الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
The Book Of Fighting (The Prohibition Of Bloodshed)
29. بَابُ : تَحْرِيمِ الْقَتْلِ
29. باب: قتل کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The Prohibition of Killing
حدیث نمبر: 4129
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا إسماعيل وهو ابن علية، عن يونس، عن الحسن، عن ابي موسى الاشعري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا تواجه المسلمان بسيفيهما , فقتل احدهما صاحبه، فالقاتل والمقتول في النار". قال رجل: يا رسول الله، هذا القاتل , فما بال المقتول؟، قال:" إنه اراد قتل صاحبه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا تَوَاجَهَ الْمُسْلِمَانِ بِسَيْفَيْهِمَا , فَقَتَلَ أَحَدُهُمَا صَاحِبَهُ، فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُولُ فِي النَّارِ". قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا الْقَاتِلُ , فَمَا بَالُ الْمَقْتُولِ؟، قَالَ:" إِنَّهُ أَرَادَ قَتْلَ صَاحِبِهِ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ آمنے سامنے ہوں پھر ان میں سے ایک دوسرے کو قتل کر دے تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں ہوں گے، ایک شخص نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے لیکن مقتول کا کیا معاملہ ہے؟ آپ نے فرمایا: اس نے بھی اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4123 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

   سنن ابن ماجه3964عبد الله بن قيسإذا التقى المسلمان بسيفيهما فالقاتل والمقتول في النار قالوا يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال إنه أراد قتل صاحبه
   سنن النسائى الصغرى4123عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فهما في النار قيل يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال أراد قتل صاحبه
   سنن النسائى الصغرى4124عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فهما في النار
   سنن النسائى الصغرى4129عبد الله بن قيسإذا تواجه المسلمان بسيفيهما فقتل أحدهما صاحبه فالقاتل والمقتول في النار قال رجل يا رسول الله هذا القاتل فما بال المقتول قال إنه أراد قتل صاحبه

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3964  
´جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم بھڑ جائیں تو ان کے حکم کا بیان۔`
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان تلوار لے کر باہم لڑ پڑیں، تو قاتل اور مقتول دونوں جہنمی ہوں گے، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو قاتل ہے (قتل کرنے کی وجہ سے جہنم میں جائے گا) مگر مقتول کا کیا گناہ ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی تو اپنے ساتھی کے قتل کا ارادہ رکھتا تھا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 3964]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
۔
جب کوئی شخص جرم کی پوری کوشش کرے لیکن کسی وجہ سے کامیاب نہ ہوسکے تو اللہ کے ہاں وہ بھی مجرم ہے۔

(2)
جو شخص ارتکاب جرم کا عزم رکھتا ہو لیکن ارتکاب سے پہلے رجوع کرلے تو اس کا گناہ معاف ہوجاتا ہے اور تو بہ کی وجہ سے ثواب کا مستحق ہوجاتا ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3964   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.