الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حدود کا بیان
The Book of Legal Punishments
2. باب قَطْعِ السَّارِقِ الشَّرِيفِ وَغَيْرِهِ وَالنَّهْيِ عَنِ الشَّفَاعَةِ فِي الْحُدُودِ:
2. باب: چور اگرچہ شریف ہو اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش نہ کرنا۔
Chapter: Cutting off the hand of a thief from the nobility and others; the prohibition of interceding with regard to Hudud punishments
حدیث نمبر: 4412
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا عبد بن حميد ، اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة قالت: كانت امراة مخزومية تستعير المتاع وتجحده، فامر النبي صلى الله عليه وسلم " ان تقطع يدها "، فاتى اهلها اسامة بن زيد، فكلموه فكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم فيها، ثم ذكر نحو حديث الليث، ويونس.وحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَتِ امْرَأَةٌ مَخْزُومِيَّةٌ تَسْتَعِيرُ الْمَتَاعَ وَتَجْحَدُهُ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَنْ تُقْطَعَ يَدُهَا "، فَأَتَى أَهْلُهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَكَلَّمُوهُ فَكَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، وَيُونُسَ.
معمر نے زہری سے، انہوں نے عروہ سے اور انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: بنو مخزوم کی ایک عورت عاریتا سامان لیتی تھی اور پھر اس کا انکار کر دیا کرتی تھی، (پھر اس نے چوری کر ڈالی) تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا۔ اس پر اس کے گھر والے حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے بات کی تو انہوں نے اس سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی، پھر لیث اور یونس کی حدیث کی طرح بیان کیا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ بنو مخزوم کی ایک عورت تھی، جو سامان ضرورت کی چیز عاریتاً لے لیتی اور پھر انکار کر دیتی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا ہاتھ کاٹ دینے کا حکم دیا، اس کے خاندان کے لوگ حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے پاس آئے اور ان سے سفارش کی درخواست کی، انہوں نے اس عورت کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کی، آگے مذکورہ بالا حدیث ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1688


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4412  
1
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بنو مخزوم کی اس عورت کا یہ وطیرہ تھا کہ وہ ضرورت کی چیز مانگ کر لے جاتی اور پھر لے جانے سے انکار کر دیتی کہ میں تو کوئی چیز مانگ کر نہیں لے گئی تھی،
اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کو چوری کی عادت پڑ گئی تو اس کا ہاتھ چوری کرنے پر کاٹا گیا،
لیکن چوری کا پیش خیمہ اور سبب عاریہ تھا،
اس لیے یہاں اس کی طرف منسوب کر دیا گیا،
اس لیے جمہور امت کے نزدیک عاریتاً لی گئی چیز کا انکار کرنے پر ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا،
ہاں امام اسحاق اور ابن حزم کا نظریہ یہ ہے کہ عاریۃً چیز کے انکار پر ہاتھ کاٹ ڈالا جائے گا،
امام احمد کا ایک قول یہی ہے،
لیکن علامہ ابن قدامہ نے احمد کے دوسرے قول کو ترجیح دی ہے،
جو جمہور کے مطابق ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4412   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.