الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
The Book of Oaths (qasamah), Retaliation and Blood Money
33. بَابُ : ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى خَالِدٍ الْحَذَّاءِ
33. باب: تلامذہ خالدالحذاء کے اختلاف کا ذکر۔
Chapter: Mentioning The Differences Reported From Khalid Al-Hadha
حدیث نمبر: 4803
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، قال: حدثنا سفيان، قال: حدثنا ابن جدعان سمعه من القاسم بن ربيعة، عن ابن عمر، قال: قام رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم فتح مكة , على درجة الكعبة , فحمد الله واثنى عليه، وقال:" الحمد لله الذي صدق وعده , ونصر عبده , وهزم الاحزاب وحده، الا إن قتيل العمد الخطإ بالسوط والعصا شبه العمد فيه مائة من الإبل مغلظة منها اربعون خلفة في بطونها اولادها".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُدْعَانَ سَمِعَهُ مِن الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَة، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ , عَلَى دَرَجَةِ الْكَعْبَةِ , فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَقَالَ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي صَدَقَ وَعْدَهُ , وَنَصَرَ عَبْدَهُ , وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ، أَلَا إِنَّ قَتِيلَ الْعَمْدِ الْخَطَإِ بِالسَّوْطِ وَالْعَصَا شِبْهِ الْعَمْدِ فِيهِ مِائَةٌ مِنَ الْإِبِلِ مُغَلَّظَةٌ مِنْهَا أَرْبَعُونَ خَلِفَةً فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبے کی سیڑھی پر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی اور فرمایا: شکر ہے اس اللہ کا جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، جماعتوں کو اکیلے ہی شکست دی، سنو! کوڑے اور ڈنڈے سے غلطی سے مر جانے والا شبہ عمد کی طرح ہے، اس میں بھی دیت مغلظہ سو اونٹ ہے، ان میں سے چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الدیات 19 (4549)، سنن ابن ماجہ/الدیات 5 (2628)، (تحفة الأشراف: 7372) (صحیح) (اس کے راوی ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف ہیں، لیکن پچھلی سن دوں سے یہ روایت بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (4539) ابن ماجه (2628) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 357

   سنن ابن ماجه2628عبد الله بن عمرالحمد لله الذي صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده قتيل الخطإ قتيل السوط والعصا فيه مائة من الإبل منها أربعون خلفة في بطونها أولادها ألا إن كل مأثرة كانت في الجاهلية ودم تحت قدمي هاتين إلا ما كان من سدانة البيت وسقاية الحاج ألا إني قد أمضيتهما لأ
   سنن النسائى الصغرى4803عبد الله بن عمرالحمد لله الذي صدق وعده ونصر عبده وهزم الأحزاب وحده قتيل العمد الخطإ بالسوط والعصا شبه العمد فيه مائة من الإبل مغلظة منها أربعون خلفة في بطونها أولادها
   مسندالحميدي719عبد الله بن عمرالحمد لله الذي صدق وعده، ونصر عبده، وهزم الأحزاب وحده، ألا إن قتيل العمد والخطأ بالسوط أو العصا فيه مائة من الإبل مغلظة فيها أربعون خلفة في بطونها أولادها، ألا إن كل مأثرة في الجاهلية أو دم أو مال، فهو تحت قدمي هاتين، إلا ما كان من سدانة البيت أو سقاية الحاج، فإني قد أمضيتها لأهلها كما كانت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2628  
´قتل عمد کے مشابہ یعنی غلطی سے قتل میں دیت سخت ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کی سیڑھیوں پر کھڑے ہوئے، اللہ کی تعریف کی، اس کی حمد و ثنا بیان کی، پھر فرمایا: اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے اپنا وعدہ سچا کر دکھایا، اپنے بندے کی مدد کی، اور کفار کے گروہوں کو اس نے اکیلے ہی شکست دے دی، آگاہ رہو! غلطی سے قتل ہونے والا وہ ہے جو کوڑے اور لاٹھی سے مارا جائے، اس میں (دیت کے) سو اونٹ لازم ہیں، جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں ان کے پیٹ میں بچے ہوں، خبردار! زمانہ جاہلیت کی ہر رسم اور اس میں جو بھی خون ہوا ہو سب میرے ان پیروں۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الديات/حدیث: 2628]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قراردیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کے شواہد ہیں، ان میں سے سابقہ حدیث بھی اس کی شاہد ہے۔
اور وہ صحیح ہے، نیز شیخ البانی رحمہ اللہ  نے بھی مذکورہ روایت کو حسن قراردیا ہے، لہٰذا مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہونے کے باوجود قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
تفصیل کےلیے دیکھئے: (الإرواء للالبانی: 7؍257)
۔

(2)
اللہ کے وعدے سے مراد فتح مکہ اورعرب میں اسلام کے غلبے کا وعدہ ہے جو نبئ اکرمﷺ کی زندگی میں پورا ہوا۔

(3)
جماعتوں سے مراد عرب کے غیر مسلموں کے مختلف قبائل اور ان کے جتھے ہیں جن سے رسول اللہﷺ کا مقابلہ ہوا اور اللہ تعالی نے اپنے نبی کو فتح نصیب فرمائی۔

(4)
  اس حدیث میں قتل خطا سے مراد شبہ عمد ہے جیسا کہ کوڑے اور لاٹھی کے ذکر سے وضاحت فرما دی گئی ہے۔

(5)
اسلام سے پہلے مکہ کے مختلف قبائل کو مختلف مذہبی عہدے حاصل تھے حو غیراسلامی ہونے کی وجہ سے منسوخ کردیے گئے، البتہ خانہ کعبہ کی خدمت اور کلید برادری کا منصب اور حاجیوں کو پانی پلانے کا منصب قائم رکھا گیا کیونکہ ان میں اسلام کے منافی عقائد واعمال کا اثر نہیں۔

(6)
زمانۂ جاہلیت میں خانہ کعبہ کی خدمت کا منصب قبیلۂ بنو عبدالدار کے پاس تھا۔
فتح مکہ کے مواقع پراس قبیلے کی شاخ بنو شیبہ کے لوگ اس منصب پر فائز تھے۔
خانہ کعبہ کی چابی بنو شیبہ کے ایک فرد حضرت عثمان بن طلحہ حجبی رضی اللہ عنہ کے پاس تھی۔
حاجیوں کو پانی پلانا اور زم زم کا انتظام بنو ہاشم کے ہاتھ میں تھا۔
اور فتح مکہ کے مواقع پر حضرت عباس رضی اللہ عنہ اس کے ذمہ دار تھے۔
یہ دونوں منصب آج تک انہیں دو حضرات کی اولاد میں ہیں۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2628   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.