الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قربانی کے احکام و مسائل
The Book of Sacrifices
3. باب اسْتِحْبَابِ الضَّحِيَّةِ وَذَبْحِهَا مُبَاشَرَةً بِلاَ تَوْكِيلٍ وَالتَّسْمِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ:
3. باب: قربانی اپنے ہاتھ سے کرنا مستحب ہے اسی طرح بسم اللہ و اللہ اکبر کہنا۔
حدیث نمبر: 5087
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ابو عوانة ، عن قتادة ، عن انس ، قال: " ضحى النبي صلى الله عليه وسلم بكبشين املحين اقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: " ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَبْشَيْنِ أَمْلَحَيْنِ أَقْرَنَيْنِ ذَبَحَهُمَا بِيَدِهِ وَسَمَّى وَكَبَّرَ وَوَضَعَ رِجْلَهُ عَلَى صِفَاحِهِمَا ".
ابو عوانہ نے قتادہ سے انھوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دو سفید رنگ کے بڑے سینگوں والے مینڈھوں کی قربانی دی۔ آپ نے انھیں اپنے ہا تھ سے ذبح کیا بسم اللہ پڑھی اور تکبیر کہی۔آپ نے (قربانی کے وقت انھیں لٹا کر) ان کے رخسار پر اپنا قدم مبارک رکھا۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے بسم اللہ اور اللہ اکبر کہہ کر دو سینگوں والے گندم گوں مینڈھے قربانی کیے اور اپنا پاؤں (قدم) ان کے پہلو پر رکھا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1966

   صحيح البخاري5565أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   صحيح البخاري5553أنس بن مالكيضحي بكبشين وأنا أضحي بكبشين
   صحيح البخاري5554أنس بن مالكانكفأ إلى كبشين أقرنين أملحين ذبحهما بيده
   صحيح البخاري5558أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين فرأيته واضعا قدمه على صفاحهما يسمي ويكبر ذبحهما بيده
   صحيح البخاري7399أنس بن مالكضحى النبي بكبشين يسمي ويكبر
   صحيح البخاري5564أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين وويضع رجله على صفحتهما يذبحهما بيده
   صحيح مسلم5088أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يذبحهما بيده ورأيته واضعا قدمه على صفاحهما قال وسمى وكبر
   صحيح مسلم5087أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   جامع الترمذي1494أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   سنن أبي داود2794أنس بن مالكضحى بكبشين أقرنين أملحين يذبح ويكبر ويسمي ويضع رجله على صفحتهما
   سنن النسائى الصغرى4422أنس بن مالككبشين أملحين أقرنين
   سنن النسائى الصغرى4393أنس بن مالككبشين أملحين فذبحهما
   سنن النسائى الصغرى4420أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين أقرنين يكبر ويسمي يذبحهما بيده واضعا على صفاحهما قدمه
   سنن النسائى الصغرى4391أنس بن مالكضحى رسول الله بكبشين أملحين
   سنن النسائى الصغرى4390أنس بن مالكيضحي بكبشين
   سنن النسائى الصغرى4421أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين وكان يسمي ويكبر يذبحهما بيده واضعا رجله على صفاحهما
   سنن النسائى الصغرى4392أنس بن مالكضحى النبي بكبشين أملحين أقرنين ذبحهما بيده وسمى وكبر ووضع رجله على صفاحهما
   سنن النسائى الصغرى1589أنس بن مالكخطبنا رسول الله يوم أضحى وانكفأ إلى كبشين أملحين فذبحهما
   سنن النسائى الصغرى4423أنس بن مالكضحى بكبشين أقرنين أملحين يطؤ على صفاحهما يذبحهما ويسمي ويكبر
   سنن ابن ماجه3120أنس بن مالكيضحي بكبشين أملحين أقرنين ويسمي ويكبر يذبح بيده واضعا قدمه على صفاحهما

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3120  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دو چتکبرے سینگ دار مینڈھوں کی قربانی کرتے، (ذبح کے وقت) «بسم الله» اور «الله أكبر» کہتے تھے، اور میں نے آپ کو اپنا پاؤں جانور کے پٹھوں پر رکھ کر اپنے ہاتھوں سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كِتَابُ الْأَضَاحِي/حدیث: 3120]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عید الاضحی کے موقع پر صاحب استطاعت کو کم از کم ایک بکری مینڈھا، گائے یا اونٹ کے ایک حصے کی قربانی کرنا ضروری ہے۔

(2)
ایک سے زیادہ جانوروں کی قربانی بھی جائز بلکہ افضل ہے۔

(3)
گھر کے فرد کو اپنے ہاتھ سے قربانی کا جانورذبح کرنا چاہیے تاہم کوئی دوسرا شخص بھی ذبح کرسکتا ہے۔

(4)
قربانی کا جانور عمدہ اور خوبصورت ہونا چاہیے۔

(5)
قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت درج ذیل حدیث میں مذکور دعا پڑھنا مسنون ہے جس کی تفصیل ابتداء میں گزرچکی ہے۔

(6)
ذبح کرتے وقت جانور کے جسم پر پاؤں رکھنے کا مقصد یہ ہے کہ جانور قابو میں رہے۔
اور بھاگنے کی کوشش نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3120   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1494  
´دو مینڈھوں کی قربانی کا بیان۔`
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگ والے دو چتکبرے مینڈھوں کی قربانی کی، آپ نے ان دونوں کو اپنے ہاتھ سے ذبح کیا، بسم اللہ پڑھی اور اللہ اکبر کہا اور (ذبح کرتے وقت) اپنا پاؤں ان کے پہلوؤں پر رکھا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأضاحى/حدیث: 1494]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس حدیث سے یہ مسائل ثابت ہوتے ہیں:

(1)
قربانی کاجانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے،
گو نیابت بھی جائز ہے۔

(2)
ذبح سے پہلے بسم اللہ اللہ اکبر پڑھنا چاہیے
(3)
ذبح کرتے وقت اپنا پاؤں جانورکے گردن پررکھنا چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 1494   
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5087  
1
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
املح:
سیاہ وسفید،
سفیدی مائل،
بقول اصمعی خاکستری رنگ اور بقول ابن الاعرابی،
خالص سفید،
بقول سرخی مائل یعنی گندم گوں۔
(2)
اقرنين:
سینگوں والے،
بعض روایات میں موجوئين خصي کا اضافہ ہے۔
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
قربانی کے جانور کو لٹا کر،
بسم اللہ اور اللہ اکبر کہتے ہوئے اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا چاہیے اور قربانی کا جانور خوبصورت موٹا تازہ ہونا چاہیے اور آپ ﷺ نے جانور کی گردن پر پاؤں رکھا تاکہ وہ حرکت نہ کرے اور اس کو ذبح کرنا آسان ہو،
اپنی موجودگی میں کسی دوسرے سے ذبح کروانا جائز ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث\صفحہ نمبر: 5087   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.