الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جہاد اور اس کے دوران میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اختیار کردہ طریقے
The Book of Jihad and Expeditions
15. باب حُكْمِ الْفَيْءِ:
15. باب: جو مال کافروں کا بغیر لڑائی کے ہاتھ آئے اس کا بیان۔
Chapter: Ruling on Fai' (Booty acquired without fighting)
حدیث نمبر: 4574
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا احمد بن حنبل ، ومحمد بن رافع ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن همام بن منبه ، قال: هذا ما حدثنا ابو هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر احاديث منها، وقال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ايما قرية اتيتموها واقمتم فيها، فسهمكم فيها وايما قرية عصت الله ورسوله، فإن خمسها لله ولرسوله ثم هي لكم ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَيُّمَا قَرْيَةٍ أَتَيْتُمُوهَا وَأَقَمْتُمْ فِيهَا، فَسَهْمُكُمْ فِيهَا وَأَيُّمَا قَرْيَةٍ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، فَإِنَّ خُمُسَهَا لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ ثُمَّ هِيَ لَكُمْ ".
ہمام بن منبہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیں، پھر انہوں نے چند احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھی: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم لوگ جس بستی میں آؤ اور اس میں قیام کرو (بغیر جنگ کے تمہاری تحویل میں آ جائے) تو اس میں تمہارے لیے (دوسرے مسلمانوں کی طرح ایک) حصہ ہے اور جس بستی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی (اور تم نے لڑ کر اسے حاصل کیا) تو اس کا خمس اللہ اور اس کے رسول کا حصہ ہے، پھر وہ (باقی سب) تمہارا ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بستی میں جاؤ اور اس میں اقامت اختیار کرو تو اس میں تمہارا حصہ ہو گا اور جس بستی نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی تو اس کا پانچواں حصہ، اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، پھر وہ باقی مال تمہارا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1756

   صحيح مسلم4574عبد الرحمن بن صخرأيما قرية أتيتموها وأقمتم فيها فسهمكم فيها أيما قرية عصت الله ورسوله فإن خمسها لله ولرسوله ثم هي لكم
   سنن أبي داود3036عبد الرحمن بن صخرأيما قرية أتيتموها وأقمتم فيها فسهمكم فيها أيما قرية عصت الله ورسوله فإن خمسها لله وللرسول ثم هي لكم
   صحيفة همام بن منبه139عبد الرحمن بن صخرأيما قرية أتيتموها وأقمتم فيها فهي لكم أيما قرية عصت الله ورسوله فإن خمسها لله ورسوله ثم هي لكم

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3036  
´کافروں سے جنگ میں ہاتھ آ نے والی نیز سواد نامی علاقے کی زمینوں کو مصالح عامہ کے لیے روک رکھنے اور اسے غنیمت میں تقسیم نہ کرنے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بستی میں تم آؤ اور وہاں رہو تو جو تمہارا حصہ ہے وہی تم کو ملے گا ۱؎ اور جس بستی کے لوگوں نے اللہ و رسول کی نافرمانی کی (اور اسے تم نے زور و طاقت سے زیر کیا) تو اس میں سے پانچواں حصہ اللہ و رسول کا نکال کر باقی تمہیں مل جائے گا (یعنی بطور غنیمت مجاہدین میں تقسیم ہو جائے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الخراج والفيء والإمارة /حدیث: 3036]
فوائد ومسائل:
اس روایت سے بظاہر یہ مفہوم سمجھ میں آتا ہے۔
کہ قتال کے نتیجے میں حاصل ہونے والی اراضی خمس نکالنے کے بعد بطورغنیمت مجاہدین میں تقسیم کی جایئں۔
اور اوپر امام ابو دائود اور حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا موقف اس کے برعکس بیان ہوا ہے۔
اس میں جمع وتطبیق یہی ہے، جیسے کہ امام مالک کا قول ہے۔
کہ ایسی زمینوں کے بارے میں ان سب مسلمانوں کے اتفاق کے بعد جن میں یہ اراضی تقسیم ہونی ہیں، امام المسلمین تصرف کرسکتا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3036   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4574  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
فئي:
واپس آنے اور لوٹنے کو کہتے ہیں،
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
(مَااَفَاءَ اللهُ عَليٰ رَسُولِه)
:
جو اموال اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف پلٹا دیے اور اصطلاح کی رو سے اس مال کو کہتے ہیں،
جو کافروں سے جنگ کیے بغیر حاصل ہو جائے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے،
جس بستی پر مسلمان چڑھائی کیے بغیر کافروں پر غالب آ جائیں اور وہ صلح و صفائی سے مال حوالہ کر دیں تو وہ مال فئی ہو گا،
جو سارے کا سارا بیت المال میں جائے گا اور مسلمانوں کے مفادات میں استعمال ہو گا،
اس کو غنیمت کی طرح مجاہدوں میں تقسیم نہیں کیا جائے گا،
لیکن جس بستی کے لوگ اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ برسرپیکار ہوں گے اور مسلمان ان پر بزور نازو،
جنگ کے ذریعہ غالب آئیں گے اور ان سے مال حاصل ہو گا تو وہ غنیمت کا مال شمار ہو گا،
اس سے پانچواں حصہ نکال کر باقی چار حصے مجاہدین میں تقسیم کر دئیے جائیں گے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 4574   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.