الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
نماز کے احکام
नमाज़ के नियम
14. باب صلاة العيدين
14. نماز عیدین کا بیان
१४. “ दोनों ईद की नमाज़ ”
حدیث نمبر: 400
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي هريرة رضي الله عنه: انهم اصابهم مطر في يوم عيد فصلى بهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلاة العيد في المسجد. رواه ابو داود بإسناد لين.وعن أبي هريرة رضي الله عنه: أنهم أصابهم مطر في يوم عيد فصلى بهم النبي صلى الله عليه وآله وسلم صلاة العيد في المسجد. رواه أبو داود بإسناد لين.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک موقع پر عید کے دن مسلمانوں کو بارش نے آ لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید کی نماز مسجد میں پڑھائی۔
اسے ابوداؤد نے کمزور سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔
हज़रत अबु हुरैरा रज़िअल्लाहुअन्ह ने बताया कि एक बार ईद के दिन बारिश हो गई तो नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने मुसलमानों को ईद की नमाज़ मस्जिद में पढ़ाई ।
इसे अबू दाऊद ने कमज़ोर सनद के साथ रिवायत किया है ।

تخریج الحدیث: «أخرجه أبوداود، الصلاة، باب يصلي بالناس العيد في المسجد، حديث:1160، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1313.* عيسي بن عبدالأعلي مجهول (تقريب) وشيخه مستور، وله شاهد ضعيف عند البيهقي:3 /310.»

Narrated Abu Hurairah (RA): It rained on an 'Eid day, so the Prophet (ﷺ) led them (the people) in the 'Eid prayer in the mosque. [Reported by Abu Dawud with a Laiyin Isnad (weak chain)].
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف

   سنن أبي داود1160عبد الرحمن بن صخرصلى بهم النبي صلاة العيد في المسجد
   سنن ابن ماجه1313عبد الرحمن بن صخرأصاب الناس مطر في يوم عيد على عهد رسول الله فصلى بهم في المسجد
   بلوغ المرام400عبد الرحمن بن صخرانهم اصابهم مطر في يوم عيد فصلى بهم النبي صلاة العيد في المسجد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1160  
´بارش کا دن ہو تو امام عید کی نماز لوگوں کو مسجد میں پڑھائے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ (ایک بار) عید کے دن بارش ہونے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید کی نماز مسجد میں پڑھائی۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1160]
1160. اردو حاشیہ:
یہ حدیث معناً صحیح ہے، یعنی مسئلہ اس طرح ہے کہ عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے تاہم عذر ہو تو مسجد میں بھی جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 1160   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1313  
´بارش کی وجہ سے نماز عید مسجد میں پڑھنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عید کے دن بارش ہوئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید مسجد ہی میں پڑھائی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 1313]
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ روایت معناً صحیح ہے۔
یعنی مسئلہ اسی طرح ہے۔
کہ عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے۔
تاہم اگر کوئی ایسی مجبوری ہو کہ باہر عید پڑھانا ناممکن ہو تو مسجد میں پڑھنا جائز ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1313   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 400  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک موقع پر عید کے دن مسلمانوں کو بارش نے آ لیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عید کی نماز مسجد میں پڑھائی۔
اسے ابوداؤد نے کمزور سند کے ساتھ روایت کیا ہے۔ «بلوغ المرام/حدیث: 400»
تخریج:
«أخرجه أبوداود، الصلاة، باب يصلي بالناس العيد في المسجد، حديث:1160، وابن ماجه، إقامة الصلوات، حديث:1313.* عيسي بن عبدالأعلي مجهول (تقريب) وشيخه مستور، وله شاهد ضعيف عند البيهقي:3 /310.»
تشریح:
1. مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود معناً صحیح ہے‘ یعنی مسئلہ اسی طرح ہے کہ نماز عید کھلے میدان میں پڑھنا افضل ہے‘ تاہم معقول شرعی عذر کی وجہ سے مسجد میں نماز عید پڑھی جا سکتی ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم عموماً نماز عید باہر عیدگاہ میں جا کر ہی پڑھتے تھے۔
باران رحمت کی وجہ سے مسجد میں پڑھائی۔
2.مسئلے کی نوعیت اپنے مقام پر ہے مگر اس کی سند میں ایک راوی عیسیٰ بن عبدالاعلیٰ بن ابی فروہ مجہول ہے۔
اس وجہ سے یہ روایت باعتبار سند کمزور ہے۔
3.علماء میں اختلاف ہے کہ نماز عید وسیع و کشادہ مسجد میں پڑھنا افضل ہے یا باہر نکل کر عیدگاہ میں؟ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک وسیع و فراخ اور کشادہ مسجد میں پڑھنا افضل ہے اور امام مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی بھر نماز عید باہر عیدگاہ میں ادا فرمائی ہے۔
ہاں‘ ایک مرتبہ بارش کی وجہ سے عذر پیش آگیا تو آپ نے نماز عید مسجد میں پڑھائی‘ اس لیے عیدگاہ میں پڑھنا افضل ہے۔
4. یہ بھی معلوم حقیقت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حتی الوسع ہمیشہ افضل کام پر مداومت و محافظت فرمائی ہے‘ نیز حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ وہ نماز عید کے لیے عیدگاہ تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اگر باہر نکل کر نماز عید پڑھنا مسنون نہ ہوتا تو میں مسجد میں پڑھتا‘ اس لیے عیدگاہ میں نماز پڑھنا ہی مسنون اور افضل ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 400   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.