الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
(Abwab Un Noam )
107. باب مَا يُقَالُ عِنْدَ النَّوْمِ
107. باب: سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟
Chapter: What to say when going to sleep.
حدیث نمبر: 5055
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا ابو إسحاق، عن فروة بن نوفل، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال لنوفل:" اقرا: قل يا ايها الكافرون، ثم نم على خاتمتها، فإنها براءة من الشرك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ فَرْوَةَ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ ّالنَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِنَوْفَلٍ:" اقْرَأْ: قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ، ثُمَّ نَمْ عَلَى خَاتِمَتِهَا، فَإِنَّهَا بَرَاءَةٌ مِنَ الشِّرْكِ".
نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: «قل يا أيها الكافرون»  پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدعوات 22 (3403)، (تحفة الأشراف: 11718)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/456)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 22 (3470) (صحیح)» ‏‏‏‏

Farwah bin Nawfal quoted his father as saying that the Prophet ﷺ said to Nawfal (his father): Say, O infidels! and then sleep at its end, for it is a declaration of freedom from polytheism.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5037


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
مشكوة المصابيح (2161)
وله شاھد عند ابن أبي شيبة (10/250 ح29297 وسنده حسن) والتاريخ الكبير للبخاري (5/357) عبد الرحمن بن نوفل وثقه العجلي وابن حبان ومروان بن معاوية الفزاري صرح بالسماع

   جامع الترمذي3403نوفل بن فروةاقرأ قل يا أيها الكافرون فإنها براءة من الشرك
   سنن أبي داود5055نوفل بن فروةاقرأ قل يا أيها الكافرون ثم نم على خاتمتها فإنها براءة من الشرك

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3403  
´سوتے وقت قرآن پڑھنے سے متعلق ایک اور باب۔`
فروہ بن نوفل رضی الله عنہ ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر انہوں نے کہا: اور کہا: اللہ کے رسول! مجھے کوئی ایسی چیز بتائیے جسے میں جب اپنے بستر پر جانے لگوں تو پڑھ لیا کروں، آپ نے فرمایا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھ لیا کرو، کیونکہ اس سورۃ میں شرک سے برأۃ (نجات) ہے۔ شعبہ کہتے ہیں: (ہمارے استاذ) ابواسحاق کبھی کہتے ہیں کہ سورۃ «قل يا أيها الكافرون» ایک بار پڑھ لیا کرو، اور کبھی ایک بار کا ذکر نہیں کرتے۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3403]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
تحقیقی بات ہے کہ فروہ کے باپ نوفل الاشجعی صحابی ہیں آگے سندوں سے مؤلف یہ حدیث نوفل کی مسند سے ذکرکر رہے ہیں،
وہی صحیح ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 3403   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5055  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
نوفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا: «قل يا أيها الكافرون» پڑھو (یعنی پوری سورۃ) اور پھر اسے ختم کر کے سو جاؤ، کیونکہ یہ سورۃ شرک سے براءت ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5055]
فوائد ومسائل:
اور جو شخص اس کیفیت میں مرا کہ وہ شرک سے بری تھا تو اس کےلئے جنت کا وعدہ ہے۔
رسول اللہ ﷺ کافرمان گرامی ہے۔
من مَاتَ وهو يَعلمُ أَنه لا إِله إِلا الله دخل الجنةَ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث: 26) جو شخص اس حال میں مرا کہ اسے لاإله إلا اللہ کا یقین تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے۔
من مَاتَ يُشركُ باللهِ شيئًا دَخلَ النَّارَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک ٹھراتا تھا تو وہ آگ (جہنم) میں داخل ہوگا۔
حضرت عبدا للہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں اور میں کہتا ہوں۔
ومن مَاتَ لا يُشركُ باللهِ شيئًا دَخَلَ الجنَّةَ جو شخص اس حال میں مرا کہ وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھراتا تھا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(صحیح البخاري، الجنائز، حدیث 1238 و صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:920)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5055   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.