الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
15. باب الصَّرْفِ وَبَيْعِ الذَّهَبِ بِالْوَرِقِ نَقْدًا:
15. باب: بیع صرف اور سونے کی چاندی کے ساتھ نقد بیع۔
Chapter: Exchange and Selling Gold for Silver on the spot
حدیث نمبر: 4059
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد حدثنا ليث ح وحدثنا محمد بن رمح اخبرنا الليث عن ابن شهاب عن مالك بن اوس بن الحدثان انه قال اقبلت اقول من يصطرف الدراهم فقال طلحة بن عبيد الله وهو عند عمر بن الخطاب ارنا ذهبك ثم ائتنا إذا جاء خادمنا نعطك ورقك. فقال عمر بن الخطاب كلا والله لتعطينه ورقه او لتردن إليه ذهبه فإن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- قال «‏‏‏‏الورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء» .‏‏‏‏حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ أَقُولُ مَنْ يَصْطَرِفُ الدَّرَاهِمَ فَقَالَ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ وَهُوَ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ أَرِنَا ذَهَبَكَ ثُمَّ ائْتِنَا إِذَا جَاءَ خَادِمُنَا نُعْطِكَ وَرِقَكَ. فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ كَلاَّ وَاللَّهِ لَتُعْطِيَنَّهُ وَرِقَهُ أَوْ لَتَرُدَّنَّ إِلَيْهِ ذَهَبَهُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ «‏‏‏‏الْوَرِقُ بِالذَّهَبِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلاَّ هَاءَ وَهَاءَ» .‏‏‏‏
لیث نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی اور انہوں نے مالک بن اوس بن حدثان سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: میں (لوگوں کے سامنے) یہ کہتا ہوا آیا: (سونے کے عوض) درہموں کا تبادلہ کون کرے گا؟ تو حجرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا۔۔ اور وہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس تھے۔۔ ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، پھر (ذرا ٹھہر کے) ہمارے پاس آنا، جب ہمارا خادم آئے گا تو ہم تمہیں تمہاری چاندی (کے درہم) دے دیں گے۔ اس پر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! تم انہیں چاندی دو یا ان کا سونا انہیں واپس کرو کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "سونے کے عوض چاندی (کی بیع) سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ (دست بدست) ہو اور گندم کے عوض گندم سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور جو کے عوض جو سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو اور کھجور کے عوض کھجور سود ہے، الا یہ کہ ہاتھوں ہاتھ ہو۔"
حضرت مالک بن اوس بن حدثان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں یہ کہتا ہوا آگے بڑھا، کون درہم فروخت کرنا چاہتا ہے، تو حضرت طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ تعالی عنہ جو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس تھے، کہنے لگے، ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، تو پھر ہمارے پاس اس وقت آنا، جب ہمارا خادم آ جائے، تو ہم تمہیں چاندی دے دیں گے، تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، اللہ کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ہو گا، ابھی اس کو چاندی دو یا اس کا سونا، اسے لوٹا دو، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، چاندی کا سونے سے تبادلہ سود ہے، الا یہ کہ دست بدست ہو (لو، دو) اور گندم کا گندم سے تبادلہ سود ہے، الا یہ کہ نقد بنقد ہو اور جَو کا جَو سے تبادلہ سود ہے، مگر جو دست بدست ہو، اور تمر کا تمر سے تبادلہ سود ہے، اگر نقد بنقد نہ ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1586

   صحيح البخاري2174عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2134عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   صحيح البخاري2170عمر بن الخطابالبر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   صحيح مسلم4059عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   جامع الترمذي1243عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن أبي داود3348عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن النسائى الصغرى4562عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2260عمر بن الخطابالورق بالذهب ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2253عمر بن الخطابالذهب بالذهب ربا إلا هاء وهاء البر بالبر ربا إلا هاء وهاء الشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء التمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء
   سنن ابن ماجه2259عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء
   المعجم الصغير للطبراني523عمر بن الخطابالذهب بالذهب الفضة بالفضة البر بالبر الشعير بالشعير التمر بالتمر الزبيب بالزبيب مثلا بمثل الملح بالملح يدا بيد من زاد فقد أربى
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم511عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء
   مسندالحميدي12عمر بن الخطابالذهب بالورق ربا إلا ها وها، والبر بالبر ربا إلا ها وها، والشعير بالشعير ربا إلا ها وها، والتمر بالتمر ربا إلا ها وها
   مسندالحميدي762عمر بن الخطابفي الذهب بالذهب مثلا بمثل، الورق بالورق مثلا بمثل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 511  
´ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے`
«. . . الذهب بالورق ربا إلا هاء وهاء، والبر بالبر ربا إلا هاء وهاء. والتمر بالتمر ربا إلا هاء وهاء والشعير بالشعير ربا إلا هاء وهاء .»
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونا چاندی کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور گیہوں گیہوں کے بدلے میں سود ہے سوائے اس کے کہ نقد نقد ہو اور کھجور کھجور کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو اور جو جو کے بدلے میں سود ہے اِلا یہ کہ نقد نقد ہو۔ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 511]

تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحييٰ بن يحييٰ 636/2، 637 ح 1370، ك 31 ب 17 ح 38، التمهيد 281/6، 282، الاستذكار: 1290 ● أخرجه البخاري 2174، من حديث مالك به ورواه مسلم 1586، من حديث ابن شهاب به و صرح بالسماع]
تفقه:
➊ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت زیادہ یا کم لینا سود ہے۔
➋ صحیح خبر واحد حجت ہے۔
➌ ایک ہی جنس میں خرید و فروخت کرتے وقت ادھار جائز نہیں ہے۔
➍ صحابۂ کرام امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے جذبے سے سرشار تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین
➎ بعض اوقت ایک صحیح حدیث بہت بڑے عالم سے بھی مخفی رہ سکتی ہے۔
➏ صحیح حدیث کے مقابل میں کس کا قول حجت نہیں ہے۔
➐ عدم علم کی وجہ سے اجتہادی خطا ہو سکتی ہے جس میں اجتہاد کرنے والا معذور ہوتا ہے۔
➑ سود کی بہت سی اقسام ہیں۔
➒ سود کے سدباب کے لئے شریعت اسلامیہ نے دقیق اہمتام کر رکھا ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 10   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2253  
´بیع صرف (سونے چاندی کو سونے چاندی کے بدلے نقد بیچنے) کا بیان اور نقداً کمی و بیشی کر کے نہ بیچی جانے والی چیزوں کا بیان۔`
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سونے کو سونے سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور گیہوں کو گیہوں سے اور جو کو جو سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد، اور کھجور کا کھجور سے بیچنا سود ہے مگر نقدا نقد ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2253]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
خوردنی اشیاء کی اگر جنس ایک ہو تو اور قسمیں مختلف ہوں تو ان کا ایک دوسرے سے تبادلہ دو شرطوں کے ساتھ جائز ہے۔

(الف)
دونوں طرف سے برابر مقدار میں چیزدی جائے، مثلاً:
ایک صاع کھجوروں کے بدلے میں ایک صاع دوسری قسم کی کھجوریں لی جا سکتی ہیں لیکن ایک صاع کےبدلے میں دوصاع کھجورین لینا یا دینا درست نہیں۔

(ب)
تبادلہ نقد ہونا چاہیے، یعنی مجلس میں دونوں طرف سے چیز وصول کر لی جائے۔

(2)
سونے چاندی کا بھی یہی حکم ہے۔
سونے کے بدلے میں سونا دست بدست اور برابر وزن میں لیا دیا جانا چاہیے۔

(3)
اگر جنس مختلف ہوتو وزن اور مقدار میں کمی بیشی جائز ہے، مثلاً:
گندم کےبدلے جو، یا سونے کے بدلے میں چاندی کے تبادلے میں مقدار برابر ہونا ضروری نہیں، تاہم تبادلہ دونوں طرف سے فوری ادائیگی کی صورت میں ہونا ضروری ہے۔

(4)
اگر ایک شخص کے پاس ادنیٰ قسم کی گندم ہے اور وہ اعلیٰ قسم کی گندم حاصل کرنا چاہتا ہے تو اس کا جائز طریقہ یہ ہے کہ اپنی گندم نقد رقم کے عوض فروخت کر دی جائے، پھر ان پیسوں سے مطلوبہ گندم خرید لی جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2253   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1243  
´صرف کا بیان۔`
مالک بن اوس بن حدثان رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں (بازار میں) یہ کہتے ہوئے آیا: درہموں کو (دینار وغیرہ سے) کون بدلے گا؟ تو طلحہ بن عبیداللہ رضی الله عنہ نے کہا اور وہ عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس تھے: ہمیں اپنا سونا دکھاؤ، اور جب ہمارا خادم آ جائے تو ہمارے پاس آ جاؤ ہم (اس کے بدلے) تمہیں چاندی دے دیں گے۔ (یہ سن کر) عمر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا ہرگز نہیں ہو سکتا تم اسے چاندی ہی دو ورنہ اس کا سونا ہی لوٹا دو، اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: سونے کے بدلے چاندی لینا سود ہے، الا یہ کہ ایک ہاتھ سے دو، دوسرے ہاتھ سے لو ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب البيوع/حدیث: 1243]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
چاندی کے بدلے سونا،
اور سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے بیچنا جائز تو ہے،
مگر نقدانقد اس حدیث کا یہی مطلب ہے،
نہ یہ کہ سونا کے بدلے چاندی کم وبیش کرکے نہیں بیچ سکتے،
دیکھیے:
حدیث (رقم: 1240)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1243   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.