الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كتاب السباب
206. بَابُ شَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ
206. دشمنوں کا خوش ہونا
حدیث نمبر: 441
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا عبد الله بن محمد، قال‏:‏ حدثنا سفيان، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من سوء القضاء، وشماتة الاعداء‏.‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَعَوَّذُ مِنْ سُوءِ الْقَضَاءِ، وَشَمَاتَةِ الْأَعْدَاءِ‏.‏
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم برے فیصلے اور دشمنوں کے ہنسنے سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الدعوات، باب التعوذ من جهد البلاء: 6347 و مسلم: 7052 و النسائي: 5491 - انظر الصحيحة: 1541»

قال الشيخ الألباني: صحيح

   صحيح البخاري6616عبد الرحمن بن صخرتعوذوا بالله من جهد البلاء ودرك الشقاء وسوء القضاء وشماتة الأعداء
   صحيح البخاري6347عبد الرحمن بن صخريتعوذ من جهد البلاء ودرك الشقاء وسوء القضاء وشماتة الأعداء
   صحيح مسلم6877عبد الرحمن بن صخريتعوذ من سوء القضاء ومن درك الشقاء ومن شماتة الأعداء ومن جهد البلاء
   سنن النسائى الصغرى5493عبد الرحمن بن صخريتعوذ من هذه الثلاثة من درك الشقاء وشماتة الأعداء وسوء القضاء وجهد البلاء
   سنن النسائى الصغرى5494عبد الرحمن بن صخريستعيذ من سوء القضاء وشماتة الأعداء ودرك الشقاء وجهد البلاء
   مسندالحميدي1002عبد الرحمن بن صخرأن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يتعوذ من جهد البلاء، ودرك الشقاء وسوء القضاء، وشماتة الأعداء

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 441  
1
فوائد ومسائل:
(۱)برے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ جو انسان کو برا لگے اور اسے پریشان کر دے۔ وہ فیصلہ دین کے بارے میں ہو یا دنیا کے بارے میں یا اہل و عیال کے بارے میں۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنا نہ صرف جائز بلکہ مستحب ہے اور تقدیر پر ایمان کے منافي نہیں ہے۔ یاد رہے کہ شر اور برائی کی نسبت اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں ہے، یہ بندوں کی نسبت سے شر ہے۔ اس پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ تقدیر کے فیصلے کو کیسے ٹالا جاسکتا ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ یہ دعا کرنا اور استعاذہ طلب کرنا بھی تقدیر کا حصہ ہوگا اور اس کا مقصد بندے کا اپنے بے بس ہونے کا اظہار کرنا ہے۔
(۲) دشمنوں کے ہنسنے کا مطلب یہ ہے کہ انسان کسی ایسی حالت سے دو چار ہو کہ دشمن اسے دیکھ کر خوش ہو۔ ایسی حالت سے دو چار ہونے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرنی چاہیے۔ انسان مصیبت سے نفرت کرتا ہے لیکن ایسی تکلیف اس کے لیے نہایت اذیت ناک ہوتی ہے جس سے اس کے مخالفین بغلیں بجائیں۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث\صفحہ نمبر: 441   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.