الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
13. بَابٌ في الْبِنَاءِ وَالْخَرَابِ
13. باب: گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔
Chapter: Construction and Demolition
حدیث نمبر: 4161
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا عيسى بن عبد الاعلى بن ابي فروة , حدثني إسحاق بن ابي طلحة , عن انس , قال: مر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقبة على باب رجل من الانصار , فقال:" ما هذه؟" , قالوا: قبة بناها فلان , قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل مال يكون هكذا , فهو وبال على صاحبه يوم القيامة" , فبلغ الانصاري ذلك فوضعها , فمر النبي صلى الله عليه وسلم بعد , فلم يرها , فسال عنها , فاخبر انه وضعها لما بلغه عنك , فقال:" يرحمه الله! يرحمه الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عُثْمَانَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ أَبِي فَرْوَةَ , حَدَّثَنِي إِسْحَاق بْنُ أَبِي طَلْحَةَ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبَّةٍ عَلَى بَابِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ , فَقَالَ:" مَا هَذِهِ؟" , قَالُوا: قُبَّةٌ بَنَاهَا فُلَانٌ , قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ مَالٍ يَكُونُ هَكَذَا , فَهُوَ وَبَالٌ عَلَى صَاحِبِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ" , فَبَلَغَ الْأَنْصَارِيَّ ذَلِكَ فَوَضَعَهَا , فَمَرَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ , فَلَمْ يَرَهَا , فَسَأَلَ عَنْهَا , فَأُخْبِرَ أَنَّهُ وَضَعَهَا لِمَا بَلَغَهُ عَنْكَ , فَقَالَ:" يَرْحَمُهُ اللَّهُ! يَرْحَمُهُ اللَّهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر بنے گنبد پر سے گزرے، تو سوال کیا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ گول گھر ہے، اس کو فلاں نے بنایا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال اس طرح خرچ ہو گا، وہ اپنے مالک کے لیے روز قیامت وبال ہو گا، انصاری کو اس کی خبر پہنچی، تو اس نے اس گھر کو ڈھا دیا، جب دوبارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزرے، تو دیکھا کہ وہاں وہ بنگلہ نہیں ہے، تو اس کے بارے میں سوال فرمایا تو بتایا گیا کہ جب اس کو آپ کی کہی ہوئی بات کی خبر پہنچی، تو اس نے اسے ڈھا دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے، اللہ اس پر رحم کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 196، ومصباح الزجاجة: 1476)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 169 (5237) مطولاً (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عیسیٰ بن عبد الاعلی مجہول ہیں، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2830، سنن ابی داود: میں «يرحمه الله» کا لفظ نہیں ہے اس کی جگہ پر یہ الفاظ ہیں: «كل بناء وبال على صاحبه إلا مالاً» یعنی «إلا ما لا بد منه» )

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل
و حديث أبي داود (5237) يغني عنه
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 527

   جامع الترمذي2482أنس بن مالكالنفقة كلها في سبيل الله إلا البناء فلا خير فيه
   سنن أبي داود5237أنس بن مالككل بناء وبال على صاحبه إلا ما لا إلا ما لا يعني ما لا بد منه
   سنن ابن ماجه4161أنس بن مالككل مال يكون هكذا فهو وبال على صاحبه يوم القيامة فبلغ الأنصاري ذلك فوضعها فمر النبي بعد فلم يرها فسأل عنها فأخبر أنه وضعها لما بلغه عنك فقال يرحمه الله يرحمه الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4161  
´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری کے دروازے پر بنے گنبد پر سے گزرے، تو سوال کیا: یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ گول گھر ہے، اس کو فلاں نے بنایا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو مال اس طرح خرچ ہو گا، وہ اپنے مالک کے لیے روز قیامت وبال ہو گا، انصاری کو اس کی خبر پہنچی، تو اس نے اس گھر کو ڈھا دیا، جب دوبارہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے گزرے، تو دیکھا کہ وہاں وہ بنگلہ نہیں ہے، تو اس کے بارے میں سوال فرمایا تو بتایا گیا کہ جب اس کو آپ کی کہی ہوئی بات کی خبر پہنچی، تو اس نے اسے ڈھا دیا، آپ صل۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4161]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
علامہ ابن کثیر ؒ نےقبة کی تشریح ان الفاظ میں کی ہے۔ (القبة من الخيام:
بيت صغير مستدير)
(النهايه:
ماده قبب)

قبہ (خیمہ)
اس چھوٹے سے گھر کو کہتے ہیں جو گول شکل میں ہوتا۔
گھر کے آگے اس قسم کا خیمہ لگانا غالباً امارت کا اظہار ہوتا تھا اور صرف فخر کے لیے اس قسم کی زینت جائز نہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4161   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2482  
´باب:۔۔۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نفقہ سب کا سب اللہ کی راہ میں ہے سوائے اس نفقہ کے جو گھر بنانے میں صرف ہوتا ہے کیونکہ اس میں کوئی خیر نہیں ہے۔‏‏‏‏ [سنن ترمذي/كتاب صفة القيامة والرقائق والورع/حدیث: 2482]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں زافر سخت وہم کے شکار ہوجاتے تھے،
اور شبیب روایت میں غلطیاں کرجاتے تھے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2482   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5237  
´مکان بنانے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے (راہ میں) ایک اونچا قبہ دیکھا تو فرمایا: یہ کیا ہے؟ تو آپ کے اصحاب نے بتایا کہ یہ فلاں انصاری کا مکان ہے، آپ یہ سن کر چپ ہو رہے اور بات دل میں رکھ لی، پھر جب صاحب مکان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور لوگوں کی موجودگی میں آپ کو سلام کیا تو آپ نے اس سے اعراض کیا (نہ اس کی طرف متوجہ ہوئے نہ اسے جواب دیا) ایسا کئی بار ہوا، یہاں تک کہ اسے معلوم ہو گیا کہ آپ اس سے ناراض ہیں اور اس سے اعراض فرما رہے ہیں تو اس نے اپنے دوستوں سے اس بات کی شکایت کی اور کہا: قسم اللہ کی! میں اپنے ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5237]
فوائد ومسائل:
رسول اللہ ﷺ اور صحابہ کرام ؓ اپنے ذاتی مکان میں رہائش رکھتے تھے اور وہ ان کی لازمی ضرورت کی حد تک ہی محدود ہوتے تھے۔
لمبے چوڑے اور اونچے اونچے محل کھڑے کرنا جن کا کوئی حقیقی مصرف نہ ہو شرعی مزاج کے خلاف ہے۔
بلکہ اونچی اونچی تعمیرات قیامت کی علامات میں سے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5237   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.