الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ایمان کے بیان میں
The Book of Belief (Faith)
31. بَابُ حُسْنِ إِسْلاَمِ الْمَرْءِ:
31. باب: آدمی کے اسلام کی خوبی (کے درجات کیا ہیں)۔
(31) Chapter. (What is said regarding the superiority of) a person who embraces Islam sincerely..
حدیث نمبر: 42
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسحاق بن منصور، قال: حدثنا عبد الرزاق، قال: اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا احسن احدكم إسلامه، فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف، وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّام، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَا".
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، ان سے عبدالرزاق نے، انہیں معمر نے ہمام سے خبر دی، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا کہ اس نے کیا ہے)۔


Hum se Ishaaq bin Mansoor ne bayan kiya, un se Abdur Razzaq ne, unhein Ma’mar ne Hammaam se khabar di, woh Abu Hurairah Radhiallahu Anhu se naql karte hain ke Rasoolullah Sallallahu Alaihi Wasallam ne farmaaya ke tum mein se koi shakhs jab apne Islam ko umdah bana le (yani nifaaq aur riya se paak kar le) to har neik kaam jo woh karta hai us ke ewaz das se le kar saat sau guna tak nekiyaan likhi jaati hain aur har bura kaam jo karta hai to woh utna hi likha jaata hai (jitna ke us ne kiya hai).

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "If any one of you improve (follows strictly) his Islamic religion then his good deeds will be rewarded ten times to seven hundred times for each good deed and a bad deed will be recorded as it is."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 2, Number 41


   صحيح البخاري42عبد الرحمن بن صخرأحسن أحدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها
   صحيح مسلم336عبد الرحمن بن صخرأحسن أحدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب بعشر أمثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب بمثلها حتى يلقى الله
   مشكوة المصابيح44عبد الرحمن بن صخرإذا احسن احدكم إسلامه فكل حسنة يعملها تكتب له بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف وكل سيئة يعملها تكتب له بمثلها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 42  
´ اسلام و ایمان کے ایک ہونے کے عقیدہ کا اثبات`
«. . . قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ، فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ، وَكُلُّ سَيِّئَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِمِثْلِهَارٌ . . .»
. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے کوئی شخص جب اپنے اسلام کو عمدہ بنا لے (یعنی نفاق اور ریا سے پاک کر لے) تو ہر نیک کام جو وہ کرتا ہے اس کے عوض دس سے لے کر سات سو گنا تک نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ہر برا کام جو کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْإِيمَانِ: 42]

تشریح:
حضرت امام المحدثین رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی خداداد بصیرت کی بنا پر یہاں بھی اسلام و ایمان کے ایک ہونے اور ان میں کمی و بیشی کے صحیح ہونے کے عقیدہ کا اثبات فرمایا ہے اور بطور دلیل ان احادیث پاک کو نقل فرمایا ہے جن سے صاف ظاہر ہے کہ ایک نیکی کا ثواب جب سات سو گنا تک لکھا جاتا ہے تو یقیناً اس سے ایمان میں زیادتی ہوتی ہے اور کتاب و سنت کی رو سے یہی عقیدہ درست ہے جو لوگ ایمان کی کمی و بیشی کے قائل نہیں ہیں اگر وہ بنظر غائر عمیق کتاب و سنت کا مطالعہ کریں گے تو ضرور ان کو اپنی غلطی کا احساس ہو جائے گا۔ اسلام کے بہتر ہونے کا مطلب یہ کہ اوامر و نواہی کو ہر وقت سامنے رکھا جائے۔ حلال حرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے، اللہ کا خوف، آخرت کا طلب، دوزخ سے پناہ ہر وقت مانگی جائے اور اپنے اعتقاد و عمل و اخلاق سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیا جائے اس حالت میں یقیناً جو بھی نیکی ہو گی اس کا ثواب سات سو گنا تک زیادہ کیا جائے گا۔
اللہ پاک ہر مسلمان کو یہ سعادت عظمیٰ نصیب فرمائے۔ آمین
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 42   
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 44  
´نیکی اور برائی کا تقابل`
«. . . وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ‏‏‏‏إِذَا أَحْسَنَ أَحَدُكُمْ إِسْلَامَهُ فَكُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا تُكْتَبُ لَهُ بِعشر أَمْثَالهَا إِلَى سبع مائَة ضعف وكل سَيِّئَة يعملها تكْتب لَهُ بِمِثْلِهَا " ‏‏‏‏ . . .»
. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے اسلام کو اچھا بنا لے تو اس کی ہر نیکی کا ثواب دس گنا لکھا جاتا ہے یہاں تک کہ اس کی ایک نیکی کا ثواب سات سو نیکیوں کے برابر لکھا جاتا ہے اور برائی اپنے مثل لکھی جاتی ہے۔ (یعنی ایک برائی کا گناہ ایک ہی گناہ ہے) یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرے . . . [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 44]

تخریج:
[صحيح بخاري 42]،
[صحيح مسلم 336]

فقہ الحدیث
➊ رب کریم اپنے بندوں پر کتنا مہربان ہے کہ وہ مسلمانوں کو ہر نیکی کے بدلے دس گنا ثواب عطا فرماتا ہے، بلکہ لوگوں کی نیتوں پر بعض نیکوکاروں کو سات سو گنا ثواب بھی عطا کر دیتا ہے۔
➋ گناہ گار کے نامہ اعمال میں گناہ کرنے کی وجہ سے صرف ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے۔
➌ جنت اور جہنم والے اعمال کا دارومدار موت تک ہے۔ موت کے بعد اعمال تکلیفیہ (وہ اعمال جنہیں سر انجام دینے پر انسان مکلف، مامور یا مجبور ہے) منقطع ہو جاتے ہیں۔
   اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 44   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:42  
42. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے اسلام کو اچھا کرے تو وہ ہر اچھائی جس کو وہ بجا لائے گا، دس گنا سے سات سو گنا تک لکھی جائے گی اور ہر وہ برا کام جو وہ کرتا ہے تو وہ اتنا ہی لکھا جاتا ہے (جتنا اس نے کیا ہے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:42]
حدیث حاشیہ:

اس سے معلوم ہوا کہ حسن اسلام کی ایک صفت ہے اور حسن میں مراتب قائم ہیں جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ اسلام میں بھی مراتب قائم ہوں گے اس بنا پر اس میں کمی بیشی بھی ہوگی، نیز اس سے ان لوگوں کی تردید بھی مقصود ہے جو ایمان کے لیے اعمال کی ضرورت کا یکسر انکار کرتے ہیں کیونکہ اسلام کا حسن، اعمال کا مرہون منت ہے۔
جب ان کا اختیارکرنا وجہ حسن ہے تو ان کا ترک باعث نقصان ہوگا۔
پھر اس باب کی ماقبل سے مناسبت یہ ہے کہ پہلے باب میں"الصلاة من الإیمان" فرمایا اور اس باب سے معلوم ہوتا ہے کہ دین اسلام میں حسن بھی نماز سے آتا ہے۔
(عمدۃ القاری: 369/1)

ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ کافر اگر سچے دل سے مسلمان ہو جائے تو ایام کفر کی نیکیاں بھی اس کے بطاقہ اعمال میں لکھ دی جائیں گی۔
(سنن النسائي، الإیمان، حدیث: 5001۔
والصحیحة للألباني، حدیث: 247)

اس سے معلوم ہوا کہ کافر اگر مسلمان ہو جائے تو زمانہ کفر کی نیکیوں کا بھی اسے ثواب ملے گا۔
اس کی تائید حضرت حکیم بن حزام کی روایت سے بھی ہوتی ہےانھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا تھا کہ مجھے ایام جاہلیت کے اچھے کاموں کا کچھ فائدہ ہو گا؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم اپنے سابقہ اعمال خیر کو ساتھ لیے ہوئے مسلمان ہوئے ہو۔
یعنی اسلام کی برکت سے تمھارے جملہ اعمال خیر قائم ہیں۔
(صحیح البخاري، الزکاة، حدیث: 1436)

حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ جو طاعات زمانہ کفر میں کی گئی ہیں ان کی دو اقسام ہیں:
(1)
جن کے لیے نیت شرط ہے اور نیت کی شرط اسلام ہے، اس لیے کافر کا کوئی عمل عبادت نہیں بن سکتا۔
(2)
قربات:
عبادت کے علاوہ دیگر امور خیر قربات میں شامل ہیں۔
یہ دنیا میں اس کی نیک نامی کا باعث ہو سکتے ہیں اور آخرت میں تخفیف عذاب کا سبب بن سکتے ہیں کیونکہ عذاب سے نجات کے لیے تو ایمان شرط ہے جیسا کہ ابو طالب کے متعلق احادیث میں آیا ہے۔
بہر حال کافر کی طاعات وقربات عذاب میں تخفیف پیدا کردیتی ہیں جبکہ وہ کفر پر مرا ہو، اگر اسلام پر خاتمہ ہوتو اللہ تعالیٰ اسلام کی برکت سے بطور احسان ان اعمال خیر پر بھی ثواب عطا فرمائے گا۔
جو بحالت کفر کیے ہوں گے۔
(فتح الباري: 134/1)

اصول قصاص کا مطلب یہ ہے کہ اگر نیکی کا عمل ہے تو اس پر ثواب کم از کم دس گنا کردیا جائے گا اور یہ آخری حد نہیں بلکہ بقدر اخلاص درجات بڑھتے رہیں گے حتیٰ کہ یہ اضافہ سات سو تک پہنچ جاتا ہے بلکہ معاملہ اس سے بھی آگے بڑھ جاتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے۔
اللہ تعالیٰ ایک نیکی کا بدلہ دس سے لے کر سات سو تک بلکہ اس سے بھی بہت زیادہ عطا فرماتا ہے۔
(صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 338(131)
اس میں شرط یہ ہے کہ نمائش مقصود نہ ہو بلکہ اخلاص کے ساتھ حسنات کی جائیں اور جہاں تک سيئات (برائیوں)
کا تعلق ہے تو انھیں بڑھا کر نہیں لکھا جاتا بلکہ جس درجے کی سیئہ (برائی)
ہوگی، اسی قدر اس کی جزا لکھی جاتی ہے۔

اسلام کے بہترہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کے اوامر و نواہی کو ہر وقت سامنے رکھا جائے حلال وحرام میں پورے طور پر تمیز کی جائے اللہ کا خوف رکھا جائے۔
جنت کی طلب کی جائےجہنم سے پناہ مانگی جائے اپنے اعتقاد وعمل اور اخلاق و کردار سے اسلام کا سچا نمونہ پیش کیا جائے۔
اس حالت میں جو نیکی کی جائے گی اس کا ثواب سات سو گنا بلکہ اس سے بھی زیادہ تک دیا جائےگا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 42   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.