الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الحميدي کل احادیث 1337 :حدیث نمبر
مسند الحميدي
سیدنا علی ابن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
حدیث نمبر: 47
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
47 - حدثنا الحميدي، ثنا سفيان، ثنا ابو السوداء عمرو النهدي، عن ابن عبد خير، عن ابيه قال: رايت علي بن ابي طالب يمسح ظهور قدميه، ويقول: «لولا اني رايت رسول الله صلي الله عليه وسلم مسح علي ظهورهما لظننت ان بطونهما احق» قال ابو بكر: إن كان علي الخفين فهو سنة، وإن كان علي غير الخفين فهو منسوخ47 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، ثنا سُفْيَانُ، ثنا أَبُو السَّوْدَاءِ عَمْرٌو النَّهْدِيُّ، عَنِ ابْنِ عَبْدِ خَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَمْسَحُ ظُهُورَ قَدَمَيْهِ، وَيَقُولُ: «لَوْلَا أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ عَلَي ظُهُورِهِمَا لَظَنَنْتُ أَنَّ بُطُونَهُمَا أَحَقُّ» قَالَ أَبُو بَكْرٍ: إِنْ كَانَ عَلَي الْخُفَّيْنِ فَهُوَ سُنَّةٌ، وَإِنْ كَانَ عَلَي غَيْرِ الْخُفَّيْنِ فَهُوَ مَنْسُوخٌ
47- ابn عبدخیر اپنے والد کیا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو پاؤں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا وہ یہ فرمارہے تھے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو، میرا یہ خیال ہے کہ ان کے نیچے والا حصہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس پر مسح کیا جائے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: اگر یہ واقعہ موزوں پر مسح کے مارے میں ہے، تو یہ سنت ہے اور اگر موزوں کے علاوہ ہے، تو پھر یہ حکم منسوخ ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏إسناده صحيح، وأخرجه أحمد 95/1، عبداللہ ابنه فى الزوائد المسنده 114/1 وابوداود 162، 163، 164، أبو يعلى الموصلي فى ”مسنده“: 287/1-455، برقم: 346، 613، والدارقطني 199/1 برقم: 23، 24، وابن حزم فى المحلي: 111/2، والبيهقي: 292/1»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:47  
47- ابn عبدخیر اپنے والد کیا یہ بیان نقل کرتے ہیں: میں نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو پاؤں کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے دیکھا وہ یہ فرمارہے تھے: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے اوپری حصے پر مسح کرتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو، میرا یہ خیال ہے کہ ان کے نیچے والا حصہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ اس پر مسح کیا جائے۔ امام حمیدی رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں: اگر یہ واقعہ موزوں پر مسح کے مارے میں ہے، تو یہ سنت ہے اور اگر موزوں کے علاوہ ہے، تو پھر یہ حکم منسوخ ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:47]
فائدہ◄ موزوں اور جرابوں پر مسح میں طریقۂ کار یہ ہے کہ ان کے اوپر گیلا ہاتھ پھیرا جائے، موزوں اور جرابوں کے نیچے مسح کرنا ثابت نہیں ہے۔ مسح کرنے کا طریقہ معیں نہیں ہے، جس پر مسح کا اطلاق ہو، وہ مسح ہے، خواہ پاؤں کے اوپر سے انگلیوں کی طرف کیا جائے یا انگلیوں کی طرف سے شروع کرے اور اوپر کو کرے، واللہ اعلم بالصواب۔ پاؤں پر مسح کرنا قرآن و حدیث سے مذاق ہے، افسوس کہ بعض اسلام دشمن لوگ خود شریعت سازی کرتے ہیں۔ اللہ تعالی انھیں ہدایت عطا فرمائے۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث\صفحہ نمبر: 47   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.