الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
ہبہ اور اس کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 496
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا عوف بن ابي جميلة الاعرابي، عن خلاس بن عمرو، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((مثل الذي يعطي العطية، ثم يعود فيها كمثل الكلب ياكل حتى إذا شبع قاء، ثم يعود في قيئه فياكله)).أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا عَوْفُ بْنُ أَبِي جَمِيلَةَ الْأَعْرَابِيُّ، عَنْ خِلَاسِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((مَثَلُ الَّذِي يُعْطِي الْعَطِيَّةَ، ثُمَّ يَعُودُ فِيهَا كَمَثَلِ الْكَلْبِ يَأْكُلُ حَتَّى إِذَا شَبِعَ قَاءَ، ثُمَّ يَعُودُ فِي قَيْئِهِ فَيَأْكُلُهُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عطیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کے مثل ہے جو کھاتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ سیر ہو جاتا ہے، تو قے کر دیتا ہے اور پھر اس قے کو کھانے لگتا ہے۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الهبة، باب لا يحل لاحدان يرجع فى هبته وصدقته، رقم: 2623. مسلم، كتاب الهبات، باب تحريم الرجوع فى الصدقة الهبة الخ، رقم: 1622. سنن ابوداود، رقم: 3539. سنن ابن ماجه، رقم: 2386. مسند احمد: 175/2.»


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
   الشيخ حافظ عبدالشكور ترمذي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مسند اسحاق بن راهويه 496  
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عطیہ دے کر واپس لینے والا اس کتے کے مثل ہے جو کھاتا رہتا ہے حتیٰ کہ جب وہ سیر ہو جاتا ہے، تو قے کر دیتا ہے اور پھر اس قے کو کھانے لگتا ہے۔
[مسند اسحاق بن راهويه/حدیث:496]
فوائد:
مذکورہ حدیث سے معلوم ہوا کسی کو ہدیہ و تحفہ دے کر واپس لینا جائز نہیں ہے، یہ اس قدر قبیح اور رذیل عمل ہے کہ ایسے شخص کو کتے کے ساتھ تشبیہ دی گئی ہے۔ اور جو چیز ہبہ کی گئی ہے اس کو قے سے تعبیر کیا ہے۔ جس سے انسان سخت کراہت محسوس کرتا ہے۔ صحیح بخاری میں ہے: ((لَیْسَ لَنَا مَثَلَ السُّوْءِ)) (بخاري، کتاب الہبۃ، رقم: 2622).... ہم مسلمانوں کو بری مثال اختیار نہ کرنی چاہیے۔ تحفہ دینے سے ایک دوسرے میں محبت پیدا ہوتی ہے، اسی لیے شریعت نے تحفہ دینے کی ترغیب دلائی ہے، لیکن اگر واپس لے لیا جائے تو اس سے نفرت پیدا ہوگی۔
نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی بھی مسلمان آدمی کے لیے جائز نہیں کہ عطیہ دے کر اسے واپس لے مگر والد کے لیے، وہ عطیہ واپس لینا جائز ہے جو اس نے اپنی اولاد کو دیا ہو۔ (سنن ابي داود، رقم: 3539۔ سنن ابن ماجة، رقم: 2377)
معلوم ہوا والد نے جو اپنی اولاد کو ہدیہ دیا ہے وہ واپس لے سکتا ہے۔ جمہور علماء بھی اسی کے قائل ہیں۔
   مسند اسحاق بن راھویہ، حدیث\صفحہ نمبر: 496   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.