الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
5. مُسْنَدُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
حدیث نمبر: 481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن عياش ، حدثنا الوليد بن مسلم ، قال: واخبرني الاوزاعي ، عن محمد بن عبد الملك بن مروان ، انه حدثه عن المغيرة بن شعبة : انه دخل على عثمان وهو محصور، فقال: إنك إمام العامة، وقد نزل بك ما ترى، وإني اعرض عليك خصالا ثلاثا، اختر إحداهن: إما ان تخرج فتقاتلهم، فإن معك عددا وقوة، وانت على الحق، وهم على الباطل، وإما ان نخرق لك بابا سوى الباب الذي هم عليه، فتقعد على رواحلك، فتلحق بمكة، فإنهم لن يستحلوك وانت بها، وإما ان تلحق بالشام، فإنهم اهل الشام، وفيهم معاوية، فقال عثمان : اما ان اخرج فاقاتل، فلن اكون اول من خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم في امته بسفك الدماء، واما ان اخرج إلى مكة، فإنهم لن يستحلوني بها، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" يلحد رجل من قريش بمكة، يكون عليه نصف عذاب العالم"، فلن اكون انا إياه، واما ان الحق بالشام فإنهم اهل الشام، وفيهم معاوية، فلن افارق دار هجرتي، ومجاورة رسول الله صلى الله عليه وسلم.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: وَأَخْبَرَنِي الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ : أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ وَهُوَ مَحْصُورٌ، فَقَالَ: إِنَّكَ إِمَامُ الْعَامَّةِ، وَقَدْ نَزَلَ بِكَ مَا تَرَى، وَإِنِّي أَعْرِضُ عَلَيْكَ خِصَالًا ثَلَاثًا، اخْتَرْ إِحْدَاهُنَّ: إِمَّا أَنْ تَخْرُجَ فَتُقَاتِلَهُمْ، فَإِنَّ مَعَكَ عَدَدًا وَقُوَّةً، وَأَنْتَ عَلَى الْحَقِّ، وَهُمْ عَلَى الْبَاطِلِ، وَإِمَّا أَنْ نَخْرِقَ لَكَ بَابًا سِوَى الْبَابِ الَّذِي هُمْ عَلَيْهِ، فَتَقْعُدَ عَلَى رَوَاحِلِكَ، فَتَلْحَقَ بِمَكَّةَ، فَإِنَّهُمْ لَنْ يَسْتَحِلُّوكَ وَأَنْتَ بِهَا، وَإِمَّا أَنْ تَلْحَقَ بِالشَّامِ، فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ، وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَقَالَ عُثْمَانُ : أَمَّا أَنْ أَخْرُجَ فَأُقَاتِلَ، فَلَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ خَلَفَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُمَّتِهِ بِسَفْكِ الدِّمَاءِ، وَأَمَّا أَنْ أَخْرُجَ إِلَى مَكَّةَ، فَإِنَّهُمْ لَنْ يَسْتَحِلُّونِي بِهَا، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" يُلْحِدُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ بِمَكَّةَ، يَكُونُ عَلَيْهِ نِصْفُ عَذَابِ الْعَالَمِ"، فَلَنْ أَكُونَ أَنَا إِيَّاهُ، وَأَمَّا أَنْ أَلْحَقَ بِالشَّامِ فَإِنَّهُمْ أَهْلُ الشَّامِ، وَفِيهِمْ مُعَاوِيَةُ، فَلَنْ أُفَارِقَ دَارَ هِجْرَتِي، وَمُجَاوَرَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے یہاں آئے، ان دنوں باغیوں نے ان کا محاصرہ کر رکھا تھا اور آکر عرض کیا کہ آپ مسلمانوں کے عمومی حکمران ہیں، آپ پر جو پریشانیاں آ رہی ہیں، وہ بھی نگاہوں کے سامنے ہیں، میں آپ کے سامنے تین درخواستیں رکھتا ہوں، آپ کسی ایک کو اختیار کر لیجئے، یا تو آپ باہر نکل کر ان باغیوں سے قتال کریں، آپ کے پاس افراد بھی ہیں، طاقت بھی ہے اور آپ برحق بھی ہیں اور یہ لوگ باطل پر ہیں، یا جس دروازے پر یہ لوگ کھڑے ہیں، آپ اسے چھوڑ کر اپنے گھر کی دیوار توڑ کر کوئی دوسرا دروازہ نکلوائیں، سواری پر بیٹھیں اور مکہ مکرمہ چلے جائیں، جب آپ وہاں ہوں گے تو یہ آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، یا پھر آپ شام چلے جائیے کیونکہ وہاں اہل شام کے علاوہ سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی موجود ہیں۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جہاں تک تعلق ہے اس بات کا کہ میں باہر نکل کر ان باغیوں سے قتال کروں، تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سب سے پہلا وہ آدمی ہرگز نہیں بنوں گا جو امت میں خونریزی کرے، رہی یہ بات کہ میں مکہ مکرمہ چلا جاؤں تو یہ میرا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے، تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قریش کا ایک آدمی مکہ مکرمہ میں الحاد پھیلائے گا، اس پر اہل دنیا کو ہونے والے عذاب کا نصف عذاب دیا جائے گا، میں وہ آدمی نہیں بننا چاہتا اور جہاں تک شام جانے والی بات ہے کہ وہاں اہل شام کے علاوہ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی ہیں تو میں دارالہجرۃ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پڑوس کو کسی صورت نہیں چھوڑ سکتا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، محمد بن عبدالملك لم يثبت سماعه من المغيرة


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.