الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
77. بَابُ هَلْ يَرْجِعُ إِذَا رَأَى مُنْكَرًا فِي الدَّعْوَةِ:
77. باب: اگر دعوت میں جا کر وہاں کوئی کام خلاف شرع دیکھے تو لوٹ آئے یا کیا کرے۔
(77) Chapter. Should a person return if he sees something disapproved of (from the standpoint of religion) in the party?
حدیث نمبر: Q5181
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
وراى ابو مسعود صورة في البيت فرجع ودعا ابن عمر ابا ايوب فراى في البيت سترا على الجدار، فقال ابن عمر:" غلبنا عليه النساء، فقال: من كنت اخشى عليه فلم اكن اخشى عليك والله لا اطعم لكم طعاما فرجع".وَرَأَى أَبُو مَسْعُودٍ صُورَةً فِي الْبَيْتِ فَرَجَعَ وَدَعَا ابْنُ عُمَرَ أَبَا أَيُّوبَ فَرَأَى فِي الْبَيْتِ سِتْرًا عَلَى الْجِدَارِ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ:" غَلَبَنَا عَلَيْهِ النِّسَاءُ، فَقَالَ: مَنْ كُنْتُ أَخْشَى عَلَيْهِ فَلَمْ أَكُنْ أَخْشَى عَلَيْكَ وَاللَّهِ لَا أَطْعَمُ لَكُمْ طَعَامًا فَرَجَعَ".
‏‏‏‏ اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے (ولیمے والے گھر میں) ایک تصویر دیکھی تو وہ واپس آ گئے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے ایک مرتبہ ابوایوب رضی اللہ عنہ کی دعوت کی (ابوایوب رضی اللہ عنہ نے) ان کے گھر میں دیوار پر پردہ پڑا ہوا دیکھا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے (معذرت کرتے ہوئے) کہا کہ عورتوں نے ہم کو مجبور کر دیا ہے۔ اس پر ابوایوب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اور لوگوں کے متعلق تو مجھے اس کا خطرہ تھا لیکن تمہارے متعلق میرا یہ خیال نہیں تھا (کہ تم بھی ایسا کرو گے) واللہ! میں تمہارے یہاں کھانا نہیں کھاؤں گا چنانچہ وہ واپس آ گئے۔

حدیث نمبر: 5181
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن نافع، عن القاسم بن محمد، عن عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم،" انها اخبرته انها اشترت نمرقة فيها تصاوير، فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل فعرفت في وجهه الكراهية، فقلت: يا رسول الله، اتوب إلى الله وإلى رسوله، ماذا اذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة؟ قالت: فقلت: اشتريتها لك لتقعد عليها وتوسدها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن اصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة ويقال لهم: احيوا ما خلقتم، وقال: إن البيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ، مَاذَا أَذْنَبْتُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ؟ قَالَتْ: فَقُلْتُ: اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيُقَالُ لَهُمْ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ، وَقَالَ: إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ".
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے قاسم بن محمد نے اور انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا گدا خریدا جس میں تصویریں بنی ہوئی تھیں۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہیں آئے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر خفگی کے آثار دیکھ لیے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول سے توبہ کرتی ہوں، میں نے کیا غلطی کی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ گدا یہاں کیسے آیا؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا میں نے ہی اسے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور اس پر ٹیک لگائیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان تصویروں کے (بنانے والوں کو) قیامت کے دن عذاب دیا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ جو تم نے تصویر سازی کی ہے اسے زندہ بھی کرو؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جن گھروں میں تصویریں ہوتی ہیں ان میں (رحمت کے) فرشتے نہیں آتے۔

Narrated Aisha: (the wife of the Prophet) I bought a cushion having on it pictures (of animals). When Allah's Apostle saw it, he stood at the door and did not enter. I noticed the sign of disapproval on his face and said, "O Allah's Apostle! I repent to Allah and His Apostle. What sin have I committed?' Allah's Apostle said. "What is this cushion?" I said, "I have bought it for you so that you may sit on it and recline on it." Allah's Apostle said, "The makers of these pictures will be punished on the Day of Resurrection, and it will be said to them, 'Give life to what you have created (i.e., these pictures).' " The Prophet added, "The Angels of (Mercy) do not enter a house in which there are pictures (of animals).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 110


   صحيح البخاري5957عائشة بنت عبد اللهأصحاب هذه الصور يعذبون يوم القيامة يقال لهم أحيوا ما خلقتم الملائكة لا تدخل بيتا فيه الصورة
   صحيح البخاري3224عائشة بنت عبد اللهلا تدخل بيتا فيه صورة من صنع الصورة يعذب يوم القيامة يقول أحيوا ما خلقتم
   صحيح البخاري5181عائشة بنت عبد اللهالبيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة
   صحيح البخاري2105عائشة بنت عبد اللهالبيت الذي فيه الصور لا تدخله الملائكة
   صحيح مسلم5511عائشة بنت عبد اللهلا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة
   سنن ابن ماجه3651عائشة بنت عبد اللهلا ندخل بيتا فيه كلب ولا صورة
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم589عائشة بنت عبد اللهإن اصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون بها، يقال لهم: احيوا ما خلقت

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 589  
´تصویر کی حرمت کا بیان`
«. . . 260- مالك عن نافع عن القاسم بن محمد عن عائشة أم المؤمنين أنها اشترت نمرقة فيها تصاوير. فلما رآها رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على الباب فلم يدخل، فعرفت فى وجهه الكراهية وقالت: يا رسول الله، أتوب إلى الله ورسوله، فماذا أذنبت؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما بال هذه النمرقة؟ قالت: اشتريتها لك تقعد عليها وتتوسدها. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن أصحاب هذه الصور يوم القيامة يعذبون بها، يقال لهم: أحيوا ما خلقتم، ثم قال: إن البيت الذى فيه الصور لا تدخله الملائكة. . . .»
. . . ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک تکیہ نما چھوٹا کمبل خریدا جس پر تصویریں تھیں۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور اندر تشریف نہ لائے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے پر ناپسندیدگی کے اثرات دیکھے اور کہا: یا رسول اللہ! میں اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرتی ہوں، مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ نمرقہ (چھوٹا تکیہ) کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے اسے آپ کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اور تکیہ لگائیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان تصویر والوں کو قیامت کے دن عذاب ہو گا، انہیں کہا جائے گا کہ تم نے جو بنایا ہے اسے زندہ کرو۔، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے . . . [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 589]

تخریج الحدیث: [واخرجه البخاي 2105، ومسلم 2107/96، من حديث مالك به وفي روايته يحي بن يحي: «وتوسدها» ]
تفقہ:
➊ کپڑا ہو یا کاغذ وغیرہ، جانداروں کی تصاویر بنانا حرام ہے۔
➋ کتاب و سنت کے خلاف کاموں پر غصہ کرنا جائز ہے۔
➌ جس گھر میں تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے۔
➍ اگر لاعملی میں غلطی ہوجائے تو معاف ہے لیکن صاحبِ علم کو چاہئے کہ اس شخص کو جو انجانے میں غلطی کر رہا ہے دلیل سے سمجھا دے۔
➎ نیز دیکھئے ح 125
➏ جن کپڑوں پر جانداروں کی تصویریں ہوں ان کا استعمال حرام ہے۔
➐ جس کپڑے پر تصویریں تھیں اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھاڑ دیا تھا۔ دیکھئے صحیح بخاری (2479) [وصحيح مسلم 2107]
➑ سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی تو آپ ان کے پاس تشریف لے گئے۔ پھر وہاں ایک پردہ لٹکا ہوا دیکھ کر واپس چلے گئے [مسند أحمد 221، 220/5 ح 21922 و سنده حسن، سنن ابي داود: 3755 وصححه ابن حبان مختصرا: 6320 و الحاكم 186/1 ح 2758 ووافقه الذهبي، نيز ديكهئے صحيح بخاري: 2613]
➒ ایک روایت میں آیا ہے کہ سیدنا ابومسعود عقبہ بن عمرو الانصاری رضی اللہ عنہ نے اس گھر میں دعوت کھانے سے انکار کردیا تھا جہاں تصویر لگی ہوئی تھی۔ دیکھئے [السنن الكبريٰ للبيهقي 7/368 وسنده حسن وصححه الحافظ ابن حجر رحمه الله فى فتح الباري 9/249 قبل ح5181]
➓ تمام امور میں الله اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور یہ اہل حق کا امتیاز ہے۔
◈ اگر شوہر کی اجازت ہو تو بیوی شرعی حدود اور پردے کے احکام کو مدِ نظر رکھتے ہوئے خرید وفروخت کرسکتی ہے۔
◈ بیوی اپنے مال میں شوہر کی اجازت کے بغیر اور شوہر کے مال میں اس کی اجازت کے ساتھ تصرف کرسکتی ہے۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 260   
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3651  
´گھر میں تصاویر رکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ایسے وقت میں آنے کا وعدہ کیا جس میں وہ آیا کرتے تھے، لیکن آنے میں دیر کی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، دیکھا تو جبرائیل علیہ السلام دروازے پر کھڑے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: آپ کو اندر آنے سے کس چیز نے باز رکھا؟ فرمایا: گھر میں کتا ہے، اور ہم لوگ ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جہاں کتے اور تصویریں ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب اللباس/حدیث: 3651]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت جبرئیل ؑ وعدے کے مطابق تشریف لے آئے تھے لیکن گھر کے اندر تشریف نہ لا سکے۔

(2)
رسول اللہ ﷺ کو علم غیب حاصل نہ تھا ورنہ پہلے ہی کتے کو نکال دیتے اور جبرئیل ؑ کو باہر انتظار نہ کرنا پڑتا۔

(3)
گھروں میں بزرگوں یا بچوں کی تصویریں فریم کر کے سجانا یا محض سجاوٹ کے لیے انسانوں اور حیوانوں کی تصویریں رکھنا یا ٹیلی ویژن اور وی سی آر میں فلمیں دیکھنا گھر سے رحمت و برکت ختم ہو جانے کا باعث ہے لہٰذا ایسی چیزوں سے اجتناب لازم ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3651   
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5181  
5181. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا تصویروں والا قالین خریدا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے (گھر میں لٹکتے) دیکھا تو دروازے ہی پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ گئے مجھے آپ کے چہرہ انور پر کراہت کے آثار محسوس ہوئے تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں! میں نے کون سا گناہ کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ قالین کیساہے؟ میں نے عرض کی: یہ تو میں نے آپ کے لیے خریدا ہے تا کہ کبھی آپ اس کو بچھا کر بیٹھیں اور کبھی اسکا تکیہ بنالیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا ہے اس میں روح ڈالو اور اسے زندہ کرو۔ پھر فرمایا: جس گھر میں یہ تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے یقیناً نہیں آتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5181]
حدیث حاشیہ:
بے جان چیزوں کی تصویریں اس سے مستثنیٰ ہیں۔
فتح الباری میں ہے کہ جس دعوت میں حرام کام ہوتا ہو تو اگر اس کے دور کرنے پر قادر ہو تو اس کو دور کر دے ورنہ لوٹ کر چلا جائے، کھانا نہ کھائے اور طبرانی نے مرفوعاً روایت کیا ہے کہ فاسقوں کی دعوت قبول کرنے سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
مثلاً وہ لوگ شراب پیتے ہوں یا فاحشہ عورتوں کا ناچ رنگ ہو رہا ہو تو اس دعوت میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے۔
حضرت ابو ایوب انصاری کا یہ کمال ورع تھا کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے مکان میں دیوار پر کپڑا دیکھ کر اس میں بیٹھنا اور کھانا گوارا نہ کیا۔
قسطلانی نے کہا کہ جمہور شافعیہ اس کی کراہت کے قائل ہیں کیونکہ اگر حرام ہوتا تو دوسرے صحابہ بھی وہاں نہ بیٹھتے نہ کھانا کھاتے۔
یہ بھی ممکن ہے کہ دوسرے صحابہ کو حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ کی رائے سے اتفاق نہ ہو اگر حضرت ابو ایوب آج کی بدعات کو دیکھتے تو کیا کہتے، جبکہ بیشتر اہل بدعت نے قبروں اور مزاروں پر اس قدر زیب و زینت کر رکھی ہے کہ بت خانوں کو بھی مات کر رکھا ہے ایک مقام پر ایک بزرگ اجالا شاہ نامی کا مزار ہے جہاں صبح اجالا ہوتے ہی روزانہ کمخواب کی ایک نئی چادر چڑھائی جاتی ہے اس پر مٹھائی کی ٹوکری ہوتی ہے اور صندل سے ان کی قبر کو لیپا جاتا ہے۔
صد افسوس کہ ایسی حرکتوں کو عین اسلام سمجھا جاتا ہے اور اصلاح کے لئے کوئی کچھ کہہ دے تو اسے وہابی کہہ کر معیوب قرار دیا جاتا ہے اور اس سے سخت دشمنی کی جاتی ہے۔
اللہ پاک ایسے نام نہاد مسلمانوں کو نیک سمجھ عطا کر ے، آمین۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5181   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5181  
5181. نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ ام المومنین سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ انہوں نے ایک چھوٹا سا تصویروں والا قالین خریدا۔ جب رسول اللہ ﷺ نے اسے (گھر میں لٹکتے) دیکھا تو دروازے ہی پر کھڑے ہو گئے اور اندر نہ گئے مجھے آپ کے چہرہ انور پر کراہت کے آثار محسوس ہوئے تو میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اللہ اور اس کے رسول کے حضور توبہ کرتی ہوں! میں نے کون سا گناہ کیا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ قالین کیساہے؟ میں نے عرض کی: یہ تو میں نے آپ کے لیے خریدا ہے تا کہ کبھی آپ اس کو بچھا کر بیٹھیں اور کبھی اسکا تکیہ بنالیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا۔ جو تم نے بنایا ہے اس میں روح ڈالو اور اسے زندہ کرو۔ پھر فرمایا: جس گھر میں یہ تصویریں ہوں وہاں رحمت کے فرشتے یقیناً نہیں آتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5181]
حدیث حاشیہ:
(1)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اس لیے داخل نہ ہوئے کہ اس میں تصاویر تھیں اور یہ ان منکرات شرعیہ میں سے ہے جن کے ہوتے ہوئے وہاں جانا منع ہے کیونکہ تصاویر کی موجودگی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور فرشتوں کے دخول کے لیے رکاوٹ کا باعث تھی، لہٰذا ایسی دعوت میں بھی شریک نہیں ہونا چاہیے جہاں خلاف شرع کام ہوں۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جس دعوت میں حرام کام ہوتا ہو اگر اس کے ازالے پر قادر ہو تو شریک ہو کر اسے دور کرے اگر اس کے ازالے پر قدرت نہ ہو تو واپس آ جائے اور کھانا نہ کھائے۔
ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فاسقوں کی دعوت قبول کرنے سے منع فرمایا ہے، (المعجم الکبیر للطبراني: 275/1، رقم: 444، طبع مکتبة المعارف)
مثلاً:
وہاں لوگ شراب پیتے ہوں یا فاحشہ عورتوں کا ناچ گانا ہو تو ایسی دعوت میں شرکت نہ کرنا بہتر ہے۔
(فتح الباري: 310/9)
لیکن یہ سب کچھ حاضری کے بعد ہے اور اگر حاضری سے پہلے ہی علم ہو جائے تو دعوت قبول ہی نہ کرے۔
والله اعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5181   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.