الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
28. مسنَد عبد الله بن مسعود رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 4206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سليمان ، ومنصور ، عن ابي الضحى ، عن مسروق ، عن عبد الله ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لما راى قريشا قد استعصوا عليه، قال:" اللهم اعني عليهم بسبع كسبع يوسف"، قال: فاخذتهم السنة، حتى حصت كل شيء، حتى اكلوا الجلود والعظام، وقال احدهما: حتى اكلوا الجلود، والميتة، وجعل يخرج من الرجل كهيئة الدخان، فاتاه ابو سفيان، فقال: اي محمد، إن قومك قد هلكوا، فادع الله عز وجل ان يكشف عنهم، قال: فدعا، ثم قال:" اللهم إن يعودوا فعد" هذا في حديث منصور، ثم قرا هذه الآية: فارتقب يوم تاتي السماء بدخان مبين سورة الدخان آية 10".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ أَبِي الضُّحَى ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا رَأَى قُرَيْشًا قَدْ اسْتَعْصَوْا عَلَيْهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَيْهِمْ بِسَبْعٍ كَسَبْعِ يُوسُفَ"، قَالَ: فَأَخَذَتْهُمْ السَّنَةُ، حَتَّى حَصَّتْ كُلَّ شَيْءٍ، حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْعِظَامَ، وَقَالَ أَحَدُهُمَا: حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ، وَالْمَيْتَةَ، وَجَعَلَ يَخْرُجُ مِنَ الرَّجُلِ كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ، فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ، فَقَالَ: أَيْ مُحَمَّدُ، إِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا، فَادْعُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَكْشِفَ عَنْهُمْ، قَالَ: فَدَعَا، ثُمَّ قَالَ:" اللَّهُمَّ إِنْ يَعُودُوا فَعُدْ" هَذَا فِي حَدِيثِ مَنْصُورٍ، ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ سورة الدخان آية 10".
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جب قریش نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی میں حد سے آگے بڑھ گئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے دور جیسا قحط نازل ہونے کی بددعا فرمائی، چنانچہ قریش کو قحط سالی اور مشکلات نے آ گھیرا، یہاں تک کہ وہ کھالیں اور ہڈیاں کھانے پر مجبور ہو گئے، اور یہ کیفیت ہو گئی کہ جب کوئی شخص آسمان کی طرف دیکھتا تو بھوک کی وجہ سے اسے اپنے اور آسمان کے درمیان دھواں دکھائی دیتا۔ اس کے بعد ابوسفیان نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی قوم تباہ ہو رہی ہے، ان کے لئے اللہ سے اس عذاب کو دور کرنے کی دعا کیجئے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے دعا فرمائی اور فرمایا: اے اللہ! اگر یہ دوبارہ اسی طرح کریں تو تو بھی دوبارہ ان پر عذاب مسلط فرما، پھر یہ آیت تلاوت فرمائی: «﴿فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ﴾» [الدخان: 10] اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان پر ایک واضح دھواں چھا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4824، م: 2798.


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.