الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: حدود اور تعزیرات کا بیان
Prescribed Punishments (Kitab Al-Hudud)
26. باب فِي رَجْمِ الْيَهُودِيَّيْنِ
26. باب: دو یہودیوں کے رجم کا بیان۔
Chapter: The stoning of the two jews.
حدیث نمبر: 4451
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد العزيز بن يحيى ابو الاصبغ الحراني، حدثني محمد يعني ابن سلمة، عن محمد بن إسحاق، عن الزهري، قال: سمعت رجلا من مزينة، يحدث سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، قال:" زنى رجل وامراة من اليهود وقد احصنا حين قدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة، وقد كان الرجم مكتوبا عليهم في التوراة، فتركوه واخذوا بالتجبيه يضرب مائة بحبل مطلي بقار ويحمل على حمار وجهه مما يلي دبر الحمار، فاجتمع احبار من احبارهم، فبعثوا قوما آخرين إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالوا: سلوه عن حد الزاني، وساق الحديث، فقال فيه: قال: ولم يكونوا من اهل دينه فيحكم بينهم، فخير في ذلك، قال: فإن جاءوك فاحكم بينهم او اعرض عنهم سورة المائدة آية 42".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى أَبُو الْأَصْبَغِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ، يُحَدِّثُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" زَنَى رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ مِنْ الْيَهُودِ وَقَدْ أُحْصِنَا حِينَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ، وَقَدْ كَانَ الرَّجْمُ مَكْتُوبًا عَلَيْهِمْ فِي التَّوْرَاةِ، فَتَرَكُوهُ وَأَخَذُوا بِالتَّجْبِيهِ يُضْرَبُ مِائَةً بِحَبْلٍ مَطْلِيٍّ بِقَارٍ وَيُحْمَلُ عَلَى حِمَارٍ وَجْهُهُ مِمَّا يَلِي دُبُرَ الْحِمَارِ، فَاجْتَمَعَ أَحْبَارٌ مِنْ أَحْبَارِهِمْ، فَبَعَثُوا قَوْمًا آخَرِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: سَلُوهُ عَنْ حَدِّ الزَّانِي، وَسَاقَ الْحَدِيثَ، فَقَالَ فِيهِ: قَالَ: وَلَمْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ دِينِهِ فَيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ، فَخُيِّرَ فِي ذَلِكَ، قَالَ: فَإِنْ جَاءُوكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ أَوْ أَعْرِضْ عَنْهُمْ سورة المائدة آية 42".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ یہود کے ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا وہ دونوں شادی شدہ تھے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کر کے مدینہ آئے تو تورات میں رجم کا حکم تحریر تھا، لیکن انہوں نے اسے چھوڑے رکھا تھا اور اس کے بدلہ «تَجبیہ» کو اختیار کر لیا تھا، تارکول ملی ہوئی رسی سے اسے سو بار مارا جاتا، اسے گدھے پر سوار کیا جاتا اور اس کا چہرہ گدھے کے پچھاڑی کی طرف ہوتا، تو ان کے علماء میں سے کچھ عالم اکٹھا ہوئے ان لوگوں نے کچھ لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا اور کہا جا کر ان سے زنا کی حد کے متعلق پوچھو، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اس میں ہے: چونکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دین پر نہیں تھے کہ آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں اسی لیے آپ کو اس سلسلہ میں اختیار دیا گیا اور فرمایا گیا «فإن جاءوك فاحكم بينهم أو أعرض عنهم» اگر وہ تمہارے پاس آئیں تو تمہیں اختیار ہے چاہو تو ان کے درمیان فیصلہ کر دو اور چاہو تو ٹال دو (سورۃ المائدہ: ۴۲)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، انظر حدیث(488)، (تحفة الأشراف: 15492) (ضعیف)» ‏‏‏‏

Abu Hurairah said: A man and a woman of the Jews who were married committed fornication at the time when the Messenger of Allah ﷺ came to Madina. Stoning was a prescribed punishment for them in accordance with the Torah, but they abandoned it and followed tajbiyyah, meaning, the man was beaten a hundred times with a rope painted with tar and was seated on a donkey with his face towards the tail of the donkey. Their rabbis then assembled and sent some people to the Messenger of Allah ﷺ. They said to them: Ask him about the prescribed punishment for fornication. The transmitter then mentioned the rest of the tradition. They version adds: They were not the followers of his religion, and he (the prophet) was to pronounce judgment between them. So he was given a choice in this verse: ”If they do come to thee, either judge between them, or decline to interfere.
USC-MSA web (English) Reference: Book 39 , Number 4436


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
انظر الحديث السابق (4450)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 157

   سنن أبي داود3624عبد الرحمن بن صخرأنشدكم بالله الذي أنزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة على من زنى وساق
   سنن أبي داود488عبد الرحمن بن صخراليهود أتوا النبي وهو جالس في المسجد في أصحابه فقالوا يا أبا القاسم في رجل وامرأة زنيا منهم
   سنن أبي داود4451عبد الرحمن بن صخرزنى رجل وامرأة من اليهود وقد أحصنا حين قدم رسول الله المدينة وقد كان الرجم مكتوبا عليهم في التوراة فتركوه وأخذوا بالتجبيه يضرب مائة بحبل مطلي بقار ويحمل على حمار وجهه مما يلي دبر الحمار
   سنن أبي داود4450عبد الرحمن بن صخرأنشدكم بالله الذي أنزل التوراة على موسى ما تجدون في التوراة على من زنى إذا أحصن قالوا يحمم ويجبه ويجلد والتجبيه أن يحمل الزانيان على حمار وتقابل أقفيتهما ويطاف بهما قال وسكت شاب منهم فلما رآه النبي سكت ألظ به النشدة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 488  
´مشرک مسجد میں داخل ہو اس کے حکم کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ مسجد میں اپنے اصحاب میں بیٹھے ہوئے تھے تو ان یہودیوں نے کہا: اے ابوالقاسم! ہم ایک مرد اور ایک عورت کے سلسلے میں جنہوں نے زنا کر لیا ہے ۱؎ آئے ہیں (تو ان کے سلسلہ میں کیا حکم ہے؟)۔ [سنن ابي داود/كتاب الصلاة /حدیث: 488]
488۔ اردو حاشیہ:
اگرچہ یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم اصل واقعہ صحیحین میں موجود ہے اور یہ حدیث کتاب الحدود میں بھی مفصل آئی ہے۔ [سنن أبى داود، حديث: 4450]
اس سے معلوم ہوا کہ اہم ضرورت کے تحت یہودی مسجد میں داخل ہو سکتے ہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 488   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.