الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: غزوات کے بیان میں
The Book of Al- Maghazi
57. بَابُ غَزْوَةُ الطَّائِفِ فِي شَوَّالٍ سَنَةَ ثَمَانٍ:
57. باب:غزوہ طائف کا بیان جو شوال سنہ ۸ ھ میں ہوا۔
(57) Chapter. The Ghazwa of At-Ta’if was in the month of Shawwal, during the 8th year (of Al-Hijrah).
حدیث نمبر: 4330
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا وهيب، حدثنا عمرو بن يحيى، عن عباد بن تميم، عن عبد الله بن زيد بن عاصم، قال: لما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم يوم حنين قسم في الناس في المؤلفة قلوبهم، ولم يعط الانصار شيئا، فكانهم وجدوا إذ لم يصبهم ما اصاب الناس، فخطبهم، فقال:" يا معشر الانصار، الم اجدكم ضلالا فهداكم الله بي، وكنتم متفرقين فالفكم الله بي، وعالة فاغناكم الله بي"، كلما قال شيئا، قالوا: الله ورسوله امن، قال:" ما يمنعكم ان تجيبوا رسول الله صلى الله عليه وسلم؟" قال: كلما قال شيئا، قالوا: الله ورسوله امن، قال:" لو شئتم قلتم جئتنا كذا وكذا، اترضون ان يذهب الناس بالشاة والبعير وتذهبون بالنبي صلى الله عليه وسلم إلى رحالكم؟ لولا الهجرة لكنت امرا من الانصار ولو سلك الناس واديا وشعبا لسلكت وادي الانصار وشعبها الانصار شعار، والناس دثار إنكم ستلقون بعدي اثرة، فاصبروا حتى تلقوني على الحوض".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ، قَالَ: لَمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ حُنَيْنٍ قَسَمَ فِي النَّاسِ فِي الْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ، وَلَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ شَيْئًا، فَكَأَنَّهُمْ وَجَدُوا إِذْ لَمْ يُصِبْهُمْ مَا أَصَابَ النَّاسَ، فَخَطَبَهُمْ، فَقَالَ:" يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ، أَلَمْ أَجِدْكُمْ ضُلَّالًا فَهَدَاكُمُ اللَّهُ بِي، وَكُنْتُمْ مُتَفَرِّقِينَ فَأَلَّفَكُمُ اللَّهُ بِي، وَعَالَةً فَأَغْنَاكُمُ اللَّهُ بِي"، كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ، قَالَ:" مَا يَمْنَعُكُمْ أَنْ تُجِيبُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟" قَالَ: كُلَّمَا قَالَ شَيْئًا، قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمَنُّ، قَالَ:" لَوْ شِئْتُمْ قُلْتُمْ جِئْتَنَا كَذَا وَكَذَا، أَتَرْضَوْنَ أَنْ يَذْهَبَ النَّاسُ بِالشَّاةِ وَالْبَعِيرِ وَتَذْهَبُونَ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رِحَالِكُمْ؟ لَوْلَا الْهِجْرَةُ لَكُنْتُ امْرَأً مِنْ الْأَنْصَارِ وَلَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَشِعْبًا لَسَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَشِعْبَهَا الْأَنْصَارُ شِعَارٌ، وَالنَّاسُ دِثَارٌ إِنَّكُمْ سَتَلْقَوْنَ بَعْدِي أُثْرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے عباد بن تمیم نے، ان سے عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ غزوہ حنین کے موقع پر اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو جو غنیمت دی تھی آپ نے اس کی تقسیم کمزور ایمان کے لوگوں میں (جو فتح مکہ کے بعد ایمان لائے تھے) کر دی اور انصار کو اس میں سے کچھ نہیں دیا۔ اس کا انہیں کچھ ملال ہوا کہ وہ مال جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسروں کو دیا انہیں کیوں نہیں دیا۔ آپ نے اس کے بعد انہیں خطاب کیا اور فرمایا: اے انصاریو! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا پھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی اور تم میں آپس میں دشمنی اور نااتفاقی تھی تو اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ تم میں باہم الفت پیدا کی اور تم محتاج تھے اللہ تعالیٰ نے میرے ذریعہ غنی کیا۔ آپ کے ایک ایک جملے پر انصار کہتے جاتے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری باتوں کا جواب دینے سے تمہیں کیا چیز مانع رہی؟ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر اشارہ پر انصار عرض کرتے جاتے کہ اللہ اور اس کے رسول کے ہم سب سے زیادہ احسان مند ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم چاہتے تو مجھ سے اس طرح بھی کہہ سکتے تھے (کہ آپ آئے تو لوگ آپ کو جھٹلا رہے تھے، لیکن ہم نے آپ کی تصدیق کی وغیرہ) کیا تم اس پر خوش نہیں ہو کہ جب لوگ اونٹ اور بکریاں لے جا رہے ہوں تو تم اپنے گھروں کی طرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ساتھ لے جاؤ؟ اگر ہجرت کی فضیلت نہ ہوتی تو میں بھی انصار کا ایک آدمی ہوتا۔ لوگ خواہ کسی گھاٹی یا وادی میں رہیں گے میں تو انصار کی گھاٹی اور وادی میں رہوں گا۔ انصار استر کی طرح ہیں جو جسم سے ہمیشہ لگا رہتا ہے اور دوسرے لوگ اوپر کے کپڑے یعنی ابرہ کی طرح ہیں۔ تم لوگ (انصار) دیکھو گے کہ میرے بعد تم پر دوسروں کو ترجیح دی جائے گی۔ تم ایسے وقت میں صبر کرنا یہاں تک کہ مجھ سے حوض پر آ ملو۔

Narrated `Abdullah bin Zaid bin `Asim: When Allah gave to His Apostle the war booty on the day of Hunain, he distributed that booty amongst those whose hearts have been (recently) reconciled (to Islam), but did not give anything to the Ansar. So they seemed to have felt angry and sad as they did not get the same as other people had got. The Prophet then delivered a sermon before them, saying, "O, the assembly of Ansar! Didn't I find you astray, and then Allah guided you on the Right Path through me? You were divided into groups, and Allah brought you together through me; you were poor and Allah made you rich through me." Whatever the Prophet said , they (i.e. the Ansar) said, "Allah and his Apostle have more favours to do." The Prophet said, "What stops you from answering the Apostle of Allah?" But whatever he said to them, they replied, "Allah and His Apostle have more favours to do." The Prophet then said, "If you wish you could say: 'You came to us in such-and-such state (at Medina).' Wouldn't you be willing to see the people go away with sheep and camels while you go with the Prophet to your homes? But for the migration, I would have been one of the Ansar, and if the people took their way through a valley or mountain pass, I would select the valley or mountain pass of the Ansar. The Ansar are Shiar (i.e. those clothes which are in direct contact with the body and worn inside the other garments), and the people are Dithar (i.e. those clothes which are not in direct contact with the body and are worn over other garments). No doubt, you will see other people favoured over you, so you should be patient till you meet me at the Tank (of Kauthar).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 59, Number 619


   صحيح البخاري4330عبد الله بن زيدألم أجدكم ضلالا فهداكم الله بي وكنتم متفرقين فألفكم الله بي وعالة فأغناكم الله بي كلما قال شيئا قالوا الله ورسوله أمن قال ما يمنعكم أن تجيبوا رسول الله قال كلما قال شيئا قالوا الله ورسوله أمن قال لو شئتم قلتم جئتنا كذا وكذا
   صحيح مسلم2446عبد الله بن زيدألم أجدكم ضلالا فهداكم الله بي وعالة فأغناكم الله بي ومتفرقين فجمعكم الله بي ويقولون الله ورسوله أمن فقال ألا تجيبوني فقالوا الله ورسوله أمن فقال أما إنكم لو شئتم أن تقولوا كذا وكذا وكان من الأمر كذا وكذا لأشياء عددها

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4330  
4330. حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کو غزوہ حنین میں غنیمت عطا فرمائی تو آپ نے ان لوگوں میں مال غنیمت تقسیم کیا جن کے دل اسلام پر جمانے مقصود تھے اور انصار کو کچھ نہ دیا، گویا وہ اس وجہ سے غمناک ہوئے کہ جو مال لوگوں کو ملا انہیں نہ ملا۔ آپ نے انہیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے گروہ انصار! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا کہ اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں سیدھی راہ دکھائی؟ تم ایک دوسرے سے جدا جدا تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تم میں اتحاد و اتفاق پیدا فرمایا۔ تم محتاج تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں غنی کر دیا؟ آپ ﷺ جب بھی کچھ فرماتے تو انصار کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت احسان ہے۔ آپ نے فرمایا: تمہیں رسول اللہ ﷺ کو جواب دینے سے کس چیز نے روک رکھا ہے؟ لیکن جب بھی آپ کوئی بات فرماتے تو وہ کہتے: واقعی اللہ اور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4330]
حدیث حاشیہ:
اس حدیث کی سند میں حضرت عبد اللہ بن زید بن عاصم زمانی کا ذکر ہے جو مشہور صحابی ہیں۔
کہتے ہیں مسیلمہ کذاب کو انہوں نے ہی ماراتھا۔
یہ واقعہ حرہ سنہ63 ھ میں یزید کی فوج کے ہاتھ سے شہید ہوئے۔
روایت میں آنحضرت ﷺ کے مال کے تقسیم کر نے کا ذکر ہے۔
آپ نے یہ مال قریش کے ان لوگو ں کو دیا تھاجو نومسلم تھے، ابھی ان کا اسلام مضبوط نہیں ہوا تھا، جیسے ابوسفیان، سہیل، حویطب، حکیم بن حزام، ابو السنابل، صفوان بن امیہ، عبد الرحمن بن یربوع وغیرہ۔
شعار سے مراد استر میں سے نیچے کا کپڑا اور دثار سے ابرہ یعنی اوپر کا کپڑا مراد ہے۔
انصار کے لیے آپ نے یہ شرف عطا فرمایا کہ ان کو ہر وقت اپنے جسم مبارک سے لگے ہوئے کپڑے کے مثل قرار دیا۔
فی الواقع قیامت تک کے لیے یہ شرف انصار مدینہ کو حاصل ہے کہ آپ ان کے شہر میں آرام فرما رہے ہیں۔
(ﷺ)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4330   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4330  
4330. حضرت عبداللہ بن زید بن عاصم ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب اللہ تعالٰی نے اپنے رسول ﷺ کو غزوہ حنین میں غنیمت عطا فرمائی تو آپ نے ان لوگوں میں مال غنیمت تقسیم کیا جن کے دل اسلام پر جمانے مقصود تھے اور انصار کو کچھ نہ دیا، گویا وہ اس وجہ سے غمناک ہوئے کہ جو مال لوگوں کو ملا انہیں نہ ملا۔ آپ نے انہیں خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے گروہ انصار! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا کہ اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں سیدھی راہ دکھائی؟ تم ایک دوسرے سے جدا جدا تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تم میں اتحاد و اتفاق پیدا فرمایا۔ تم محتاج تھے، اللہ تعالٰی نے میری وجہ سے تمہیں غنی کر دیا؟ آپ ﷺ جب بھی کچھ فرماتے تو انصار کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول کا بہت احسان ہے۔ آپ نے فرمایا: تمہیں رسول اللہ ﷺ کو جواب دینے سے کس چیز نے روک رکھا ہے؟ لیکن جب بھی آپ کوئی بات فرماتے تو وہ کہتے: واقعی اللہ اور۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4330]
حدیث حاشیہ:

فتح مکہ کے وقت کچھ لوگ نئے نئے مسلمان ہوئے تھے، ان کا اسلام کمزورتھا، ان کے دل جمانے کے لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں بہت سا مال دیا، انھیں مؤلفۃ القلوب کہا جاتا ہے۔
مؤرخین نے چالیس سے کچھ زیادہ حضرات کے نام ذکر کیے ہیں۔
اس تقسیم پر انصار غمناک ہوئے تو آپ نے انھیں حقیقت حال سے خبردار کیا، پھر آپ نے انصار کی دل جوئی فرمائی جس سے یہ حضرات خوش ہوگئے۔
رسول اللہ ﷺ نے مزید تواضع اور انکسار کرتے ہوئے فرمایا:
اگرتم چاہو تو کہہ سکتے ہو کہ آپ ہمارے پاس آئے، لوگوں نے آپ کو جھوٹا کہا، لیکن ہم نے آپ کو سچا جانا۔
آپ کمزور تھے ہم نے آپ کی مدد کی۔
آپ تنہا تھے ہم نے آپ کو جگہ دی اورآپ کی ہرطرح سے موافقت کی۔
یہ سب کچھ آپ نے بطور تواضع فرمایا تھا ورنہ نصرت ومواسات وغیرہ اللہ کی توفیق اور اس کی عنایات کا نتیجہ تھا۔
بہرحال رسول اللہ ﷺ نے انصار کو خبردار کیا کہ اللہ تعالیٰ کا تم پر بڑا احسان ہے، اس سے غفلت نہ کرو، دنیا فانی کے اسباب لے کر کیا کرو گے اور انھیں کب تک استعمال کرو گے۔
(فتح الباري: 64/8)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4330   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.