلف کی پکڑ فرما۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ان سب کو دیکھا کہ یہ غزوہ بدر کے موقع پر مارے گئے اور انہیں گھسیٹ کر ایک کنوئیں میں ڈال دیا گیا، سوائے امیہ یا ابی کے جس کے اعضا کٹ چکے تھے، اسے کنوئیں میں نہیں ڈالا گیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 3854، م: 1794.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.