الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
10. بَابُ قَوْلُهُ تَعَالَى: {وَإِذْ يَرْفَعُ إِبْرَاهِيمُ الْقَوَاعِدَ مِنَ الْبَيْتِ وَإِسْمَاعِيلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّكَ أَنْتَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ} :
10. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب ابراہیم علیہ السلام اور اسماعیل علیہ السلام بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے (اور یہ دعا کرتے جاتے تھے کہ) اے ہمارے رب! ہماری اس خدمت کو قبول فرما کہ تو خوب سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے“۔
(10) Chapter. “And (remember) when Ibrahim (Abraham) and (his son) Ismail (Ishmael) were raising the foundations of the House (Kabah at Makkah) (saying: ’Our Lord! Accept (this service) from us. Verily! You are the All-Hearer, the All-Khower’.” (V.2:127)
حدیث نمبر: Q4484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
القواعد اساسه واحدتها قاعدة، والقواعد من النساء واحدها قاعد.الْقَوَاعِدُ أَسَاسُهُ وَاحِدَتُهَا قَاعِدَةٌ، وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ وَاحِدُهَا قَاعِدٌ.
‏‏‏‏ «قواعد» کا واحد «قاعدة» آتا ہے اور عورتوں کے بارے میں جب لفظ «قواعد» بولتے ہیں تو اس کا واحد «قاعد‏.‏» آتا ہے۔

حدیث نمبر: 4484
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل , قال: حدثني مالك , عن ابن شهاب , عن سالم بن عبد الله , ان عبد الله بن محمد بن ابي بكر، اخبر عبد الله بن عمر , عن عائشة رضي الله عنها , زوج النبي صلى الله عليه وسلم، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الم تري ان قومك بنوا الكعبة واقتصروا عن قواعد إبراهيم؟ فقلت: يا رسول الله، الا تردها على قواعد إبراهيم , قال: لولا حدثان قومك بالكفر" , فقال عبد الله بن عمر: لئن كانت عائشة سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم , ما ارى رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا ان البيت لم يتمم على قواعد إبراهيم.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ , قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَخْبَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَمْ تَرَيْ أَنْ قَوْمَكِ بَنَوْا الْكَعْبَةَ وَاقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ؟ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ , قَالَ: لَوْلَا حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ" , فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , مَا أُرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلَامَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلَّا أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن محمد بن ابی بکر نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم (قریش) نے کعبہ کی تعمیر کی تو ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں سے اسے کم کر دیا۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! پھر آپ ابراہیم علیہ السلام کی بنیادوں کے مطابق پھر سے کعبہ کی تعمیر کیوں نہیں کروا دیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نکلی نہ ہوتی (تو میں ایسا ہی کرتا)۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا، جب کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے یہ حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو رکنوں کا جو حطیم کے قریب ہیں (طواف کے وقت) چھونا اسی لیے چھوڑا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد کے مطابق مکمل نہیں تھی۔

Narrated `Aisha: (The wife of the Prophet) Allah's Messenger said, "Don't you see that when your people built the Ka`ba, they did not build it on all Abraham's foundations?" I said, "O Allah's Messenger ! Why don't you rebuild it on Abraham's foundations?" He said, "Were your people not so close to (the period of Heathenism, i.e. the Period between their being Muslims and being infidels), I would do so." The sub-narrator, `Abdullah bin `Umar said, "Aisha had surely heard Allah's Messenger saying that, for I do not think that Allah's Messenger left touching the two corners of the Ka`ba facing Al-Hijr except because the Ka`ba was not built on all Abraham's foundations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 11


   صحيح البخاري4484ألم تري أن قومك بنوا الكعبة واقتصروا عن قواعد إبراهيم ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر
   صحيح البخاري3368ألم تري أن قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم فقلت يا رسول الله ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر
   صحيح البخاري1583ألم تري أن قومك لما بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم ألا تردها على قواعد إبراهيم لولا حدثان قومك بالكفر لفعلت
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم301الم تري ان قومك حين بنوا الكعبة اقتصروا عن قواعد إبراهيم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 301  
´دوران طواف میں حطیم کے اندر طواف جائز نہیں`
«. . . رسول الله صلى الله عليه وسلم ترك استلام الركنين اللذين يليان الحجر إلا ان البيت لم يتم على قواعد إبراهيم . . .»
. . . رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر (حطیم) والے دونوں ارکان(کونوں، دیواروں) جو (طواف میں) صرف اسی لئے نہیں چھوا تھا کہ بیت اﷲ کی تعمیر سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر نہیں کی گئی تھی . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 301]

تخریج الحدیث:
[و اخرجه البخاري 4484، و مسلم 1333/399، من حديث مالك به، من رواية يحيٰ بن يحيٰ و فى الاصل: قالج، خطا مطبعي]

تفقہ:
➊ اگر دو کام جائز ہوں اور کتاب و سنت سے ثابت ہوں تو شر و فساد سے بچنے کے لئے ان میں سے ایک کام چھوڑا جا سکتا ہے۔
➋ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: مجھے اس کی پرواہ نہیں کہ میں حجر (حطیم کے اندر) میں نماز پڑھوں یا بیت اللہ کے اندر نماز پڑھوں۔ [المؤطا رولية يحيٰ، 364/1 ح، 864 و سنده صحيح]
یعنی حطیم کے اندر نماز پڑھنا بیت اللہ کے اندر نماز پڑھنے کے مترادف ہے۔
➌ جو شخص حطیم کے اندر سے طواف کرتا ہے تو قولِ راجح میں اس کا طواف نہیں ہوتا۔
➍ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کو اس صحیح حدیث کا علم نہ ہونا اس کی واضح دلیل ہے کہ بڑے بڑے علماء سے بھی بعض احادیث مخفی رہ سکتی ہیں۔
➎ جو شخص یہ سمجھتا ہے کہ اس نے تمام دلائل شرعیہ کا احاطہ کر لیا ہے تو ایسا سمجھنا صحیح نہیں ہے۔
➏ بیت اللہ کی تعمیر اول میں اختلاف ہے کہ کس کے ہاتھوں ہوئی۔ قرآن مجید سے یہ ثابت ہے کہ بیت اللہ کی بنیادیں سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے اٹھائی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ کون سی مسجد سب سے پہلے بنائی گئی؟ تو آپ نے فرمایا: مسجد حرام، پوچھا گیا اس کے بعد کون سی مسجد بنائی گئی تھی؟ آپ نے فرمایا: مسجد اقصیٰ، پوچھا گیا ان دونوں کی تعمیر کے درمیان کتنا عرصہ تھا؟ آپ نے فرمایا: چالیس (سال)۔ دیکھئے: [صحيح بخاري ح3425، و صحيح مسلم ح520]
➐ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے ایک قول کا خلاصہ یہ ہے کہ زمین پر قوم نوح اور قوم ابراہیم گھروں میں رہتی تھی تاہم بیت اللہ سب سے پہلی عبادت گاہ ہے۔ دیکھئے: [المختارة للضياء المقدسي 60/2 ح 438،] اور [المستدرك للحاكم 292/2، 293، و سنده حسن]
➑ لوگوں کو بلا ضرورت آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہئے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 60   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4484  
4484. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم نے بیت اللہ کو تعمیر کیا تو اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں سے کم کر دیا؟ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں کے مطابق پورا کیوں نہیں کر دیتے؟ آپ نے فرمایا: اگر تیری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں ایسا ہی کرتا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے کہا: اگر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے واقعی رسول اللہ ﷺ سے یہ سنا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کونوں کو جو حطیم کے قریب ہیں طواف کے وقت چھونا اسی لیے ترک کر دیا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر اساس ابراہیمی کے مطابق نہیں ہوئی تھی۔ (اور وہ کونے اصلی نہیں ہیں۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4484]
حدیث حاشیہ:
حدیث اور باب میں وجہ مطابقت یہ ہے کہ اس میں ابراہیمی بنیادوں کا ذکر وارد ہوا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4484   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4484  
4484. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، وہ بیان کرتی ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا: کیا تم دیکھتی نہیں ہو کہ جب تمہاری قوم نے بیت اللہ کو تعمیر کیا تو اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں سے کم کر دیا؟ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ اسے حضرت ابراہیم ؑ کی بنیادوں کے مطابق پورا کیوں نہیں کر دیتے؟ آپ نے فرمایا: اگر تیری قوم ابھی نئی نئی کفر سے نہ نکلی ہوتی تو میں ایسا ہی کرتا۔ حضرت ابن عمر ؓ نے کہا: اگر حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے واقعی رسول اللہ ﷺ سے یہ سنا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کونوں کو جو حطیم کے قریب ہیں طواف کے وقت چھونا اسی لیے ترک کر دیا تھا کہ بیت اللہ کی تعمیر اساس ابراہیمی کے مطابق نہیں ہوئی تھی۔ (اور وہ کونے اصلی نہیں ہیں۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:4484]
حدیث حاشیہ:
عنوان اور حدیث میں وجہ مطابقت یہ ہے کہ اس حدیث میں ابراہیمی بنیادوں کا ذکر ہوا ہے اس کی ہم درج ذیل نقشے سے وضاحت کرتے ہیں۔
حطیم کے متصل دو کونوں کو رسول اللہ ﷺ نے ہاتھ لگانا چھوڑدیا کیونکہ بیت اللہ کی تعمیر حضرت ابراہیم ؑ کی رکھی ہوئی بنیادوں پر پوری نہیں ہوئی تھی بلکہ چھ گز کے قریب جگہ چھوڑی گئی تھی جسے حطیم کہا جاتا ہے اور یہ حطیم بیت اللہ کا حصہ ہے جسے مالی کمی کی وجہ سے کفار قریش نے چھوڑدیا تھا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4484   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.