الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
2. بَابُ: {أَفَرَأَيْتُمُ اللاَّتَ وَالْعُزَّى} :
2. باب: آیت کی تفسیر ”بھلا تم نے لات اور عزیٰ کو بھی دیکھا ہے“۔
(2) Chapter. “Have you then considered Al-Lat and Al-Uzza?" (V.53:19)
حدیث نمبر: 4860
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من حلف فقال في حلفه واللات والعزى، فليقل: لا إله إلا الله، ومن قال لصاحبه تعال اقامرك فليتصدق".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ وَاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ فَلْيَتَصَدَّقْ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہوں نے کہا ہمیں زہری نے، انہیں حمید بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص قسم کھائے اور کہے کہ قسم ہے لات اور عزیٰ کی تو اسے تجدید ایمان کے لیے کہنا چاہئے «لا إله إلا الله» اور جو شخص اپنے ساتھی سے یہ کہے کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ دینا چاہئے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "Whomever takes an oath in which he mentions Lat and `Uzza (forgetfully), should say: None has the right to be worshipped but Allah, and whoever says to his companion. 'Come along, let us gamble must give alms (as an expiation).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 383


   صحيح البخاري6650عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري6107عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري4860عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه واللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح البخاري6301عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   صحيح مسلم4260عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه باللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   جامع الترمذي1545عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال في حلفه واللات والعزى فليقل لا إله إلا الله من قال تعال أقامرك فليتصدق
   سنن أبي داود3247عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في حلفه واللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق بشيء
   سنن النسائى الصغرى3806عبد الرحمن بن صخرمن حلف منكم فقال باللات فليقل لا إله إلا الله من قال لصاحبه تعال أقامرك فليتصدق
   سنن ابن ماجه2096عبد الرحمن بن صخرمن حلف فقال في يمينه باللات والعزى فليقل لا إله إلا الله

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 6301  
´ آدمی جس کام میں مصروف ہو کر اللہ کی عبادت سے غافل ہو جائے وہ «لهو» میں داخل اور باطل ہے`
«. . . أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ، فَقَالَ فِي حَلِفِهِ: بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى، فَلْيَقُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ: تَعَالَ أُقَامِرْكَ، فَلْيَتَصَدَّقْ . . .»
. . . ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس نے قسم کھائی اور کہا کہ لات و عزیٰ کی قسم، تو پھر وہ «لا إله إلا الله» کہے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کر دینا چاہئے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ: 6301]
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 6301 کا باب: «بَابُ كُلُّ لَهْوٍ بَاطِلٌ إِذَا شَغَلَهُ عَنْ طَاعَةِ اللَّهِ:»

باب اور حدیث میں مناسبت:
امام بخاری رحمہ اللہ نے جو باب قائم فرمایا ہے اس کا حدیث کے ساتھ مناسبت ہونا مشکل ہے اور کتاب سے بھی، کتاب سے مشکل اس لیے ہے کہ لہو میں مشغول رہنا استئذان سے تعلق نہیں رکھتا اور حدیث سے مناسبت مشکل ہوں ہے کہ لات اور عزی کی قسم کھانا کس طرح سے باب سے مطابقت رکھتا ہے؟ جبکہ باب میں لات اور عزی کا کوئی ذکر نہیں۔
پہلی بات یہ ہے کہ ترجمۃ الباب میں جو الفاظ ہیں، یہ الفاظ ایک مرفوع حدیث میں وارد ہوئے ہیں، جسے امام بخاری رحمہ اللہ نے ترجمۃ الباب میں شامل فرمایا، مکمل حدیث اس لیے ذکر نہیں فرمائی کہ وہ آپ کی شرط پر نہ تھی، وہ حدیث درج ذیل ہے:
«عن عقبة بن عامر رضى الله عنه رفعه: كل ما يلهو به المرء المسلم باطل إلا رميه بقوسه وتأديبه فرسه و ملاعبته أهله.» (3)
یعنی ہر وہ چیز جو مسلمان کو غافل کر دے باطل ہے سوائے تیر اندازی، اپنے گھوڑے کی دیکھ بھال اور اپنی بیوی کے ساتھ دل لگی کرنا۔
ترجمۃ الباب سے مناسبت کن نکات کے ساتھ وابستہ ہے اور ترجمۃ الباب کا «كتاب الاستئذان» سے کیا تعلق ہے اس مسئلے پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ ابن حجر العسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ علامہ کرمانی رحمہ اللہ نے فرمایا:
«وجه تعلق هذا الحديث بالترجمة، و الترجمة بالاستئذان أن الداعي إلى القمار لا ينبغي أن يؤذن له فى دخول المنزل، ثم لكونه يتضمن اجتماع الناس، و مناسبة بقية حديث الباب للترجمة أن الحلف باللات لهو يشغل عن الحق بالخلق فهو باطل.» (1)
یعنی ترجمۃ الباب کا تعلق حدیث کے ساتھ یوں ہے کہ لات (اور منات وغیرہ کی) قسم کھانا بھی لہو الحدیث میں داخل ہے جو حرام ہے، اور باب سے کتاب کا تعلق اس طرح سے ہے کہ جو جوا کھیلنے کے لیے بلائے تو اسے گھر میں آنے کی اجازت نہ دی جائے، (کیوں کہ یہ برائی کے کام میں ساتھ دینا ہوا جو لہو میں ہے اور حرام ہے)۔
پس یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت ہوگی۔
   عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 206   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2096  
´اللہ کے علاوہ کسی اور کی قسم کھانے کی ممانعت۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے قسم کھائی، اور اپنی قسم میں لات اور عزیٰ کی قسم کھائی، تو اسے چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے: اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الكفارات/حدیث: 2096]
اردو حاشہ:
ایک نو مسلم جو کفر کی حالت میں غیراللہ کی قسم کھانے کا عادی تھا، ہو سکتا ہے اسلام لانے کے بعد اس کے منہ سے پرانی عادت کے مطابق بلا ارادہ یہ شرکیہ الفاظ نکل جائیں اور بعد میں اسے غلطی کا احساس ہو تو ایسے موقع پر اسے چاہیے کہ دوبارہ توحید کا اقرار کرتے ہوئے لا الہ الا اللہ کہہ لے تاکہ یہ کلمہ اس کے شرکیہ الفاظ کا کفارہ بن جائے گا تاہم اس طرح کی غلطی سے آدمی مرتد نہیں ہوتا۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 2096   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3247  
´غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا کیسا ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی قسم کھائے اور اپنی قسم میں یوں کہے کہ میں لات کی قسم کھاتا ہوں تو چاہیئے کہ وہ «لا إله إلا الله» کہے، اور جو کوئی اپنے دوست سے کہے کہ آؤ ہم تم جوا کھیلیں تو اس کو چاہیئے کہ کچھ نہ کچھ صدقہ کرے (تاکہ شرک اور کلمہ شرک کا کفارہ ہو جائے)۔ [سنن ابي داود/كتاب الأيمان والنذور /حدیث: 3247]
فوائد ومسائل:
غیر اللہ کے نام کی قسم کھانا شرک ہے۔
اگر کسی سے دانستہ ایسا ہوجائے۔
تو ا پرکفارہ نہیں بلکہ توبہ استغفار اور تجدید ایمان لازم ہے۔
تاہم نادانستہ غیر ارادی طور پر ایسے الفاظ زبان سے نکل جایئں۔
تو اس کےلئے دل سے لا الہ الا اللہ پڑھ لینا کافی ہے۔
اس طرح جوا کھیلنا حرام ہے۔
تو اس کا کفارہ صدقہ کرنا ہے۔
فرمایا۔
(ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ)(ھود۔
114)
نیکیاں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 3247   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4860  
4860. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں لات و عُزٰی کا نام لے تو اسے لا إله إلا اللہ پڑھنا چاہئے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کرنا چاہئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4860]
حدیث حاشیہ:
یہ صدقہ اس لئے کہ ایک خیالی گناہ کا یہ کفارہ بن جائے۔
کلمہ توحید پڑھنے کا حکم اس شخص کے لئے دیا گیا جو عربوں میں سے نیا نیا اسلام میں داخل ہوتا تھا۔
چونکہ پہلے سے زبان پر یہ کلمات چڑھے ہوئے تھے، اس لئے فرمایا کہ اگر غلطی سے زبان پر اس طرح کے کلمات آجائیں تو فوراً اس کی تلافی کر لینی چاہئے۔
اور کلمہ طیبہ پڑھ کر ایمان اور عقیدہ توحید کو تازہ کرنا چاہئے۔
ایسا ہی حکم ان لوگوں کے لئے ہے جو اپنے پیروں مرشدوں غوث شاہ بزرگان یا زندہ انسانوں کی قسم کھاتے رہتے ہیں۔
حدیث میں ہے کہ جس نے غیراللہ کی قسم کھائی اس نے شرک کا ارتکاب کیا۔
بہر حال قسم تواللہ ہی کے نام کی کھانی چاہئے اور وہ بھی سچی قسم ہو ورنہ اللہ کے نام کی جھوٹی قسم کھانا بھی کبیرہ گناہ ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 4860   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4860  
4860. حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص قسم اٹھائے اور اپنی قسم میں لات و عُزٰی کا نام لے تو اسے لا إله إلا اللہ پڑھنا چاہئے اور جو شخص اپنے ساتھی سے کہے آؤ جوا کھیلیں تو اسے صدقہ کرنا چاہئے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:4860]
حدیث حاشیہ:

اگر کوئی شخص لات و منات کی قسم اٹھائے اور قسم اٹھانے میں ان کی تعظیم مقصود ہو تو وہ ایمان سے خالی ہو جاتا ہے۔
اس لیے اسے تجدید ایمان کے لیے لا إله إلااللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا چاہیے۔
اگر ان کی قسم اٹھاتے وقت ان کی تعظیم مقصود نہ تھی بلکہ سہواً یا غفلت کے طور پر زبان پر جاری ہو گیا تو بھی چونکہ بت کا نام لیا ہےاس لیے دل میں کچھ نہ کچھ ظلمت تو ضرور آئے گی اس کے ازالے کے لیے بھی کلمہ توحید پڑھ لینا چاہیے۔

بہر حال معبود ان باطلہ کا نام دانسہ یا سہواً زبان پرآ جانا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
اس لیے کلمہ اخلاص سے اس کی تلافی کر لی جائے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 4860   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.