الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب السباب
202. بَابُ سِبَابِ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ
202. مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے
حدیث نمبر: 432
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو معمر، قال‏:‏ حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن عبد الله بن بريدة، قال‏:‏ حدثنا يحيى بن يعمر، ان ابا الاسود الديلي حدثه، انه سمع ابا ذر قال‏:‏ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول‏:‏ ”لا يرمي رجل رجلا بالفسوق، ولا يرميه بالكفر، إلا ارتدت عليه، إن لم يكن صاحبه كذلك‏.‏“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْمَُرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ‏:‏ ”لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ‏.‏“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کافر یا فاسق کہتا ہے اور وہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بات خود اس پر لوٹ آتی ہے (اور وہ ایسا ہو جاتا ہے)۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6044 و مسلم: 61 - انظر الصحيحة: 2891»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6045جندب بن عبد اللهلا يرمي رجل رجلا بالفسوق ولا يرميه بالكفر إلا ارتدت عليه إن لم يكن صاحبه كذلك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 432  
1
فوائد ومسائل:
کافر کو کافر کہنے میں کوئی حرج نہیں، تاہم کسی مسلمان کو کافر یا فاسق کہنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے خدشہ ہے کہ خود انسان ایسا ہو جائے، البتہ اگر وہ واقعی ایسا ہے تو دوسری بات ہے۔ اسی طرح اگر کوئی کسی کی تنقیص کرنے کے لیے یا عار دلانے کے لیے ایسا کرتا ہے تو بھی گناہ گار ہوگا۔ اس لیے مسلمان پر ایسا فتویٰ لگانے میں جلد بازی سے کام نہیں لینا چاہیے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 432   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.