الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book of Financial Transactions
94. بَابُ : بَيْعِ ضِرَابِ الْجَمَلِ
94. باب: اونٹ سے جفتی کی اجرت لینے کا بیان۔
Chapter: Sud Fees For A Male Camel
حدیث نمبر: 4679
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا واصل بن عبد الاعلى، قال: حدثنا ابن فضيل، عن الاعمش، عن ابي حازم، عن ابي هريرة، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن ثمن الكلب وعسب الفحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ثَمَنِ الْكَلْبِ وَعَسْبِ الْفَحْلِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت سے اور نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/البیوع 49 (1279تعلیقًام)، سنن ابن ماجہ/التجارات 9 (2160)، (تحفة الأشراف: 13407)، سنن الدارمی/البیوع 80 (2665) (صحیح) (یہ روایت مرسل ہے، اس لیے کہ ابوحازم نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن پچھلی روایت (رقم 4617) سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

   سنن النسائى الصغرى4298عبد الرحمن بن صخرلا يحل ثمن الكلب لا حلوان الكاهن لا مهر البغي
   سنن النسائى الصغرى4677عبد الرحمن بن صخركسب الحجام عن ثمن الكلب عن عسب الفحل
   سنن النسائى الصغرى4679عبد الرحمن بن صخرثمن الكلب عسب الفحل
   سنن أبي داود3484عبد الرحمن بن صخرلا يحل ثمن الكلب لا حلوان الكاهن لا مهر البغي
   سنن ابن ماجه2160عبد الرحمن بن صخرثمن الكلب عسب الفحل

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2160  
´کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی، کاہن کی اجرت اور نر سے جفتی کرانے کی اجرت کے احکام کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2160]
اردو حاشہ:
فائدہ:
گائے، بھینس، بکری وغیرہ کونسل بڑھانے کے لیے نر کے پاس لے جای جاتا ہے۔
نر جانور کا مالک جفتی کے بدلے میں کچھ معاوضہ وصول کرتا ہے۔
یہ درست نہیں بلکہ یہ کام فی سبیل اللہ ہونا چاہیے، البتہ اگر مادہ جانور کا مالک اپنی مرضی سے مطالبہ کیے بغیر کچھ پیش کرے تو لے لینا جائز ہے۔
دیکھے:
(جامع الترمذي، البيوع، باب ماجاء في كراهية عسب الفحل، حديث: 1274)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2160   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3484  
´کتے کی قیمت لینا منع ہے۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتے کی قیمت حلال نہیں ہے، نہ کاہن کی کمائی حلال ہے اور نہ فاحشہ کی کمائی۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الإجارة /حدیث: 3484]
فوائد ومسائل:
فائدہ۔
اسلام اپنے معاشرے کو ان تمام نجاستوں اور قباحتوں سے پاک رکھنا چاہتا ہے۔
جو کتا پرست معاشرے کا خاصہ ہیں۔
اس غرض سے اسلام نے اس کی خریدوفروخت کو سختی سے روک دیا ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3484   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.