الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
خرید و فروخت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 439
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر عن ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم انه نهٰی ان یبیع حاضر لباد، قال: فقلت لابن عباس: ما قوله: لا یبیع حاضر لباد؟ قال: لا یکن له سمسارا.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ اَنَّه نَهٰی اَنْ یَّبِیْعَ حَاضِرٌ لِبَادٍ، قَالَ: فَقُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: مَا قَوْلُهٗ: لَا یَبِیْعُ حَاضِرٌ لِبَادٍ؟ قَالَ: لَا یَکُنْ لَهٗ سِمْسَارًا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع کرے، راوی نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کے فرمان: شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع نہ کرے۔ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اس کا ایجنٹ (بروکر) نہ بنے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب البيوع، باب هل بيع حاضر لباد الخ، رقم: 2158. مسلم، كتاب البيوع، باب تحريم بيع الحاضر للبادي، رقم: 1521. سنن ابوداود، رقم: 3439. سنن نسائي، رقم: 4500. سنن ابن ماجه، رقم: 2177. مسند احمد، رقم: 368.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 439  
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع نہ کرے۔ راوی نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: آپ کے فرمان: شہری کسی دیہاتی کی طرف سے بیع نہ کرے۔ سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ وہ اس کا ایجنٹ (بروکر) نہ بنے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:439]
فوائد:
مذکورہ حدیث میں ہے کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان نہ بیچے۔ علامہ نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ہمارے اصحاب کے نزدیک اس سے مراد یہ ہے کہ ایک اجنبی دیہاتی سے یا دوسرے شہر سے ایسا ساز وسامان جس کی سبھی کو ضرورت ہے اس روز کے نرخ کے مطابق فروخت کرنے کے لیے لے کر آتا ہے، مگر اسے شہری کہتا ہے کہ اس سامان کو میرے پاس چھوڑ دو، تاکہ میں اسے بتدریج اعلیٰ نرخ پر بیچ دوں۔ (شرح مسلم للنووی: 5؍ 425)
بعض کہتے ہیں کہ شہری آدمی بدوی کو شہر کی مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے راستے ہی میں جا کر ملے، تاکہ بھاؤ کے متعلق غلط بیانی کر کے اس سے سامان سستے داموں خریدے اور اس کی اصل قیمت سے کم قیمت پر اس سے حاصل کرے، شریعت نے منع اس لیے کیا ہے کہ فروخت کرنے والا دھوکہ دہی اور ضرر رسانی سے بچ جائے۔ لیکن اگر شہری دیہاتی کا مال فروخت کرتا ہے بغیر کمیشن اور بغیر کسی لالچ کے تو امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک ایسا کرنا جائز ہے۔ جیسا کہ انہوں نے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے: ((بَابٌ ہَلْ یَبِیْعُ حَاضِرٌ لِّبَادٍ بِغَیْرِ اَجْرٍ؟ وَهَلْ یُعِیْنُهٗ اَوْ یَنْصَحُهٗ)) (بخاري، کتاب البیوع: باب 68).... کیا کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان کسی اجرت کے بغیر بیچ سکتا ہے؟ اور کیا وہ اس کی مدد یا اس کو نصیحت کر سکتا ہے؟
اور نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان اس کے ساتھ ذکر کیا: ((اِذَا اسْتَنْصَحَ اَحَدُکُمْ اَخَاهٗ فَلْیَنْصَحُ لَهٗ)).... جب کوئی شخص اپنے کسی بھائی سے خیر خواہی کا طالب ہو تو اسے چاہیے کہ اس کی خیر خواہی کرے۔
مذکورہ بالا حدیث میں ہے کہ کوئی کسی بیع پر بیع نہ کرے اور منگنی پر منگنی نہ کرے اور کوئی عورت اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ نہ کرے۔ (دیکھئے اس کے لیے شرح حدیث نمبر 155)
اگر جانور خرید لیا واپس کرنا ہے تو ایک صاع ساتھ دے۔ (مزید دیکھئے شرح حدیث نمبر62)
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 439   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.