الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
1. بَابُ : تَحْرِيمِ الدَّمِ
1. باب: خون کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Bloodshed
حدیث نمبر: 3971
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن محمد بن بكار بن بلال، عن محمد بن عيسى وهو ابن سميع , قال: حدثنا حميد الطويل، عن انس بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" امرت ان اقاتل المشركين حتى يشهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، فإذا شهدوا ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله وصلوا صلاتنا، واستقبلوا قبلتنا، واكلوا ذبائحنا فقد حرمت علينا دماؤهم واموالهم إلا بحقها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارِ بْنِ بِلَالٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَهُوَ ابْنُ سُمَيْعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ الْمُشْرِكِينَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، فَإِذَا شَهِدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَصَلَّوْا صَلَاتَنَا، وَاسْتَقْبَلُوا قِبْلَتَنَا، وَأَكَلُوا ذَبَائِحَنَا فَقَدْ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو اب ان کے خون اور ان کے مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے الا یہ کہ (جان و مال کے) کسی حق کے بدلے میں ہو (تو اور بات ہے) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 762) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی اگر وہ کسی کا مال لے لیں تو اس کے بدلہ میں ان کا مال لیا جائے گا یا کسی کا خون کر دیں تو اس کے بدلے ان کا خون کیا جائے گا یا شادی شدہ زانی ہو تو اس کو رجم (پتھر مار کر ہلاک) کیا جائے گا۔ اس حدیث اور اس مضمون کی آنے والی تمام احادیث (نمبر ۳۹۸۸) کے متعلق یہ واضح رہے کہ ان میں مذکورہ حکم نبوی خاص اس وقت کے جزیرۃ العرب اور اس وقت کے ماحول سے متعلق ہے۔ یہ حکم اتنا عام نہیں ہے کہ ہر مسلمان ہر عہد اور ہر ملک میں اس پر عمل کرنے لگے۔ یا موجودہ دور میں پائی جانے والی کوئی مسلمان نام کی حکومت اس پر عمل کرنے لگے۔ ان احادیث کا صحیح (پس منظر) نہ معلوم ہونے کے سبب ہی اس حکم نبوی کے خلاف واویلا مچایا جاتا ہے، «فافھم وتدبر» ۔ مؤلف نے اس کتاب و باب میں اس حدیث کو اس مقصد سے ذکر کیا کہ اگر کوئی شہادتوں کے ساتھ ساتھ مذکورہ شعائر اسلام کو بجا لاتا ہو تو اس کا خون دوسرے مسلمان پر حرام ہے، مگر مذکورہ تین صورتوں میں ایسے آدمی کا خون بھی مباح ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   صحيح البخاريQ7369أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يقولوا لا إله إلا الله فإذا قالوها وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وذبحوا ذبيحتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها وحسابهم على الله
   جامع الترمذي2608أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا ويأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
   سنن أبي داود2641أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وأن يستقبلوا قبلتنا وأن يأكلوا ذبيحتنا وأن يصلوا صلاتنا فإذا فعلوا ذلك حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما على المسلمين
   سنن النسائى الصغرى3971أنس بن مالكأمرت أن أقاتل المشركين حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله وصلوا صلاتنا واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبائحنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها
   سنن النسائى الصغرى5006أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
   سنن النسائى الصغرى3974أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأني رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة
   سنن النسائى الصغرى3972أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله فإذا شهدوا أن لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله واستقبلوا قبلتنا وأكلوا ذبيحتنا وصلوا صلاتنا فقد حرمت علينا دماؤهم وأموالهم إلا بحقها لهم ما للمسلمين وعليهم ما عليهم
   سنن النسائى الصغرى3096أنس بن مالكأمرت أن أقاتل الناس حتى يشهدوا أن لا إله إلا الله وأني رسول الله ويقيموا الصلاة ويؤتوا الزكاة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3971  
´خون کی حرمت کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں کفار و مشرکین سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ گواہی نہ دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں، پھر جب وہ گواہی دے دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے لگیں، ہمارے قبلے کی طرف رخ کریں اور ہمارے ذبیحے کھانے لگیں تو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3971]
اردو حاشہ:
(1) اس مفہوم کی روایات کتاب الزکاۃ اور کتاب الجہاد میں گزر چکی ہیں اور ان کی تفصیل بھی بیان ہو چکی ہے۔
(2) مجھے حکم دیا گیا ہے مقصود یہ ہے کہ کافروں سے لڑائی لڑنے کی اجازت ہے لیکن اگر وہ مسلمان ہو جائیں تو ان سے لڑنا جائز نہیں بشرطیکہ وہ اسلام کے اہم احکام پر بھی عمل کریں اور مسلمانوں کی طرح رہیں۔
(3) اسلام کا کوئی حق بنتا ہو یعنی انھوں نے کسی کے جان و مال کا نقصان کیا ہو تو اس میں ماخوذ ہوں گے۔
(4) لوگوں کے معاملات ظاہر پر محمول کیے جائیں گے۔ اگر دینی اعمال ظاہر کریں گے تو ان پر مسلمانوں کے احکامات جاری کیے جائیں گے اگرچہ وہ باطن میں کوئی اور عقائد رکھتے ہوں۔ یہ احکامات اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک وہ اسلام کے خلاف اپنا کوئی عمل ظاہر نہ کر دیں۔
(5) جو اسلام میں داخل ہو گا اس کے لیے وہی حقوق ہیں جو مسلمانوں کے لیے ہیں اور اس پر وہی ذمہ داریاں ہیں جو دیگر مسلمانوں پر ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 3971   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2608  
´نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں کے خلاف جنگ کا حکم دیا گیا ہے یہاں تک کہ وہ: لا الہ الا اللہ کہیں، اور نماز قائم کریں۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے لوگوں سے اس وقت تک جنگ کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے جب تک لوگ اس بات کی شہادت نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اور ہمارے قبلہ کی طرف رخ (کر کے عبادت) نہ کرنے لگیں۔ ہمارا ذبیحہ نہ کھانے لگیں اور ہمارے طریقہ کے مطابق نماز نہ پڑھنے لگیں۔ جب وہ یہ سب کچھ کرنے لگیں گے تو ان کا خون اور ان کا مال ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الإيمان/حدیث: 2608]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
یعنی وہ کوئی ایساعمل کربیٹھیں جس کے نتیجہ میں ان کی جان اور ان کا مال مباح ہو جائے تو اس وقت ان کی جان اوران کا مال حرام نہ رہے گا۔

2؎:
یعنی جو حقوق و اختیارات اور مراعات عام مسلمانوں کو حاصل ہوں گے وہ انہیں بھی حاصل ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2608   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2641  
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2641]
فوائد ومسائل:
حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔
شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔
اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2641   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.