الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
The Book of Purification and its Sunnah
55. بَابُ : غَسْلِ الْعَرَاقِيبِ
55. باب: ایڑیوں کے دھونے کا بیان۔
Chapter: Washing the (heels and) Achilles tendon
حدیث نمبر: 453
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد العزيز بن المختار ، حدثنا سهيل ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" ويل للاعقاب من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُخْتَارِ ، حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایٹریوں کو دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے آگ کی تباہی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12728)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 29 (165)، صحیح مسلم/الطہارة 9 (242)، سنن الترمذی/الطہارة 31 (41)، سنن النسائی/الطہارة 88 (109)، مسند احمد (2/231، 282، 284)، سنن الدارمی/الطہارة 35 (733) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that : The Prophet said: "Woe to the heels because of Hell-fire."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   صحيح البخاري165عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   صحيح مسلم575عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   صحيح مسلم574عبد الرحمن بن صخرويل للعراقيب من النار
   صحيح مسلم573عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   جامع الترمذي41عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار
   سنن النسائى الصغرى110عبد الرحمن بن صخرويل للعقب من النار
   سنن ابن ماجه453عبد الرحمن بن صخرويل للأعقاب من النار

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 165  
´تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا`
«. . . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، وَكَانَ يَمُرُّ بِنَا وَالنَّاسُ يَتَوَضَّئُونَ مِنَ الْمِطْهَرَةِ، قَالَ: أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ، فَإِنَّ أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ . . .»
. . . محمد بن زیاد نے بیان کیا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا` وہ ہمارے پاس سے گزرے اور لوگ لوٹے سے وضو کر رہے تھے۔ آپ نے کہا اچھی طرح وضو کرو کیونکہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (خشک) ایڑیوں کے لیے آگ کا عذاب ہے . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْوُضُوءِ/بَابُ غَسْلِ الأَعْقَابِ: 165]

تخريج الحديث:
[140۔ البخاري فى: 4 كتاب الوضوء: 29 باب غسل الاعقاب 165، مسلم 242، ترمذي 41]
لغوی توضیح:
«وَیْل» ہلاکت، عذاب، «اَعْقَاب» جمع ہے «عقب» کی، معنی ہے ایڑی، پاؤں کا پچھلا حصہ۔
فھم الحدیث:
ایک روایت میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو دیکھا، اس کے پاؤں میں ناخن برابر جگہ خشک تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، واپس جاؤ اور اچھے طریقے سے وضوء کرو۔ [صحيح: صحيح أبوداود، أبوداود 173، ابن ماجه 665، احمد 146/3]
معلوم ہوا کہ تمام اعضائے وضو کو مکمل طور پر دھونا واجب ہے اور اگر کسی ایک عضو کا کچھ حصہ بھی خشک رہ گیا تو وضوء مکمل نہیں ہو گا۔
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 41  
´وضو میں ایڑیاں دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے وارد وعید کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی برتنے والوں کے لیے خرابی ہے یعنی جہنم کی آگ ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 41]
اردو حاشہ:
1؎:
یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اگر پیروں میں موزے یا جراب نہ ہو تو ان کا دھونا واجب ہے،
مسح کافی نہیں جیسا کہ شیعوں کا مذہب ہے،
کیونکہ اگرمسح سے فرض ادا ہو جاتا تو نبی اکرم ﷺ ((وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ وَبُطُونِ الْأَقْدَامِ مِنْ النَّارِ)) نہ فرماتے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 41   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.