الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
The Book of The Virtues of The Quran
34. بَابٌ في كَمْ يُقْرَأُ الْقُرْآنُ:
34. باب: کتنی مدت میں قرآن مجید ختم کرنا چاہئے؟
(34) Chapter. What is the proper period for reciting the whole Quran.
حدیث نمبر: Q5051
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقول الله تعالى: فاقرءوا ما تيسر منه سورة المزمل آية 20.وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ سورة المزمل آية 20.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «فاقرءوا ما تيسر منه‏» کہ پس پڑھو جو کچھ بھی اس میں سے تمہارے لیے آسان ہو۔

حدیث نمبر: 5051
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا علي، حدثنا سفيان، قال لي ابن شبرمة:" نظرت كم يكفي الرجل من القرآن، فلم اجد سورة اقل من ثلاث آيات، فقلت: لا ينبغي لاحد ان يقرا اقل من ثلاث آيات". قال علي، قال سفيان، اخبرنا منصور، عن إبراهيم، عن عبد الرحمن بن يزيد، اخبره علقمة، عن ابي مسعود ولقيته وهو يطوف بالبيت، فذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم:" انه من قرا بالآيتين من آخر سورة البقرة في ليلة كفتاه".(موقوف) حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ لِي ابْنُ شُبْرُمَةَ:" نَظَرْتُ كَمْ يَكْفِي الرَّجُلَ مِنَ الْقُرْآنِ، فَلَمْ أَجِدْ سُورَةً أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ، فَقُلْتُ: لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَقْرَأَ أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ آيَاتٍ". قَالَ عَلِيٌّ، قَالَ سُفْيَانُ، أَخْبَرَنَا مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، أَخْبَرَهُ عَلْقَمَةُ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ وَلَقِيتُهُ وَهُوَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَذَكَرَ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ مَنْ قَرَأَ بِالْآيَتَيْنِ مِنْ آخِرِ سُورَةِ الْبَقَرَةِ فِي لَيْلَةٍ كَفَتَاهُ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا، ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن شبرمہ نے بیان کیا (جو کوفہ کے قاضی تھے) کہ میں نے غور کیا کہ نماز میں کتنا قرآن پڑھنا کافی ہو سکتا ہے۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک سورت میں تین آیتوں سے کم نہیں ہے۔ اس لیے میں نے یہ رائے قائم کی کہ کسی کے لیے تین آیتوں سے کم پڑھنا مناسب نہیں۔ علی المدینی نے بیان کیا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہا ہم کو منصور نے خبر دی، انہیں ابراہیم نے، انہیں عبدالرحمٰن بن یزید نے، انہیں علقمہ نے خبر دی اور انہیں ابومسعود رضی اللہ عنہ نے (علقمہ نے بیان کیا کہ) میں نے ان سے ملاقات کی تو وہ بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے۔ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا (کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا) کہ جس نے سورۃ البقرہ کے آخری کی دو آیتیں رات میں پڑھ لیں وہ اس کے لیے کافی ہیں۔

Narrated Sufyan: Ibn Shubruma said, "I wanted to see how much of the Qur'an can be enough (to recite in prayer) and I could not find a Surah containing less than three Verses, therefore I said to myself), "One ought not to recite less than three (Quranic) Verses (in prayer)." Narrated Abu Mas'ud: The Prophet said, "If somebody recites the last two Verses of Surat al-Baqara at night, it will be sufficient for him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 61, Number 571



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5051  
5051. سیدنا سفیان بن عینیہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شبرمہ نے بیان کیا کہ میں نے غور فکر کیا کہ (نماز میں) آدمی کو کتنی آیات کافی ہیں تو میں نے تین آیات سے کم کوئی سورت نہ پائی اس لیے میں نے کہا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ (نماز میں) تین آیات سے کم تلاوت کرے۔ سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود انصاری ؓ سے اس حالت میں ملاقات کی وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا: جو سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اسے کافی ہوجائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5051]
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں بطور قراءت کم سے کم دو آیتوں کا پڑھ لینا بھی کافی ہو گا حضرت امام بخاری کا منشاء اسی مسئلے کو بیان کرنا ہے اور یہی ما تیسر منه کی تفسیر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5051   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5051  
5051. سیدنا سفیان بن عینیہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے ابن شبرمہ نے بیان کیا کہ میں نے غور فکر کیا کہ (نماز میں) آدمی کو کتنی آیات کافی ہیں تو میں نے تین آیات سے کم کوئی سورت نہ پائی اس لیے میں نے کہا: کسی کے لیے یہ مناسب نہیں کہ (نماز میں) تین آیات سے کم تلاوت کرے۔ سیدنا علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو مسعود انصاری ؓ سے اس حالت میں ملاقات کی وہ بیت اللہ کا طواف کررہے تھے انہوں نے نبی ﷺ کا ذکر کیا کہ آپ نے فرمایا: جو سورۃ بقرہ کی آخری دو آیات رات کو پڑھ لے وہ اسے کافی ہوجائیں گی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5051]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نماز میں کم ازکم دو یا تین آیات پڑھ لینا کافی ہوگا۔

حدیث میں دو آیات کے کافی ہونے کے متعلق دو احتمال ہیں۔
۔
نماز میں کم از کم کتنی آیات پڑھنا کافی ہیں؟
۔
ایک دن یا رات میں مطلقاً کتنا قرآن پڑھنا کفایت کر جاتا ہے؟ بہر حال جز معین کی تحدید کتاب و سنت سے ثابت نہیں ہے کیونکہ آیت کریمہ مطلق ہے جو اس سے کم کو شامل ہے۔
اور حدیث سے کم ازکم دو آیات کا پڑھنا ثابت ہوتا ہے۔
واللہ اعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5051   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.