الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
مقدمہ
40. باب تَعْجِيلِ عُقُوبَةِ مَنْ بَلَغَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثٌ فَلَمْ يُعَظِّمْهُ وَلَمْ يُوَقِّرْهُ:
40. حدیث رسول کی توہین و تحقیر پر فوری سزا کا بیان
حدیث نمبر: 453
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن سعيد بن جبير، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم "عن الخذف"وقال:"إنها لا تصطاد صيدا، ولا تنكا عدوا، ولكنها تكسر السن، وتفقا العين"، فرفع رجل بينه وبين سعيد قرابة شيئا من الارض، فقال: هذه؟ وما تكون هذه؟، فقال سعيد: الا اراني احدثك عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم تهاون به، لا اكلمك ابدا.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ "عَنْ الْخَذْفِ"وَقَالَ:"إِنَّهَا لَا تَصْطَادُ صَيْدًا، وَلَا تَنْكِأُ عَدُوًّا، وَلَكِنَّهَا تَكْسِرُ السِّنَّ، وَتَفْقَأُ الْعَيْنَ"، فَرَفَعَ رَجُلٌ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعِيدٍ قَرَابَةٌ شَيْئًا مِنْ الْأَرْضِ، فَقَالَ: هَذِهِ؟ وَمَا تَكُونُ هَذِهِ؟، فَقَالَ سَعِيدٌ: أَلَا أُرَانِي أُحَدِّثُكَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ تَهَاوَنُ بِهِ، لَا أُكَلِّمُكَ أَبَدًا.
سیدنا عبدالله بن مغفل رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکری پھینکنے سے منع فرمایا اور فرمایا: یہ کنکری نہ پرند کا شکار کر سکتی ہے اور نہ دشمن کو نقصان پہنچا سکتی ہے سوائے اس کے کہ دانت توڑ د ے گی یا آنکھ پھوڑ دے گی۔ پھر سعید بن جبیر اور وہ شخص جس کے درمیان رشتے داری تھی اس نے زمین سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا: یہ اس کی کیا اہمیت ہو سکتی ہے؟ سعید بن جبیر نے کہا: کیا تم دیکھتے نہیں میں تمہیں حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سناتا ہوں، پھر تم اس کو معمولی سمجھتے ہو؟ تم سے میں کبھی بات نہیں کروں گا۔

تخریج الحدیث: «وهكذا جاءت عند البخاري ومسلم إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 453]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ [امام بخاري 5479] اور [امام مسلم 1954] و [امام أحمد 86/4] نے اسے ذکر کیا ہے اور اصحاب السنن نے بھی اسے روایت کیا ہے۔ دیکھئے: [أبوداؤد 5270]، [نسائي 47/8]، [ابن ماجه 217، 3226]

وضاحت:
(تشریح احادیث 451 سے 453)
مولانا داؤد راز رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سے معلوم ہوا حدیث پر چلنا اور اس کے سامنے رائے قیاس کو چھوڑنا ایمان کا تقاضا ہے اور یہ ہی صراط مستقیم ہے۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فرمایا: اس سے ان لوگوں سے ترکِ سلام و کلام جائز ثابت ہوا جو سنّت کی مخالفت کریں، اور یہ عمل اس حدیث کے خلاف نہ ہوگا جس میں تین دن سے زیادہ ترکِ کلام کی مخالفت آئی ہے، اس لئے کہ وہ اپنے نفس کے لئے ہے اور یہ محبتِ سنّتِ نبوی کے لئے ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: وهكذا جاءت عند البخاري ومسلم إسناده صحيح


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.