الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
بلوغ المرام کل احادیث 1359 :حدیث نمبر
بلوغ المرام
زکوٰۃ کے مسائل
ज़कात के नियम
1. (أحاديث في الزكاة)
1. (زکوٰۃ کے متعلق احادیث)
१. “ ज़कात के बारे में हदीसें ”
حدیث نمبر: 496
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
وعن ابي موسى الاشعري ومعاذ رضي الله عنهما ان النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لهما: «‏‏‏‏لا تاخذوا الصدقة إلا من هذه الاصناف الاربعة: الشعير والحنطة والزبيب والتمر» .‏‏‏‏رواه الطبراني والحاكم. وللدارقطني عن معاذ رضي الله عنه قال:" فاما القثاء والبطيخ والرمان والقصب فعفو عفا عنه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم". وإسناده ضعيف.وعن أبي موسى الأشعري ومعاذ رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وآله وسلم قال لهما: «‏‏‏‏لا تأخذوا الصدقة إلا من هذه الأصناف الأربعة: الشعير والحنطة والزبيب والتمر» .‏‏‏‏رواه الطبراني والحاكم. وللدارقطني عن معاذ رضي الله عنه قال:" فأما القثاء والبطيخ والرمان والقصب فعفو عفا عنه رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم". وإسناده ضعيف.
سیدنا ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ دونوں سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جو، گندم، منقی (کشمش) اور کھجور ان چار اصناف کے علاوہ کسی غلہ پر زکوٰۃ وصول نہ کی جائے۔
اسے طبرانی اور حاکم نے روایت کیا ہے اور دارقطنی نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ کھیرا، کھکھڑی، تربوز، انار اور گنے میں البتہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زکوٰۃ معاف فرمائی ہے۔ مگر اس روایت کی سند میں ضعف ہے۔
हज़रत अबू मूसा अशअरी रज़िअल्लाहुअन्ह और मआज़ बिन जबल रज़िअल्लाहुअन्ह दोनों से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने उन से कहा कि “जौ, गंदुम, मुनक़्क़ा (किशमिश) और खजूर इन चार चीज़ों के सिवा किसी ग़ल्ले पर ज़कात वसूल न की जाए ।”
इसे तिब्रानी और हाकिम ने रिवायत किया है और दरक़ुतनी ने हज़रत मआज़ रज़िअल्लाहुअन्ह से रिवायत किया है कि खीरा, ककड़ी, तरबूज़, अनार और गन्ने में मगर रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने ज़कात माफ़ की है । मगर इस रिवायत की सनद में कमज़ोरी है ।

تخریج الحدیث: «قال المؤلف "أخرجه الطبراني" ولم أجده، والحاكم:1 /401، سفيان الثوري مدلس وعنعن، وحديث معاذ في القثاء أخرجه الدار قطني:2 /97، وفي سنده إسحاق بن يحيي بن طلحة متروك الحديث.»

Abu Musa Al-Ash’ari and Mu'adh (RAA) narrated that The Messenger of Allah (ﷺ) said to them, “Do not take any Zakah except on these four crops: barley, wheat, raisins and dates.”Related by At-Tabarani and Al-Hakim. Imam Ad-Daraqutni related on the authority of Mu’adh (RAA), ‘As for cucumbers, watermelons, pomegranates, and sugar-cane, the Messenger of Allah (ﷺ) has exempted them from Zakah.’ It is transmitted with a weak chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: 0


حكم دارالسلام: ضعيف


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 496  
´اجناس میں زکاۃ کا بیان`
سیدنا ابو موسٰی اشعری رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ دونوں سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جو، گندم، منقی (کشمش) اور کھجور ان چار اصناف کے علاوہ کسی غلہ پر زکوٰۃ وصول نہ کی جائے۔ [بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 496]
لغوی تشریح:
«اَلزَّبِيبِ» خشک انگور (کشمش)۔
«اَلْقِثَّاءُ» قاف کے نیچے کسرہ، «ثا» «مثلثه» پر تشدید اور آخر میں الف ممدود ہے، کھیرا۔
«اَلْبِطِّيخُ» با کے نیچے کسرہ اور طا پر تشدید ہے، تربوز۔
«الْرُمَّانُ» را پر ضمہ اور میم پر تشدید ہے۔ انار۔
«الْقَصَبُ» قاف اور ضاد دونوں پر فتحہ ہے۔ گنا اور ہر وہ زمینی پیداوار جس کے تنے میں پوریاں اور گرہیں ہوں جیسے بانس اور سرکنڈا وغیرہ۔ یہ حدیث زکاۃ کی فرضیت کو غلے اور پھلوں میں سے انہیں چار اصناف پر منحصر کرتی ہے۔ یہ رائے ایک گروہ کی ہے۔
اور دوسرے لوگوں کی رائے یہ ہے کہ ہر وہ چیز جو ان چار اصناف کے قائم مقام ہو، یعنی جو ذخیرہ ہو سکتی ہو اور محفوظ رہ سکتی ہو اس میں زکاۃ واجب ہے، وہ کہتے ہیں کہ اس حدیث میں جو حصر ہے وہ حصر حقیقی نہیں بلکہ حصر اضافی ہے، یعنی یمن میں دستیاب اس دور کی اجناس کے لحاظ سے آپ نے ان کا تذکرۃ کیا، یا ان سبزیوں کو خارج کرنے کے لیے یہ حکم صادر فرمایا جن میں زکاۃ فرض ہی نہیں، چنانچہ چاول مکئی وغیرہ جیسی اجناس جنہیں اکثر علاقوں میں بالعموم لوگ ذخیرہ کر لیتے ہیں، ان میں زکاۃ واجب ہے۔ محققین کے نزدیک یہ رائے زیادہ قابل اعتبار ہے۔

فائدہ:
حضرت ابوموسیٰ اور حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کی روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔ جبکہ شیخ البانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔ دیکھیے: [ارواء الغليل: 278، 3]
علاوہ ازیں بعض علماء کے نزدیک یہ مرسل ہے، اس لیے اکثر ائمہ اس بات کے قائل ہیں کہ مذکورہ چار چیزوں کے علاوہ اور بھی جو چیزیں زمین سے پیدا ہوتی ہیں ان سب میں عشر یا نصف عشر ہے، جیسے باجرہ، مکئی، چنے، چاول، سرسوں، توریا اور گنا وغیرہ۔ ان کی دلیل قرآنی آیت:
«وَمِمَّا اَخَرَجْنَا لَكُم مِّنَ اَلَارْضِ» [البقرة: 2: 267]
اور حدیث «فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ» کا عموم ہے۔ قرآن اور حدیث دونوں کے الفاظ عام ہیں کہ زمین کی ہر پیداوار میں زکاۃ ہے۔ اس عموم کا تقاضا ہے کہ سب میں سے عشر یا نصف عشر نکالا جائے۔ اس عموم سے وہی چیز خارج ہو گی جس کا استثناء حدیث سے ثابت ہو گا، جیسے سبزیوں کا استثناء حدیث سے ثابت ہے، اس لیے ان میں عشر یا نصف عشر نہیں ہو گا۔ تاہم سبزیوں کے استثناء سے بالواسطہ یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ زمین کی پیداوار جو بھی زیادہ عرصے تک محفوظ رکھی جا سکتی ہے، اس میں عشر یا نصف عشر ادا کیا جائے گا۔ اسی بنا پر مذکور عموم کے قائل ائمہ، زمین کی پیداوار کے لیے دو شرطیں ضروری قرار دیتے ہیں۔ ایک یہ کہ وہ ماپی تولی جانے والی ہو۔ دوسری یہ کہ وہ بطور خوراک ذخیرہ کی جاتی ہو۔ اس موقف کی تائید صحیح مسلم کی حدیث سے ہوتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی دانے (غلے) اور کھجور میں اس وقت تک زکاۃ نہیں جب تک وہ پانچ وسق تک نہ پہنچ جائے۔ [صحيح مسلم، الزكاة، باب ليس فيما دون خمسة اوسق صدقة، حديث: 979]
اس حدیث کیں حب (دانے اور غلے) کا لفظ عام ہے جو ہر قسم کے غلے کو شامل ہے اس لیے اس میں تمام اجناس آ جاتی ہیں جو کھائی اور ذخیرہ کی جاتی ہیں۔ اسی طرح جو پھل وغیرہ ہیں ان میں سے آئندہ فصل تک رہنے والے پھل بھی اسی اصول اور قاعدے کے تحت اس پیداوار ہی سے سمجھے جائیں گے جن میں سے زکاۃ نکالی جاتی ہے کیونکہ ان میں بھی خوراک ذخیرہ کرنے کی علت موجود ہے، تاہم جو پھل زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتے، وہ سبزی کے حکم میں ہوں گے، یعنی ان میں زکاۃ نہیں ہو گی۔ یہی موقف راجح اور درست ہے۔ شیخ صفی الرحمٰن مبارک پوری رحمہ اللہ نے بھی اسی طرف اشارہ کیا ہے، نیز محققین علماء کے نزدیک بھی یہ رائے زیادہ قابل اعتبار ہے۔ «والله اعلم» مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: [فقه السنة الزكاة]
حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی روایت جو سنن دارقطنی کے حوالے سے ہے ضعیف ہے۔ اس میں ضعف کی وجہ ایک ضعیف راوی ہے اور اس کی سند بھی منقطع ہے جیسا کہ مصنف نے التلخیص میں وضاحت کی ہے، نیز ہمارے فاضل محقق نے بھی اسے ضعیف قرار دیا ہے، دیکھیے: تحقیق و تخریج حدیث ھذا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 496   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.