الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: قرآن کے بیان میں
8. بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ
8. دعا کے بیان میں
حدیث نمبر: 503
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن عبد الله بن جابر بن عتيك . انه قال: جاءنا عبد الله بن عمر في بني معاوية وهي قرية من قرى الانصار، فقال: هل تدرون اين صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم من مسجدكم هذا؟ فقلت له: نعم، واشرت له إلى ناحية منه، فقال: هل تدري ما الثلاث التي دعا بهن فيه؟ فقلت: نعم، قال: فاخبرني بهن، فقلت: " دعا بان لا يظهر عليهم عدوا من غيرهم ولا يهلكهم بالسنين، فاعطيهما ودعا بان لا يجعل باسهم بينهم فمنعها"، قال: صدقت، قال ابن عمر:" فلن يزال الهرج إلى يوم القيامة" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ . أَنَّهُ قَالَ: جَاءَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فِي بَنِي مُعَاوِيَةَ وَهِيَ قَرْيَةٌ مِنْ قُرَى الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرُونَ أَيْنَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِكُمْ هَذَا؟ فَقُلْتُ لَهُ: نَعَمْ، وَأَشَرْتُ لَهُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنْهُ، فَقَالَ: هَلْ تَدْرِي مَا الثَّلَاثُ الَّتِي دَعَا بِهِنَّ فِيهِ؟ فَقُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَخْبِرْنِي بِهِنَّ، فَقُلْتُ: " دَعَا بِأَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ وَلَا يُهْلِكَهُمْ بِالسِّنِينَ، فَأُعْطِيَهُمَا وَدَعَا بِأَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمُنِعَهَا"، قَالَ: صَدَقْتَ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ:" فَلَنْ يَزَالَ الْهَرْجُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ"
حضرت عبداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہمارے پاس آئے بنی معاویہ میں اور وہ ایک گاؤں ہے انصار کے گاؤں میں سے، تو پوچھا مجھ سے: تم کو معلوم ہے کس جگہ پر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مسجد میں تمہاری؟ میں نے کہا: ہاں، معلوم ہے اور ایک کونے کو میں نے بتایا، پھر پوچھا مجھ سے: تم کو معلوم ہے وہ تین دعائیں کون سی ہیں جو مانگی تھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے؟ میں کہا: ہاں، سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: بتاؤ مجھ کو، میں نے کہا: دعا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر کی کہ مسلمانوں پر کوئی دشمن ان کی غیر قوم کا یعنی کافروں میں سے مسلط نہ کرے، اور اُن کو قحط سے ہلاک نہ کرے، تو یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں، تیسری دعا یہ ہے کہ مسلمانوں کی آپس میں کشت وخون اور جنگ نہ ہو، تو یہ دعا قبول نہ ہوئی۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: سچ کہا تو نے، پھر کہا کہ اب قیامت تک فساد آپس میں چلتا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أحمد فى «مسنده» برقم: 24246، والطبراني فى "الكبير"، 1781، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 8484، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 30123، 32353، شركة الحروف نمبر: 466، فواد عبدالباقي نمبر: 15 - كِتَابُ الْقُرْآنِ-ح: 35»


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.