الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
31. بَابُ مَرْجَعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الأَحْزَابِ وَمَخْرَجِهِ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ وَمُحَاصَرَتِهِ إِيَّاهُمْ:
31. باب: غزوہ احزاب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا واپس لوٹنا اور بنو قریظہ پر چڑھائی کرنا اور ان کا محاصرہ کرنا۔
(31) Chapter. The return of the Prophet from (the battle of) the Ahzab (Confederates) and his going out to Bani Quraiza and his besieging them.
حدیث نمبر: 4117
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عبد الله بن ابي شيبة , حدثنا ابن نمير , عن هشام , عن ابيه , عن عائشة رضي الله عنها , قالت: لما رجع النبي صلى الله عليه وسلم من الخندق , ووضع السلاح واغتسل , اتاه جبريل عليه السلام فقال: قد وضعت السلاح , والله ما وضعناه , فاخرج إليهم , قال:" فإلى اين؟" قال: ها هنا , واشار إلى بني قريظة فخرج النبي صلى الله عليه وسلم إليهم.(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ , عَنْ هِشَامٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: لَمَّا رَجَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْخَنْدَقِ , وَوَضَعَ السِّلَاحَ وَاغْتَسَلَ , أَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام فَقَالَ: قَدْ وَضَعْتَ السِّلَاحَ , وَاللَّهِ مَا وَضَعْنَاهُ , فَاخْرُجْ إِلَيْهِمْ , قَالَ:" فَإِلَى أَيْنَ؟" قَالَ: هَا هُنَا , وَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ.
مجھ سے عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام بن عروہ نے ‘ ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جوں ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جنگ خندق سے مدینہ واپس ہوئے اور ہتھیار اتار کر غسل کیا تو جبرائیل علیہ السلام آپ کے پاس آئے اور کہا: آپ نے ابھی ہتھیار اتار دیئے؟ اللہ کی قسم! ہم نے تو ابھی ہتھیار نہیں اتارے۔ چلئے ان پر حملہ کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کن پر؟ جبرائیل علیہ السلام نے کہا کہ ان پر اور انہوں نے (یہود کے قبیلہ) بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ پر چڑھائی کی۔

Narrated `Aisha: When the Prophet returned from Al-Khandaq (i.e. Trench) and laid down his arms and took a bath, Gabriel came and said (to the Prophet ), You have laid down your arms? By Allah, we angels have not laid them down yet. So set out for them." The Prophet said, "Where to go?" Gabriel said, "Towards this side," pointing towards Banu Quraiza. So the Prophet went out towards them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 443


   صحيح البخاري4117عائشة بنت عبد اللهأتاه جبريل فقال قد وضعت السلاح والله ما وضعناه فاخرج إليهم قال فإلى أين قال ها هنا وأشار إلى بني قريظة فخرج النبي إليهم
   صحيح البخاري4122عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش يقال له حبان بن العرقة وهو حبان بن قيس من بني معيص بن عامر بن لؤي رماه في الأكحل فضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلما رجع رسول الله من الخندق وضع السلاح واغتسل فأتاه جبريل
   صحيح البخاري463عائشة بنت عبد اللهضرب النبي خيمة في المسجد ليعوده من قريب فلم يرعهم وفي المسجد خيمة من بني غفار إلا الدم يسيل إليهم فقالوا يا أهل الخيمة ما هذا الذي يأتينا من قبلكم فإذا سعد يغذو جرحه دما فمات فيها
   صحيح البخاري2813عائشة بنت عبد اللهوضعت السلاح فوالله ما وضعته فقال رسول الله فأين قال ها هنا وأومأ إلى بني قريظة قالت فخرج إليهم رسول الله
   صحيح مسلم4598عائشة بنت عبد اللهوضع السلاح فاغتسل فأتاه جبريل وهو ينفض رأسه من الغبار فقال وضعت السلاح والله ما وضعناه اخرج إليهم فقال رسول الله فأين فأشار إلى بني قريظة فقاتلهم رسول الله فنزلوا على حكم رسول الله فرد رسول الله صلى
   سنن أبي داود3101عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد بن معاذ يوم الخندق رماه رجل في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد فيعوده من قريب
   سنن النسائى الصغرى711عائشة بنت عبد اللهأصيب سعد يوم الخندق رماه رجل من قريش رمية في الأكحل فضرب عليه رسول الله خيمة في المسجد ليعوده من قريب
   بلوغ المرام202عائشة بنت عبد اللهاصيب سعد يوم الخندق فضرب عليه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم خيمة في المسجد ليعوده من قريب

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 711  
´مسجد میں خیمہ لگانے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے، قبیلہ قریش کے ایک شخص نے ان کے ہاتھ کی رگ ۱؎ میں تیر مارا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگایا تاکہ آپ قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 711]
711 ۔ اردو حاشیہ:
➊ عیادت کے علاوہ ایک اور سبب علاج بھی تھا جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے کہ آپ ان کا علاج بھی کرتے رہے تھے، لیکن اس رگ میں زخم ہو جائے تو عموماً خون نہیں رکتا بلکہ موت یقینی ہو جاتی ہے۔
➋ اس حدیث سے حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی منقبت و مرتبت بھی ظاہر ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ مریض کی تیمارداری کرنا سنت ہے، اس سے اس کی حوصلہ افزائی بھی ہوتی ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 711   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 202  
´مساجد کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ غزوہ خندق کے روز سیدنا سعد رضی اللہ عنہ زخمی ہو گئے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کیلئے مسجد میں خیمہ لگوایا تھا، تاکہ قریب سے ان کی تیمارداری (بآسانی) کر سکیں۔ (بخاری و مسلم) [بلوغ المرام/حدیث: 202]
202 لغوی تشریح:
«أُصِيبَ سَعْدٌ» «سعد» سے مراد سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو اوس کے سردار تھے۔ غزوہ خندق کے موقع پر ان کے بازو کی رگ (اکحل ہفت اندام رگ) میں دشمن کا تیر لگا اور خون جاری ہو گیا۔ خون رکنے میں نہیں آتا تھا کہ انہوں نے اللہ تعالیٰٰ سے استدعا کی کہ وہ انہیں اس وقت تک موت نہ دے جب تک وہ بنو قریظہ کا انجام نہ دیکھ لیں۔ اسلامی لشکر نے ان کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ خون بہنا بند ہو گیا۔ پھر جب بنو قریظہ نے ان کو حکم بنایا کہ جو وہ فیصلہ کریں ہمیں منظور ہے۔ جب بنو قریظہ ان کے فیصلہ کے مطابق گڑھیوں سے نیچے اتر آئے اور ان کے قابل جنگ مردوں کو قتل کر دیا گیا تو خون دوبارہ جاری ہو گیا، یہاں تک کہ وفات پا گئے اور ان کی وفات غزوہ خندق میں تیر لگنے کے ایک ماہ بعد ہوئی۔ اور غزوہ احزاب شوال 5 ھ میں پیش آیا۔ اس معرکہ میں قریش، غطفان وغیرہ قبائل یہودی سازش سے مسلمانوں کے خلاف اکٹھے ہو گئے تھے اور سب نے مل کر مدینے کا گھیراؤ کر لیا تھا۔ مسلمانوں کو جب ان لوگوں کی سازش کا علم ہوا تو انہوں نے مدینے کی شمالی جانب خندق کھود لی۔ محاصرے نے پچیس 25 روز تک طول کھینچا۔ پھر ناکام و نامراد ہو کر واپس لوٹ گئے۔
«فَضَرَبَ عَلَيْهِ» خیمہ اس کے لئے نصب کیا۔
«لِيَعُودَهُ» تاکہ ان کی تیمارداری کر سکیں۔ «عيادة» سے ماخوز ہے۔ عیادت مریض کے حال احوال پوچھنے کے لئے جانے اور ملاقات کرنے کو کہتے ہیں

فوائد و مسائل:
➊ اس سے معلوم ہوا کہ ضرورت کے وقت مسجد میں مریض کے قیام کے لئے خیمہ وغیرہ نصب کرنا جائز ہے۔
➋ مسجد میں سونا، بیمار یا زخمی کی تیمارداری کرنا اور اس کے علاج کا بندوبست کرنا بھی درست اور جائز ہے

۔ راوی حدیث:
حضرت سعد رضی اللہ عنہ، یہ سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ ہیں جو قبیلہ اوس کے سردار تھے۔ کبار صحابہ میں سے ہیں، انہوں نے بیت عقبہ اولیٰ و ثانیہ میں شرکت کی اور اسلام قبول کیا اور ان کے اسلام قبول کرنے کی وجہ سے بن عبدالاشہل نے اسلام قبول کیا۔ اپنی قوم میں سردار اور شریف انسان تھے، قوم ان کی پیروی کرنے میں فخر محسوس کرتی۔ ان کی رگ اکحل میں غزوہ خندق کے موقع پر ایک تیر لگا جس کی وجہ سے ذی تعدہ 5 ھ کو واقعہ بنی قریظہ کے بعد فوت ہوئے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 202   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3101  
´بیمار کی کئی بار عیادت (بیمار پرسی) کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جب جنگ خندق کے دن سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ زخمی ہوئے ان کے بازو میں ایک شخص نے تیر مارا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے مسجد میں ایک خیمہ نصب کر دیا تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قریب سے ان کی عیادت کر سکیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الجنائز /حدیث: 3101]
فوائد ومسائل:

مریض کے احوال کو ملحوظ رکھتے ہوئے عیادت کے لئے بار بار آنا اسلامی اور اخلاق حسنہ کا حصہ ہے۔
نہ کہ کوئی معوب بات۔
بالخصوص مریض جب کوئی اہم آدمی ہو۔


ضرورت شرعی کے تحت مسجد (یا اس کے ساتھ ملحق حجروں) میں اقامت اختیارکرلینا یا کسی کو اقامت دینا جائز ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3101   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4117  
4117. حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب نبی ﷺ غزوہ خندق سے واپس لوٹے اور پتھیار اتار کر غسل فرمایا تو آپ کے پاس حضرت جبریل ؑ حاضر ہوئے اور کہا: آپ نے تو ہتھیار اتار دیے ہیں۔ اللہ کی قسم! ہم نے انہیں نہیں اتار۔ اب آپ ان کی طرف کوچ فرمائیں۔ آپ نے فرمایا: کس طرف جانا ہے؟ حضرت جبریل ؑ نے کہا کہ اس طرف اور بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ پھر نبی ﷺ نے ان کی طرف لشکر کشی کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4117]
حدیث حاشیہ:
جنگ خندق کے دنوں میں اس قبیلہ نے اندروں شہر بہت بد امنی پھیلائی تھی اور غداری کا ثبوت دیا تھا۔
اس لیے ان پر حملہ کرنا ضروری ہوا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4117   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.