الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
35. بَابُ : مَا يُرْجَى مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ
35. باب: روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔
Chapter: What is hoped of the Mercy of Allah on the Day of Resurrection
حدیث نمبر: 4293
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يزيد بن هارون , انبانا عبد الملك , عن عطاء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن لله مائة رحمة , قسم منها رحمة بين جميع الخلائق , فبها يتراحمون , وبها يتعاطفون , وبها تعطف الوحش على اولادها , واخر تسعة وتسعين رحمة , يرحم بها عباده يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , أَنْبَأَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ , عَنْ عَطَاءٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ , قَسَمَ مِنْهَا رَحْمَةً بَيْنَ جَمِيعِ الْخَلَائِقِ , فَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ , وَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ , وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى أَوْلَادِهَا , وَأَخَّرَ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ رَحْمَةً , يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/التوبة 4 (2752)، (تحفة الأشراف: 14183)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأدب 19 (6000)، الرقاق 19 (6469) سنن الترمذی/الدعوات 100 (3541)، مسند احمد (2/434)، سنن الدارمی/الرقاق 69 (2827) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6000عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين جزءا وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء يتراحم الخلق حتى ترفع الفرس حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   صحيح البخاري6469عبد الرحمن بن صخرالله خلق الرحمة يوم خلقها مائة رحمة فأمسك عنده تسعا وتسعين رحمة وأرسل في خلقه كلهم رحمة واحدة فلو يعلم الكافر بكل الذي عند الله من الرحمة لم ييئس من الجنة ولو يعلم المؤمن بكل الذي عند الله من العذاب لم يأمن من النار
   صحيح مسلم6973عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع واحدة بين خلقه وخبأ عنده مائة إلا واحدة
   صحيح مسلم6975عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة أنزل منها رحمة واحدة بين الجن والإنس والبهائم والهوام فبها يتعاطفون وبها يتراحمون وبها تعطف الوحش على ولدها وأخر الله تسعا وتسعين رحمة يرحم بها عباده يوم القيامة
   صحيح مسلم6972عبد الرحمن بن صخرجعل الله الرحمة مائة جزء فأمسك عنده تسعة وتسعين وأنزل في الأرض جزءا واحدا فمن ذلك الجزء تتراحم الخلائق حتى ترفع الدابة حافرها عن ولدها خشية أن تصيبه
   جامع الترمذي3541عبد الرحمن بن صخرخلق الله مائة رحمة فوضع رحمة واحدة بين خلقه يتراحمون بها وعند الله تسعة وتسعون رحمة
   سنن ابن ماجه4293عبد الرحمن بن صخرلله مائة رحمة قسم منها رحمة بين جميع الخلائق
   مسندالحميدي1163عبد الرحمن بن صخرهذه النار جزء من سبعين جزءا من نار جهنم، فضربت بالماء مرتين، ولولا ذلك ما كان فيها منفعة لأحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4293  
´روز قیامت اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کو تمام مخلوقات کے درمیان تقسیم کر دیا ہے، اسی کی وجہ سے وہ ایک دوسرے پر رحم اور شفقت کرتے ہیں، اور اسی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر رحم کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں محفوظ کر رکھی ہیں، ان کے ذریعے وہ قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم کرے گا۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4293]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مخلوق میں ایک دوسرے پر شفقت اور رحم کرنے کاجذبہ اللہ کا پیدا کیا ہوا ہے۔
لہٰذا یہ بھی مخلوق ہے۔
اللہ کی رحمت اللہ کی صفت ہے جو غیر مخلوق ہے۔

(2)
اللہ کی بے شمار قسم کی مخلوق ہے اور ہر قسم کے افراد کی تعداد کا اندازہ لگانا انسان کے لئے ناممکن ہے۔
ان تمام انواع واقسام کی جتنی مخلوقات اب تک پیدا ہوچکی ہیں۔
اور جس قدر قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں۔
ان سب کی مجموعی شفقت ورحمت کوجمع کیا جائے۔
تو اللہ کی رحمت کے مقابلے میں اس تمام کی کوئی حیثیت نہیں۔

(3)
رحمت کے سو حصے ذکر کرنے کامقصد اللہ کی رحمت کے بے انتہا وسیع ہونے کا تصور دینا ہے۔
جس ذات نے اپنی ہر مخلوق میں رحم کا جذبہ رکھا ہے حتیٰ کہ حیوان اور پرندے بھی اپنے بچوں پراتنی شفقت کرتے ہیں کہ ان کو بچانے کے لئے اپنی جان خطرے میں ڈال دیتے ہیں تو اس خالق کی رحمت کس قدر بے پایاں ہوگی؟ اس کا تو اندازہ بھی نہیں کیا جا سکتا۔

(4)
قیامت کے دن جس طرح اللہ کی صفت غضب اور صفت عدل کا اظہار ہوگا اسی طرح اس کی صفت رحمت کا بھی بے حد وحساب ظہور ہوگا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4293   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3541  
´اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں اور ایک رحمت اپنی مخلوق کے درمیان دنیا میں رکھی، جس کی بدولت وہ دنیا میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت و شفقت سے پیش آتے ہیں، جب کہ اللہ کے پاس ننانوے (۹۹) رحمتیں ہیں ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3541]
اردو حاشہ:
1؎:
اس (99) رحمت کا مظاہرہ اللہ تعالیٰ بندوں کے ساتھ قیامت کے دن کرے گا،
اس سے بندوں کے ساتھ اللہ کی رحمت کا اندازہ لگا سکتے ہیں،
لیکن یہ رحمت بھی مشروط ہے شرک نہ ہونے اور توبہ استغفارکے ساتھ،
ویسے بغیر توبہ کے بھی اللہ اپنی رحمت کا مظاہرہ کر سکتا ہے،
﴿وَیَغْفِرُمَادُوْنَ ذٰلِكَ لِمَن یَّشَاءُ﴾ مگرمشرک کے ساتھ بغیر توبہ کے رحمت کا کوئی معاملہ نہیں ﴿إِنَّ اللهَ لَایَغْفِرُ أَن یُّشْرِكَ بِه﴾ ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3541   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.