الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
16. بَابُ: {وَلَئِنْ أَتَيْتَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ بِكُلِّ آيَةٍ مَا تَبِعُوا قِبْلَتَكَ} إِلَى قَوْلِهِ: {إِنَّكَ إِذًا لَمِنَ الظَّالِمِينَ} :
16. باب: آیت کی تفسیر ”اور اگر آپ ان لوگوں کے سامنے جنہیں کتاب مل چکی ہے، ساری ہی دلیلیں لے آئیں جب بھی یہ آپ کے قبلہ کی طرف منہ نہ کریں گے“ آخر آیت «إنك إذا لمن الظالمين» تک۔
(16) Chapter. The Statement of Allah: “And even if you were to bring to the people of the Scripture (Jews and Christians), all the Ayat (Proofs, evidences, verses, lessons, signs, revelations, etc.) they would not follow your Qiblah (prayer direction)...” (V.2:145)
حدیث نمبر: 4490
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان , حدثني عبد الله بن دينار , عن ابن عمر رضي الله عنهما: بينما الناس في الصبح بقباء جاءهم رجل، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد انزل عليه الليلة قرآن، وامر ان يستقبل الكعبة، الا فاستقبلوها وكان وجه الناس إلى الشام فاستداروا بوجوههم إلى الكعبة".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ , حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: بَيْنَمَا النَّاسُ فِي الصُّبْحِ بِقُبَاءٍ جَاءَهُمْ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أُنْزِلَ عَلَيْهِ اللَّيْلَةَ قُرْآنٌ، وَأُمِرَ أَنْ يَسْتَقْبِلَ الْكَعْبَةَ، أَلَا فَاسْتَقْبِلُوهَا وَكَانَ وَجْهُ النَّاسِ إِلَى الشَّأْمِ فَاسْتَدَارُوا بِوُجُوهِهِمْ إِلَى الْكَعْبَةِ".
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن دینار نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک صاحب وہاں آئے اور کہا کہ رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآن نازل ہوا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف منہ کریں، پس آپ لوگ بھی اب کعبہ کی طرف رخ کر لیں۔ راوی نے بیان کیا کہ لوگوں کا منہ اس وقت شام (بیت المقدس) کی طرف تھا، اسی وقت لوگ کعبہ کی طرف پھر گئے۔

Narrated Ibn `Umar: While some people were offering morning prayer at Quba' a man came to them and said, "A Qur'anic Order has been revealed to Allah's Messenger tonight that he should face the Ka`ba at Mecca (in prayer), so you too should turn your faces towards it." At that moment their faces were towards Sham (i.e. Jerusalem) (and on hearing that) they turned towards the Ka`ba (at Mecca).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 17


   صحيح البخاري4491عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح البخاري4490عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وأمر أن يستقبل الكعبة ألا فاستقبلوها وكان وجه الناس إلى الشأم فاستداروا بوجوههم إلى الكعبة
   صحيح البخاري4488عبد الله بن عمرأنزل الله على النبي قرآنا أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها فتوجهوا إلى الكعبة
   صحيح البخاري7251عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح البخاري4494عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى القبلة
   صحيح البخاري403عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة قرآن وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشأم فاستداروا إلى الكعبة
   صحيح مسلم1178عبد الله بن عمرأنزل عليه الليلة وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   سنن النسائى الصغرى494عبد الله بن عمرأمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   سنن النسائى الصغرى746عبد الله بن عمرأمر أن يستقبل القبلة فاستقبلوها وكانت وجوههم إلى الشام فاستداروا إلى الكعبة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم111عبد الله بن عمرقد انزل عليه الليلة قرآن، وقد امر ان يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 111  
´قبلے کا بیان`
«. . . 277- مالك عن عبد الله بن دينار أن عبد الله بن عمر قال: بينما الناس بقباء فى صلاة الصبح، إذ جاءهم آت، فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد أنزل عليه الليلة قرآن، وقد أمر أن يستقبل الكعبة فاستقبلوها، وكانت وجوههم إلى الشام، فاستداروا إلى الكعبة. . . .»
. . . سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ لوگ قبا میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک آدمی نے آ کر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات قرآن نازل ہوا ہے اور حکم دیا گیا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کرو۔ وہ لوگ شام (قبلہ اولیٰ) کی طرف نماز پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے نماز میں ہی کعبہ کی طرف رخ پھیر لئے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 111]

تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 403، ومسلم 526، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ اگر راوی ثقہ وصدوق ہو تو خبر واحد حجت ہے اور اس پر ایمان لانا فرض ہے۔
➋ شرعی احکامات میں نسخ واقع ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جب چاہا اپنے بعض احکامات کو منسوخ فرما دیا۔ «وهو عليٰ كل شيء قدير» ➌ پہلے بیت المقدس (قبلۂ اولیٰ) کی طرف نماز پڑھی جاتی تھی بعد میں بیت اللہ (مکہ) کی طرف نماز پڑھنے کا حکم دے دیا گیا۔ اب قیامت تک یہی قبلہ ہے۔
➍ قبلہ کی سمت میں غلطی ہو گئی، بعد میں کسی نے بتایا تو پہلی نماز پر بنا کرے گا۔
➎ صحابہ کرام ہر وقت کتاب و سنت پر عمل کرنے کیلئے تیار رہتے تھے۔
➏ حافظ ابن عبدالبر نے لکھا ہے کہ جس آدمی نے آکر کہا: تھا وہ (سیدنا) عباد بن بشیر (رضی اللہ عنہ) تھے۔ [التمهيد 17/46]
➐ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم پر تئیس سالہ دور نبوت میں قرآن مجید مختلف اوقات میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل ہوا ہے لیکن سارا قرآن «ليلة القدر» میں آسمان دنیا پر بیت معمور میں نازل کردیا گیا تھا۔
➑ اگر حالتِ نماز میں کسی عذر کی وجہ سے حالت بدل جائے تو نماز اس کے مطابق جاری رکھنی چاہئے۔
➒ اگر نیت صحیح ہو تو اجتہاد میں غلطی کی وجہ سے ثواب ملتا ہے۔ ایسی حالت میں نماز کے اعادے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
➓ جب شرعی عذر ہو تو نماز میں عمل کثیر بھی جائز ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 277   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 494  
´اجتہاد قبلہ متعین کرنے کے بعد اس کی غلطی واضح ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آج رات (وحی) نازل کی گئی ہے، اور آپ کو حکم ملا ہے کہ (نماز میں) کعبہ کی طرف رخ کریں، لہٰذا تم لوگ بھی اسی کی طرف رخ کر لو، (اس وقت) ان کے چہرے شام (بیت المقدس) کی طرف تھے، تو وہ لوگ کعبہ کی طرف گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصلاة/حدیث: 494]
494 ۔ اردو حاشیہ:
➊ ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ لوگ باجماعت نماز پڑھ رہے تھے تو یہ اطلاع پہنچی، گویا ایسا ہی واقعہ مسجد بنوحارثہ میں عصر کی نماز کے اندر پیش آیا، لیکن چونکہ مسجد قباء کی اپنی فضیلت و اہمیت ہے، اس لیے اس کا نام مسجد قبلتین نہیں پڑا تاکہ بحیثیت مسجد قباء ہونے کے اس کی جو اہمیت ہے وہ دب نہ جائے، بخلاف مسجد قبلتین کے کہ اس کا قبلتین ہونا ہی سب سے بڑی خصوصیت ہے۔
➋تمام احادیث کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ تحویل قبلہ کا حکم ظہر کی نماز کے وقت اترا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبے کی طرف اولین نماز، ظہر کی پڑھی۔ آپ کے ساتھ نماز پڑھنے والوں نے یہ اطلاع دوسری مساجد میں پہنچائی۔ مدینے والوں کو یہ اطلاع عصر کی نماز کے دوران میں ملی۔ انہوں نے نماز کی حالت ہی میں رخ بدل لیا۔ مسجد قباء میں شہر سے واپس جانے والوں نے صبح کی نماز کے وقت اطلاع پہنچائی۔
➌امام صاحب کا استدلال یوں ہے کہ تحویل قبلہ کے حکم کے بعد تین نمازیں اہل قباء نے غیرقبلہ کی طرف پڑھیں، لیکن چونکہ اس بات کا پتہ ان نمازوں کی ادائیگی کے بعد چلا، لہٰذا دہرانے کی ضرورت نہ تھی۔ اب ابھی اگر نماز کی ادائیگی کے بعد پتہ چلے کہ نماز غلط جانب پڑھی گئی ہے تو دہرانے کی ضرورت نہیں، بشرطیکہ نماز سے پہلے قبلہ معلوم کرنے کی کوشش کی گئی ہو۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 494   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 746  
´کوشش اور اجتہاد کے بعد قبلہ کے غلط ہو جانے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ لوگ مسجد قباء میں فجر کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اسی دوران ایک آنے والا آیا، اور اس نے کہا: آج رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر کچھ قرآن نازل ہوا ہے، اور آپ کو حکم دیا گیا ہے کہ آپ قبلہ (کعبہ) کی طرف رخ کریں، تو ان لوگوں نے کعبہ کی طرف رخ کر لیا، اور حال یہ تھا کہ ان کے چہرے شام کی طرف تھے تو وہ کعبہ کی طرف (جنوب کی طرف) گھوم گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القبلة/حدیث: 746]
746 ۔ اردو حاشیہ: دیکھیے سنن نسائی حدیث: 494۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 746   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4490  
4490. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے کہ لوگ مسجد قباء میں صبح کی نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک ایک صاحب ان کے پاس آئے اور کہنے لگے: آج رات رسول اللہ ﷺ پر قرآن نازل ہوا ہے اور آپ کو بیت اللہ کی طرف کر کے نماز پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، لہذا آپ لوگ بھی اپنا رخ بیت اللہ کی طرف کر لیں۔ اس وقت لوگوں کا رخ شام (بیت المقدس) کی طرف تھا تو وہ اسی حالت میں کعبہ کی طرف پھر گئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4490]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث کی عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ مسلمانوں نے محض ایک شخص کی خبر سے رسول اللہ ﷺ کی اتباع کی اور نماز سے فراغت کا بھی انتظار نہیں کیا لیکن اہل کتاب کا رویہ اس قدر عناد پر مبنی تھا کہ انھیں ہر قسم کے دلائل مہیا کردینے کے باوجود بھی انھوں نے آپ کی اتباع نہیں کی۔

واضح رہے کہ بیت المقدس مدینہ طیبہ سے عین شمال میں ہے اور کعبہ بالکل جنوب میں واقع ہے نماز باجماعت پڑھتے ہوئے قبلہ تبدیل کرنے میں لامحالہ امام کو چل کر مقتدیوں کے پیچھے آنا پڑا ہو گا اور مقتدی حضرات کو اپنا صرف رخ ہی نہیں بدلنا پڑا ہو گا بلکہ کچھ نہ کچھ انھیں بھی چل کر اپنی صفیں درست کرنا پڑی ہوں گی۔
چنانچہ بعض روایات میں اس طرح کی تفصیل مذکورہ ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4490   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.