الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
(Abwab Us Salam )
154. باب فِي الْمُصَافَحَةِ
154. باب: مصافحہ کا بیان۔
Chapter: Regarding shaking hands.
حدیث نمبر: 5211
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون , اخبرنا هشيم , عن ابي بلج , عن زيد ابي الحكم العنزي , عن البراء بن عازب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا التقى المسلمان فتصافحا وحمدا الله عز وجل واستغفراه , غفر لهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ , أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ , عَنْ أَبِي بَلْجٍ , عَنْ زَيْدٍ أَبِي الْحَكَمِ الْعَنَزِيِّ , عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ , قَالَ: قال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا الْتَقَى الْمُسْلِمَانِ فَتَصَافَحَا وَحَمِدَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَاهُ , غُفِرَ لَهُمَا".
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملیں پھر دونوں مصافحہ کریں ۱؎، دونوں اللہ عزوجل کی تعریف کریں اور دونوں اللہ سے مغفرت کے طالب ہوں تو ان دونوں کی مغفرت کر دی جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 1761)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/293) (حسن لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی زید لین الحدیث ہیں، لیکن اگلی سند سے یہ روایت حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: مصافحہ صرف ملاقات کے وقت مسنون ہے، سلام کے بعد اور نماز کے بعد، مصافحہ کرنے کی کوئی اصل شریعت میں نہیں ہے، یہ بدعت ہے۔

Narrated Al-Bara ibn Azib: The Prophet ﷺ said: If two Muslims meet, shake hands, praise Allah, and ask Him for forgiveness, they will be forgiven.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5192


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
زيد بن أبي الشعثاء: مجهول (التحرير: 2141) ووثقه ابن حبان وحده
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 180

   جامع الترمذي2727براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داود5212براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يفترقا
   سنن أبي داود5211براء بن عازبإذا التقى المسلمان فتصافحا وحمدا الله واستغفراه غفر لهما
   سنن ابن ماجه3703براء بن عازبما من مسلمين يلتقيان فيتصافحان إلا غفر لهما قبل أن يتفرقا

تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3703  
´مصافحہ (یعنی ہاتھ ملانے) کا بیان۔`
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور مصافحہ کرتے (ہاتھ ملاتے) ہیں، تو ان کے جدا ہونے سے پہلے ان کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الأدب/حدیث: 3703]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
 
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس کے بہت سے شواہد ہیں لیکن ان کی صحت کی طرف اشارہ نہیں کیا، غالباً انہی شواہد کی بنا پر دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
محققین کی بحث و تحقیق سے تصحیح حدیث والی رائے ہی درست معلوم ہوتی ہے، لہٰذا مذکورہ روایت شواہد کی بنا پر قابل عمل اور قابل حجت ہے۔
واللہ أعلم۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (الموسوعة الحديثية مسند الإمام أحمد: 30/ 517، 518 والصحيحة، رقم: 525، 526)
بنا بریں مسلمانوں کی باہمی ملاقات آپس میں محبت کے اضافے کے ساتھ ساتھ گناہوں کی معافی کا باعث بھی ہے۔

(2)
ایسے اعمال سے صغیرہ گناہ معاف ہوتے ہیں- کبیرہ گناہ توبہ کے بغیراور حقوق العباد ادائیگی کے بغیر معاف نہیں ہوتے۔
واللہ أعلم۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 3703   
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2727  
´مصافحہ کا بیان۔`
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ایک دوسرے سے ملتے اور (سلام) و مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ اور جدا ہونے سے پہلے انہیں بخش دیا جاتا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الاستئذان والآداب/حدیث: 2727]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
معلوم ہوا کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے ملاقات کرنا اور مصافحہ کرنا اگر ایک طرف دونوں میں محبت کا باعث ہے تودوسری جانب گناہوں کی مغفرت کا سبب بھی ہے،
اس مغفرت کا تعلق صرف صغیرہ گناہوں سے ہے نہ کہ کبیرہ گناہوں سے،
کبیرہ گناہ تو توبہ کے بغیر معاف نہیں ہوں گے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث\صفحہ نمبر: 2727   
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5212  
´مصافحہ کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب دو مسلمان آپس میں ملتے اور دونوں ایک دوسرے سے مصافحہ کرتے ہیں تو ان دونوں کے ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے سے پہلے ہی ان کی مغفرت ہو جاتی ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5212]
فوائد ومسائل:
یہ روایت بعض محققین کے نزدیک صحیح ہے۔
مسلمانوں کا ایک دوسرے کے ساتھ خوش دلی سےملنا اور مصافحہ کرنا آپس میں محبت کے اضافے اور اللہ تعالی کی طرف سے بخشش کا ذریعہ ہے۔
مصافحہ ایک مسنون اور مستحب عمل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث\صفحہ نمبر: 5212   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.