الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
31. بَابُ : ذِكْرِ الْمَوْتِ وَالاِسْتِعْدَادِ لَهُ
31. باب: موت کی یاد اور اس کی تیاری کا بیان۔
Chapter: Death and preparing for it
حدیث نمبر: 4263
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري , وعمر بن شبة بن عبيدة , قالا: حدثنا عمر بن علي , اخبرني إسماعيل بن ابي خالد , عن قيس بن ابي حازم , عن عبد الله بن مسعود , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا كان اجل احدكم بارض , اوثبته إليها الحاجة , فإذا بلغ اقصى اثره , قبضه الله سبحانه , فتقول الارض يوم القيامة: رب هذا ما استودعتني".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ , وَعُمَرُ بْنُ شَبَّةَ بْنِ عَبِيدَةَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ , أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا كَانَ أَجَلُ أَحَدِكُمْ بِأَرْضٍ , أَوْثَبَتْهُ إِلَيْهَا الْحَاجَةُ , فَإِذَا بَلَغَ أَقْصَى أَثَرِهِ , قَبَضَهُ اللَّهُ سُبْحَانَهُ , فَتَقُولُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: رَبِّ هَذَا مَا اسْتَوْدَعْتَنِي".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی موت کسی زمین میں لکھی ہوتی ہے تو ضرورت اس کو وہاں لے جاتی ہے، جب وہ اپنے آخری نقش قدم کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روح قبض کر لیتا ہے، زمین قیامت کے دن کہے گی: اے رب! یہ تیری امانت ہے جو تو نے میرے سپرد کی تھی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5941، ومصباح الزجاجة: 9541) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف
إسماعيل بن أبي خالد عنعن (تقدم:2618) وروى الترمذي (2146) عن رسول الله ﷺ: ((إذا قضى الله لعبد أن يموت بأرض جعل له إليها حاجة، أو قال: بها حاجة۔))وسند صحيح وقال الترمذي: ”هذا حديث صحيح“ وهو يغني عنه۔

   سنن ابن ماجه4263عبد الله بن مسعودإذا كان أجل أحدكم بأرض أوثبته إليها الحاجة فإذا بلغ أقصى أثره قبضه الله فتقول الأرض يوم القيامة رب هذا ما استودعتني

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4263  
´موت کی یاد اور اس کی تیاری کا بیان۔`
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کی موت کسی زمین میں لکھی ہوتی ہے تو ضرورت اس کو وہاں لے جاتی ہے، جب وہ اپنے آخری نقش قدم کو پہنچ جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی روح قبض کر لیتا ہے، زمین قیامت کے دن کہے گی: اے رب! یہ تیری امانت ہے جو تو نے میرے سپرد کی تھی۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4263]
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
اللہ کا علم کامل اور اکمل ہے۔
اسے معلوم ہے کس شخص کی موت کہاں آنے کافیصلہ ہوچکا ہے۔
بندے کو معلوم نہیں ہے۔
ارشاد ہے:
﴿وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِ‌ي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْ‌ضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّـهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ‌﴾ (لقمان: 34: 31)
 کسی کومعلوم نہیں کہ وہ کس زمین میں مرےگا۔
اللہ تعالیٰ ہی پورے علم والا اور صحیح خبروں والا ہے۔

(2)
انسان کی موت اپنے وقت مقرر پرآتی ہے۔
ظاہری طور پر کوئی سبب بن جاتا ہے۔
جسے ہم حادثہ قرار دے لیتے ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4263   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.