الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حمامات (اجتماعی غسل خانوں) سے متعلق مسائل
Hot Baths (Kitab Al-Hammam)
2. باب النَّهْىِ عَنِ التَّعَرِّي
2. باب: ننگا ہونا منع ہے۔
Chapter: The prohibition of nudity.
حدیث نمبر: 4012
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد بن نفيل، حدثنا زهير، عن عبد الملك بن ابي سليمان العرزمي، عن عطاء /a>، عن يعلى: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا يغتسل بالبراز بلا إزار، فصعد المنبر، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال صلى الله عليه وسلم:" إن الله عز وجل حيي ستير يحب الحياء والستر، فإذا اغتسل احدكم، فليستتر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نُفَيْلٍ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ الْعَرْزَمِيِّ، عَنْ عَطَاءٍ /a>، عَنْ يَعْلَى: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا يَغْتَسِلُ بِالْبَرَازِ بِلَا إِزَارٍ، فَصَعَدَ الْمِنْبَرَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَيِيٌّ سِتِّيرٌ يُحِبُّ الْحَيَاءَ وَالسَّتْرَ، فَإِذَا اغْتَسَلَ أَحَدُكُمْ، فَلْيَسْتَتِرْ".
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے (میدان میں) نہاتے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ حیاء دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الغسل والتیمم 7 (404)، (تحفة الأشراف: 11845)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/224) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Yala: The Messenger of Allah ﷺ saw a man washing in a public place without a lower garment. So he mounted the pulpit, praised and extolled Allah and said: Allah is characterised by modesty and concealment. So when any of you washes, he should conceal himself.
USC-MSA web (English) Reference: Book 32 , Number 4001


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
مشكوة المصابيح (447)
أخرجه النسائي (406) عطاء: بينھما صفوان بن يعليٰ كما تقدم (1819) وانظر الحديث الآتي (4013)

   سنن النسائى الصغرى406يعلى بن أميةالله حليم حيي ستير يحب الحياء والستر إذا اغتسل أحدكم فليستتر
   سنن النسائى الصغرى407يعلى بن أميةالله ستير إذا أراد أحدكم أن يغتسل فليتوار بشيء
   سنن أبي داود4012يعلى بن أميةالله حيي ستير يحب الحياء والستر إذا اغتسل أحدكم فليستتر

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 406  
´غسل کے وقت پردہ کرنے کا بیان۔`
یعلیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو کھلی جگہ غسل کرتے دیکھا تو منبر پر چڑھے، اور اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ «حلیم» بردبار، «حیی» باحیاء اور «ستر» پردہ پوشی پسند فرمانے والا ہے، حیاء اور پردہ پوشی کو پسند کرتا ہے، تو جب تم میں سے کوئی غسل کرے تو پردہ کر لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب الغسل والتيمم/حدیث: 406]
406۔ اردو حاشیہ:
➊ حلیم۔ حی۔ ستیر اللہ تعالیٰ کی صفات ہیں۔ اللہ تعالیٰ تمام صفات کاملہ سے متصف ہے اور وہ صفات اللہ تعالیٰ میں اس کی شان کے مطابق متحقق ہوتی ہیں۔ ہمیں ان کی حقیقت سے متعلق بحث نہیں کرنی چاہیے اور نہ ہم ان کی حقیقت کو جان ہی سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات ہماری عقل سے ماور ا ہیں۔ ارشادالٰہی ہے: ﴿لیس کمثله شیء﴾ [الشوریٰ42: 11]
اس جیسی کوئی چیز نہیں۔ ان صفات کو تسلیم کرنا اور بلاوجہ ان کی من گھڑت تاویلات سے اجتناب ضروری ہے، ورنہ قرآن و حدیث کا انکار لازم آسکتا ہے۔
➋ غسل اس طرح پردے میں ہونا چاہیے کہ جسم کا کوئی حصہ نظر نہ آئے۔ یہ بہتر ہے۔ اس طرح انسان جن و انس کے برے اثرات سے محفوظ رہے گا۔ ورنہ نظر وغیرہ لگنے کا خطرہ رہے گا، نیز اس سے شرم و حیا میں اضافہ ہو گا۔ اور شرم و حیا ایمان کا جز ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 406   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4012  
´ننگا ہونا منع ہے۔`
یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو بغیر تہ بند کے (میدان میں) نہاتے دیکھا تو آپ منبر پر چڑھے اور اللہ کی حمد و ثنا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ حیاء دار ہے پردہ پوشی کرنے والا ہے اور حیاء اور پردہ پوشی کو پسند فرماتا ہے لہٰذا جب تم میں سے کوئی نہائے تو ستر کو چھپا لے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الحمام /حدیث: 4012]
فوائد ومسائل:

کھلی جگہ میں بے لباس ہو کرغسل کرنا حرام ہے، واجب ہے کہ کپڑا پہن کر نہائے حتی کے میت کو عریاں بھی جائز نہیں۔

2: داعی حضرات پر واجب ہے کہ جب لوگوں میں اور معاشرے میں کوئی خلاف شرح بات دیکھیں تو اس پر لوگوں کو منتبہ کریں۔

3: اللہ عزوجل کے اسمائے حسنی وصفات علیا میں سے ایک ستیر بھی ہے (س کی زیر اور ت کی شد کے ساتھ) یعنی بندوں کے عیوب کی زیادہ پردہ پوشی کرنے والا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 4012   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.