الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
29. باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Killing
حدیث نمبر: 4123
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني محمد بن إسماعيل بن إبراهيم، عن يزيد، عن سليمان التيمي، عن الحسن، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إذا تواجه المسلمان بسيفيهما , فقتل احدهما صاحبه، فهما في النار"، قيل: يا رسول الله، هذا القاتل فما بال المقتول؟ قال:" اراد قتل صاحبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا , فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَهُمَا فِي النَّارِ"، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟ قَالَ:" أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں اور ان میں ایک دوسرے کو قتل کر دے تو وہ دونوں جہنم میں ہوں گے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے، لیکن مقتول کا قصور کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے اپنے (مقابل) ساتھی کو مارنا چاہا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 11 (3964)، (تحفة الأشراف: 8984)، مسند احمد (4/401، 403، 410، 418) ویأتي عند المؤلف فیما یلي وبرقم4129 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن ابن ماجه3964عبد الله بن قيسإذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار قالوا يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال إنه أراد قتل صاحبه
   سنن النسائى الصغرى4123عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فهما في النار قيل يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال أراد قتل صاحبه
   سنن النسائى الصغرى4124عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فهما في النار
   سنن النسائى الصغرى4129عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فالقاتل والمقتول في النار قال رجل يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال إنه أراد قتل صاحبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3964  
´جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم بھڑ جائیں تو ان کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم لڑ پڑیں، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (قتل کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گا) مگر مقتول کا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی تو اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ رکھتا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3964]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
جب کوئی شخص جرم کی پوری کوشش کرے لیکن کسی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے تو اللہ کے ہاں وہ بھی مجرم ہے۔

(2)
جو شخص ارتکاب جرم کا عزم رکھتا ہو لیکن ارتکاب سے پہلے رجوع کرلے تو اس کا گناہ معاف ہوجاتا ہے اور تو بہ کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3964   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.