الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
53. بَابُ الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ:
53. باب: نکاح میں جو شرطیں کی جائیں (ان کا پورا کرنا ضروری ہے)۔
(53) Chapter. The conditions stipulated in the marriage (contract).
حدیث نمبر: Q5151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وقال المسور بن مخرمة: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم" ذكر صهرا له فاثنى عليه في مصاهرته فاحسن". قال: حدثني فصدقني ووعدني فوفى لي.وَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ فَأَحْسَنَ". قَالَ: حَدَّثَنِي فَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي.
‏‏‏‏ اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا حق کا پورا کرنا اسی وقت ہو گا جب شرط پوری کی جائے اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک داماد (ابوالعاص) کا ذکر فرمایا اور ان کی تعریف کی کہ دامادی کا حق انہوں نے ادا کیا جو بات کہی وہ سچ کہی اور جو وعدہ کیا وہ پورا کیا۔

حدیث نمبر: 5151
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد هشام بن عبد الملك، حدثنا ليث، عن يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" احق ما اوفيتم من الشروط ان توفوا به ما استحللتم به الفروج".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" أَحَقُّ مَا أَوْفَيْتُمْ مِنَ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ".
ہم سے ابوالولید ہشام بن عبدالملک نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے، ان سے ابوالخیر اور ان سے عقبہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمام شرطوں میں وہ شرطیں سب سے زیادہ پوری کی جانے کے لائق ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ یعنی نکاح کی شرطیں ضرور پوری کرنی ہوں گی۔

Narrated `Uqba: The Prophet said: "The stipulations most entitled to be abided by are those with which you are given the right to enjoy the (women's) private parts (i.e. the stipulations of the marriage contract).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 81


   صحيح البخاري2721عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح البخاري5151عقبة بن عامرأحق ما أوفيتم من الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   صحيح مسلم3472عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   جامع الترمذي1127عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى بها ما استحللتم به الفروج
   سنن أبي داود2139عقبة بن عامرأحق الشروط أن توفوا به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3284عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن النسائى الصغرى3283عقبة بن عامرأحق الشروط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   سنن ابن ماجه1954عقبة بن عامرأحق الشرط أن يوفى به ما استحللتم به الفروج
   بلوغ المرام847عقبة بن عامر إن أحق الشروط أن يوفى به ،‏‏‏‏ ما استحللتم به الفروج

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1954  
´نکاح میں شرط کا بیان۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے زیادہ پوری کی جانے کی مستحق شرط وہ ہے جس کے ذریعے تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1954]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نکاح مرد اور عورت کے درمیان ایک معاہدہ ہے جس میں کچھ فرائض مردوں پر عائد ہوتے ہیں اور کچھ عورتوں پر، لہٰذا مرد و عورت دونوں کو چاہیے کہ ان فرائض کا خیال رکھیں۔

(2)
نکاح کے موقع پر حالات کے مطابق مزید شرطیں رکھی جاسکتی ہیں جن کی وجہ سے عورت کو اس مرد سے نکاح کی ترغیب ہو، مثلاً:
مرد کہتا ہے اگر تم نے مجھ سے نکاح کیا تو میں تمہیں اس قدر جیب خرچ دیا کروں گا یا فلاں مکان تمہارے نام الاٹ کردوں گا۔
نکاح کے بعد مرد کا فرض ہے کہ یہ شرطیں پوری کرے۔

(3)
مرد کو اس قسم کا وعدہ نہیں کرنا چاہیے جس میں شرعاً قباحت پائی جائے عورت کو بھی اس قسم کا مطالبہ نہیں کرنا چاہیے مثلاً:
مرد سے یہ مطالبہ کہ وہ پہلی بیوی کو طلاق دے دے۔
مرد کو بھی چاہیے کہ عورت سے ناجائز مطالبات نہ کرے، مثلاً:
یہ مطالبہ کہ عورت غیر محرموں سے پردہ نہ کرے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1954   
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 847  
´(نکاح کے متعلق احادیث)`
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرط پورا کئے جانے کا زیادہ حق رکھتی ہے جس کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ (بخاری و مسلم) «بلوغ المرام/حدیث: 847»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب الشروط في النكاح، حديث:5151، ومسلم، النكاح، باب الوفاء بالشروط في النكاح، حديث:1418.»
تشریح:
1 .اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جو شرائط سب سے زیادہ پوری کرنے کی مستحق ہیں وہ شروط نکاح ہیں کیونکہ اس کا معاملہ بڑا ہی محتاط اور نازک ہے۔
2.یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ نکاح میں شرط طے کرنا جائز ہے اور اسے پورا کرنا ضروری ہے۔
3. نکاح کی شرطوں سے کیا مراد ہے؟ اس میں اختلاف ہے۔
ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد ادائیگی ٔ مہر ہے کیونکہ مہر وطی سے مشروط ہے۔
اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد وہ سب کچھ ہے جس کی عورت زوجیت کے تقاضے میں مستحق ٹھہرتی ہے۔
اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس سے مقصود ہر وہ شرط ہے جو خاوند عورت کو نکاح پر آمادہ کرنے کے لیے طے کر لے بشرطیکہ شریعت میں ممنوع نہ ہو۔
سیاق حدیث کی رو سے یہی آخری رائے زیادہ مناسب معلوم ہوتی ہے۔
واللّٰہ أعلم۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 847   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2139  
´شوہر یہ شرط مان لے کہ عورت اپنے گھر میں ہی رہے گی۔`
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پورا کئے جانے کی سب سے زیادہ مستحق شرطیں وہ ہیں جن کے ذریعہ تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب النكاح /حدیث: 2139]
فوائد ومسائل:
امام صاحبؒ کا استدال ہے کہ ایسی شرطوں کا پورا کرنا واجب ہے بشرطیکہ کسی حلال کو حرام یا حرام کو حلال نہ ٹھہرایا گیا ہو۔

   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 2139   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5151  
5151. سیدنا عقبہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتےہیں کہ آپ نے فرمایا: وہ شرائط جن کا پورا کرنا انتہائی ضروری ہے وہ ہیں جن کی بدولت تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5151]
حدیث حاشیہ:
نکاح کے وقت جو شرطیں کی جائيں ان کا پورا کر نا لازم ہے، امام احمد اور اہلحدیث کا یہی قول ہے مگر ایک شرط کہ مرد اپنی پہلی بیوی کو طلاق دے دے اس کا پورا کرنا ضروری نہیں اور ایسی شرطیں کہ مرد دوسری شادی نہ کرے یا لونڈی نہ رکھے یا بیوی کو اس کے ملک سے باہر نہ لے جائے یا نان و نفقہ اتنا دے تو ان شرطوں کا پورا کرنا خاوند پر لازم ہے ورنہ عورت قاضی کے یہاں نالش کر کے جدا ہوسکتی ہے۔
ہاں کوئی شرط شریعت کے خلاف ہو تواسے توڑ دینا لازم ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5151   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5151  
5151. سیدنا عقبہ ؓ سے روایت ہے، وہ نبی ﷺ سے بیان کرتےہیں کہ آپ نے فرمایا: وہ شرائط جن کا پورا کرنا انتہائی ضروری ہے وہ ہیں جن کی بدولت تم نے شرمگاہوں کو حلال کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5151]
حدیث حاشیہ:
نکاح کے وقت فریقین کے درمیان جو شرائط رکھی جائیں، ان کا پورا کرنا ضروری ہے، مثلاً:
مرد دوسری شادی نہیں کرے گا یا اسے ملک سے باہر نہیں لےجائے گا یا اسے اتنا خرچہ دے گا یا گھر میں نوکرانی کا بندوبست کرے گا وغیرہ۔
ایسی شرائط کا پورا کرنا خاوند پر لازم ہے، بصورت دیگر عورت کو حق ہوگا کہ وہ حاکم وقت کے پاس فریاد کرے اور اسے خاوند سے علیحدگی کی درخواست دے۔
ہاں اگر کوئی شرط کتاب و سنت کے خلاف ہو تو اس کا توڑنا لازم ہے، مثلاً:
خاوند اس سے مباشرت نہیں کرے گا وغیرہ تو ایسی شرائط کو پورا نہیں کیا جائے گا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5151   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.