الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
4. بَابُ كَثْرَةِ النِّسَاءِ:
4. باب: بیک وقت کئی بیویاں رکھنے کے بارے میں۔
(4) Chapter. About (marrying) several women.
حدیث نمبر: 5068
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن انس رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم" كان يطوف على نسائه في ليلة واحدة وله تسع نسوة"، وقال لي خليفة: حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، ان انسا حدثهم، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي لَيْلَةٍ وَاحِدَةٍ وَلَهُ تِسْعُ نِسْوَةٍ"، وقَالَ لِي خَلِيفَةُ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا۔ کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ ابن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Anas: The Prophet used to go round (have sexual relations with) all his wives in one night, and he had nine wives.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 6


   صحيح البخاري5215أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح البخاري5068أنس بن مالكيطوف على نسائه في ليلة واحدة وله تسع نسوة
   صحيح البخاري284أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   صحيح مسلم708أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   جامع الترمذي140أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن أبي داود218أنس بن مالكطاف ذات يوم على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى3200أنس بن مالكيطوف على نسائه في الليلة الواحدة وله يومئذ تسع نسوة
   سنن النسائى الصغرى265أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   سنن النسائى الصغرى264أنس بن مالكطاف على نسائه في ليلة بغسل واحد
   سنن ابن ماجه589أنس بن مالكاغتسل من جميع نسائه في ليلة
   سنن ابن ماجه588أنس بن مالكيطوف على نسائه في غسل واحد
   بلوغ المرام880أنس بن مالكيطوف على نسائه بغسل واحد
   المعجم الصغير للطبراني127أنس بن مالك يطوف على نسائه بغسل واحد

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 218  
´انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے تو. . .`
«. . . عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ . . .»
. . . انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک ہی غسل سے اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے . . . [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 218]
فوائد و مسائل:
➊ انسان اپنی بیوی کے پاس دوسری بار جانا چاہے یا دیگر بیویوں کے پاس جانا چاہتا ہو تو اس دوران میں غسل کرنا واجب نہیں ہے بلکہ صرف وضو کافی ہے، جس کا اس روایت میں بوجہ اختصار ذکر نہیں ہوا۔
➋ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ زوجات میں باری کا اہتمام فرماتے تھے، مگر بعض اوقات سفر وغیرہ سے واپسی پر باقاعدہ باری شروع کرنے سے پہلے ایک بار سب کے پاس چلے جاتے تھے یا کوئی اور وجہ بھی ہوتی ہو گی۔
➌ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو تیس مردوں کی قوت دی گئی تھی۔ [صحيح بخاري حديث: 268]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 218   
  حافظ عمران ايوب لاهوري حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 284  
´ایک رات میں زیادہ بیویوں سے ہم بستری کرنا`
«. . . أَنَّ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ حَدَّثَهُمْ، " أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ فِي اللَّيْلَةِ الْوَاحِدَةِ وَلَهُ يَوْمَئِذٍ تِسْعُ نِسْوَةٍ . . .»
. . . انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی تمام ازواج کے پاس ایک ہی رات میں تشریف لے گئے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازواج میں نو بیویاں تھیں۔ . . . [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل/بَابُ الْجُنُبُ يَخْرُجُ وَيَمْشِي فِي السُّوقِ وَغَيْرِهِ: 284]

تخريج الحديث:
[179۔ البخاري فى: 5 كتاب الغسل: 34 باب الجنب يخرج ويمشي فى السوق وغيره، مسلم 309، أبوداود 218]
فھم الحدیث:
معلوم ہوا کہ حالت جنابت میں سونا جائز ہے اور بہتر یہ ہے کہ سونے سے پہلے وضو کر لیا جائے، اسی طرح ایک روایت میں سونے کے ساتھ کھانے کا بھی ذکر ہے۔ [صحيح: السلسلة الصحيحة 390،]
یعنی جیسے سونے سے پہلے وضو کرنا بہتر ہے اسی طرح اگر جنبی کچھ کھانا چاہے تو بہتر ہے کہ پہلے وضو کر لے۔ علاوہ ازیں ایک رات میں زیادہ بیویوں سے یا ایک ہی بیوی سے زیادہ مرتبہ ہم بستری کرنا بھی درست ہے، البتہ اس صورت میں مناسب یہ ہے کہ دوبارہ ہم بستری سے پہلے وضو کر لیا جائے جیسا کہ فرمان نبوی ہے کہ جب تم میں سے کوئی دوبارہ ہم بستری کا ارادہ کرے تو وضو کر لے کیونکہ یہ زیادہ نشاط و چستی کا باعث ہے۔ [مسلم 308، حاكم 152/1]
   جواہر الایمان شرح الولووالمرجان، حدیث\صفحہ نمبر: 179   
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 264  
´کئی عورتوں سے جماع کرنے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ایک ہی غسل سے اپنی بیویوں کے پاس گئے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 264]
264۔ اردو حاشیہ:
➊ ایک سے زائد بیویوں کے پاس جانے کے بعد آخر میں صرف ایک ہی غسل کافی ہے، البتہ ہر ایک کے درمیان میں وضو کرنا مستحب ہے۔
➋ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حبالۂ عقد میں بیک وقت نو بیویاں رہی ہیں۔ آپ نے ان سب بیویوں سے جماع کسی مشترکہ رات میں کیا ہو گا۔ حدیث سے مراد یہی ہے۔ عموماً تو باری مقرر ہوتی تھی۔ اگرچہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باری کی تقسیم سے مستثنیٰ تھے، یعنی یہ آپ پر فرض نہ تھی لیکن اس کا اہتمام ضرور فرمایا کرتے تھے۔ ممکن ہے، اسی رخصت کی وجہ سے ایک رات سب کے پاس گئے ہوں، جبکہ بعض کا کہنا ہے: ہو سکتا ہے کہ نئی باری شروع ہونے سے پہلے ایک رات مشترک ہو یا سفر وغیرہ کے بعد ایسا ہو۔ بہرحال آپ کے لیے اس کی شرعاً اجازت تھی۔ (دیکھیے: الأحزاب 51: 33)
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث\صفحہ نمبر: 264   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث588  
´ساری بیویوں سے ہمبستری کے بعد ایک ہی غسل کرے تو کیسا ہے؟`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ساری بیویوں کے پاس ہو آنے کے بعد آخر میں ایک غسل کر لیتے تھے۔ [سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/حدیث: 588]
اردو حاشہ:
(1)
جس شخص کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ سب کی باری مکمل ہونے کے بعد ایک ہی رات میں سب بیویوں سے مقاربت کرسکتا ہے۔

(2)
اگر ایک سے زیادہ بیویوں سے ایک ہی رات میں مقاربت کی جائے تو ہر مقاربت کے بعد الگ الگ غسل کرنا ضروری نہیں، آخر میں ایک ہی غسل کافی ہے۔

(3)
اگر ہر بیوی سے مقاربت کے بعد غسل کرے تو یہ بھی جائز ہے جیسا کہ اگلے باب میں مذکور ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 588   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 880  
´عورتوں (بیویوں) کے ساتھ رہن سہن و میل جول کا بیان`
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی غسل سے ساری بیویوں کے پاس چلے جایا کرتے تھے۔ (بخاری و مسلم) یہ الفاظ صحیح مسلم کے ہیں۔ «بلوغ المرام/حدیث: 880»
تخریج:
«أخرجه البخاري، الغسل، باب الجنب يخرج ويمشي في السوق وغيره، حديث:284، ومسلم، الحيض، باب جواز نوم الجنب......،حديث:309.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مباشرت کے فوراً بعد غسل جنابت ضروری اور واجب نہیں۔
2. نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے آپ کی بیویوں میں باری کی تقسیم واجب نہ تھی‘ اگر واجب ہوتی تو آپ ایک ہی رات میں تمام ازواج مطہرات کے پاس نہ جاتے‘ جبکہ جمہور اسے واجب قرار دیتے ہیں اور اس کا جواب وہ یہ دیتے ہیں کہ یہ کام آپ نے اجازت لے کر کیا تھا یا سب کی باری ختم ہونے پر کیا تھا یا یہ عمل تقسیم واجب ہونے سے پہلے کا ہے۔
(سبل السلام)
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 880   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 140  
´کئی بیویوں سے صحبت کرنے کے بعد آخر میں غسل کرنے کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ایک ہی غسل میں سبھی بیویوں کا چکر لگا لیتے تھے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة/حدیث: 140]
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی سب سے صحبت کر کے اخیر میں ایک غسل کرتے تھے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 140   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5068  
5068. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے تھے جبکہ آپ کی نو بیویاں تھیں۔ (امام بخاری ؓ نے کہا) مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے ان سے سعید نے، ان سے قتادہ نے ان سے سیدنا انس ؓ نے بیان کیا۔ انہوں نے نبی ﷺ سے پھر یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5068]
حدیث حاشیہ:
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی جو نو بیویاں آخری زندگی تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں تھیں ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں (1)
حضرت حفصہ (2)
حضرت ام حبیبہ (3)
حضرت سودہ (4)
حضرت ام سلمہ (5)
حضرت صفیہ (6)
حضرت میمونہ (7)
حضرت ز ینب (8)
حضرت جویریہ (9)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنھن۔
ان میں سے آٹھ کے لئے باری مقرر کی تھی مگر حضرت سودہ رضی اللہ عنہا نے بخوشی اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بخش دی تھی۔
اس لئے ان کی باری ساقط ہو گئی تھی نو بیویاں ہونے کے باوجود آپ کے عادلانہ رویہ کا یہ حال تھا کہ کبھی کسی شکایت کا موقع نہیں دیا گیا۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5068   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5068  
5068. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس جاتے تھے جبکہ آپ کی نو بیویاں تھیں۔ (امام بخاری ؓ نے کہا) مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے بیان کیا، ان سے یزید بن زریع نے ان سے سعید نے، ان سے قتادہ نے ان سے سیدنا انس ؓ نے بیان کیا۔ انہوں نے نبی ﷺ سے پھر یہی حدیث بیان کی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5068]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث میں نو (9)
ازواج مطہرات کے ذکر سے کثرت کو ثابت کیا ہے لیکن یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں سے ہے۔
امت کے لیے چار سے زیادہ بیویوں کو بیک وقت جمع کرنا جائز نہیں۔
ان کے ساتھ عدل و انصاف کی شرط لگائی گئی ہے، بصورت دیگر ایک پر اکتفا کیا جائے۔
(2)
جو نو بیویاں آخری زندگی تک آپ کے نکاح میں تھیں ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں:
٭ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت سودہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت صفیہ رضی اللہ عنہما٭حضرت میمونہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت زینب رضی اللہ عنہما٭ حضرت جویریہ رضی اللہ عنہما٭ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما۔
ان میں سے آٹھ کے لیے باری مقرر تھی، البتہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہما نے خوشی سے اپنی باری حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما کو ہبہ کر دی تھی۔
نو بیویاں ہونے کے باوجود آپ کے عادلانہ رویے کا یہ حال تھا کہ کبھی کسی بیوی کو شکایت کا موقع نہیں ملا۔
(3)
دور حاضر میں کچھ روشن خیال لوگ ایک سے زیادہ بیویاں رکھنے کو مذموم فعل قرار دیتے ہیں۔
اس مغربی تخیل کی دو بنیادیں ہیں:
پہلی بنیاد فحاشی، بدکاری، داشتائیں رکھنے کی عام اجازت اور جنسی آوارگی ہے جسے مغربی معاشرے میں مستحسن فعل کہا جاتا ہے اور دوسری بنیاد مادیت پرستی ہے جس میں ہر شخص یہ تو چاہتا ہے کہ اس کا معیار زندگی بلند ہو اور اپنی اولاد کو اعلیٰ تعلیم دلائے مگر ان پر چونکہ بے پناہ اخراجات اٹھتے ہیں جو ہر انسان پورے نہیں کرسکتا، لہٰذا وہ اس بات کو ترجیح دیتا ہے کہ اس کے ہاں اولاد ہی نہ ہو تو کم ازکم، یعنی بچے دو ہی اچھے۔
کا مصداق ہو۔
وہ چاہتا ہے کہ بیوی ایک بھی نہ ہو بلکہ اس ذمے داری کو اٹھانے کے بجائے بدکاری سے ہی کام چلتا رہے لیکن اسلام سب سے زیادہ زور ہی مرد اور عورت کی عفت پر دیتا ہے اور ہر طرح کی فحاشی کو مذموم فعل قرار دیتا ہے۔
دراصل بات یہ ہے کہ مرد تو اپنی جوانی کے ایام میں اپنی جنسی خواہش کو پورا کرنے کےلیے ہر وقت تیار رہتا ہے مگر عورت کی یہ کیفیت نہیں ہوتی۔
اسے ہر ماہ ایام حیض میں اس فعل سے نفرت ہوتی ہے، پھر حمل کی صورت میں،اس کے بعد ایام رضاعت میں بھی وہ اس فعل کی طرف راغب نہیں ہوتی، البتہ اپنے خاوند کی محبت اور اصرار کے بعد اس کام پر آمادہ ہوجائے تو الگ بات ہے۔
بسا اوقات عورت انکار بھی کردیتی ہے لیکن مرد اتنی مدت تک صبر نہیں کرسکتا۔
اب اس کے سامنے دو ہی راستے ہیں یا تو نکاح کرے یا فحاشی کی طرف مائل ہو جائے۔
اسلام نے پہلی صورت کو اختیار کیا ہے۔
وہ اس کی عفت و عصمت کی حفاظت کے ساتھ اسے جنسی خواہش مٹانے کی اجازت دیتا ہے۔
عقل کے اعتبار سے اس میں بالکل کوئی خرابی نہیں ہے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5068   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.