الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
اذان اور نماز
अज़ान और नमाज़
354. نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے
“ जमाअत के साथ नमाज़ पढ़ना एक मुबारक कर्म है ”
حدیث نمبر: 528
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب Hindi
-" البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور".-" البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور".
سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔
हज़रत सलमान फ़ारसी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी करीम सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “तीन चीज़ों में बरकत है। जमाअतों में, सुरेद में और सहरी के खाने में।”
سلسله احاديث صحيحه ترقیم البانی: 1045

قال الشيخ الألباني:
- " البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور ".
‏‏‏‏_____________________
‏‏‏‏
‏‏‏‏رواه أبو طاهر الأنباري في " المشيخة " (156 / 1 - 20) والبيهقي في " الشعب
‏‏‏‏" (2 / 426 / 2) عن داود بن عبد الرحمن أبي عبد الله العطار حدثنا عبد الله
‏‏‏‏النصري عن سليمان التيمي عن أبي عثمان النهدي عن سلمان الفارسي مرفوعا.
‏‏‏‏قلت: وهذا إسناد رجاله ثقات معروفون غير عبد الله النصري فلم أعرفه.
‏‏‏‏والحديث عزاه السيوطي في " الجامع " للطبراني في " الكبير " والبيهقي في
‏‏‏‏" الشعب " عن سلمان، فقال شارحه المناوي: " قال الزين العراقي: رجاله
‏‏‏‏معروفون بالثقة إلا أبا عبد الله البصري ".
‏‏‏‏__________جزء : 3 /صفحہ : 36__________
‏‏‏‏
‏‏‏‏قلت: كذا في الأصل " أبا عبد الله البصري " على خلاف ما في " المشيخة " " عبد
‏‏‏‏الله النصري " بالنون. والله أعلم. وهكذا رواه أبو نعيم في " أخبار أصبهان
‏‏‏‏" (1 / 57) عن الطبراني. وللحديث شاهد من حديث أبي هريرة أشار إليه الديلمي
‏‏‏‏وقد أخرجه الخطيب في " الموضح " (1 / 263) عن أسد بن عيسى: رفعين حدثنا
‏‏‏‏أرطاة بن المنذر عن داود بن أبي هند عن سعيد بن المسيب عن أبي هريرة مرفوعا.
‏‏‏‏ورواه هو وعبد الغني المقدسي من هذا الوجه بلفظ: " إن الله جعل البركة في
‏‏‏‏السحور والكيل " وسيأتي برقم (1291) . وهذا سند حسن رجاله ثقات غير أسد
‏‏‏‏هذا، فأورده الحافظ في " اللسان " وقال: " يقال له: رفعين، كان من عباد
‏‏‏‏أهل الشام، قال مكحول البيروتي عن داود بن جميل: ما كانوا يشكون أنه من
‏‏‏‏الأبدال. قال ابن حبان في " الثقات ": يغرب، روى عنه أهل العراق وأهل بلده
‏‏‏‏". ويقويه أن له طريقا أخرى عن أبي هريرة أخرجه أبو سعيد بن الأعرابي في
‏‏‏‏" معجمه " (138 / 2) عن ابن أبي ليلى عن عطاء عنه مرفوعا دون ذكر الجماعة.
‏‏‏‏وهذا إسناد حسن في المتابعات والشواهد على الأقل. وله شاهد ثان ولكنه ساقط
‏‏‏‏، رواه ابن شاذان في " المشيخة الصغيرة " (158 / 1) عن أنس مرفوعا.
‏‏‏‏وفيه الحسن بن علي بن زكريا العدوي وهو وضاع وقد أساء السيوطي بإيراده
‏‏‏‏لحديثه هذا في " الجامع " وإن كان بمعنى هذا الحديث الصحيح ففيه غنية عن حديث
‏‏‏‏الكذاب ولفظه " الجماعة بركة ... " وسيأتي في " الأحاديث الضعيفة " (2673)
‏‏‏‏. وله شاهد ثالث ولكنه واه، فيه مجهولان والحارث الأعور وهو متروك، وقد
‏‏‏‏خرجته هناك مع حديث العدوي المذكور. ¤


تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد محفوظ اعوان حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سلسله احاديث صحيحه 528  
´نماز باجماعت ایک مبارک عمل ہے`
«. . . - " البركة في ثلاث: الجماعات والثريد والسحور ". . . .»
. . . سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزوں میں برکت ہے۔ جماعتوں میں، ثرید میں اور سحری کے کھانے میں۔ . . . [سلسله احاديث صحيحه/الاذان و الصلاة: 528]

فوائد و مسائل
نماز کا ستائیس گنا زیادہ ثواب ملنا، روح کو جلا ملنا، شوق نماز میں اضافہ ہونا، طویل نماز کا موقع ملنا اور اللہ تعالیٰ کے ذکر میں زیادہ وقت گزرنا وغیرہ وغیرہ۔ یہ ایسے امور ہیں جن کی بنا پر جماعت کا مبارک ہونا بجا طور پر ثابت ہوتا ہے۔

قارئین کرام! غور فرمائیں مثلاً آپ نماز ظہر باجماعت ادا کرنا چاہتے ہیں، تو اذان کے بعد وضو کریں گے، سنتیں ادا کر کے مسجد میں جماعت کے انتظار میں ذکر کی حالت میں بیٹھ جائیں گے، پھر جماعت کے بعد اذکار کرنا آپ کے لیے آسان ہو گا، پھر آپ سنتیں ادا کریں گے۔ نتیجتاً آپ کے تقریباً تیس، پینتیس منٹ اللہ تعالیٰ کے ذکر میں گزر جائیں گے اور اگر اسی نماز کو علیحدہ ادا کرنا پڑ جائے تو نو دس منٹوں میں فارغ۔ نیز نماز باجماعت کی وجہ سے جو دلی اطیمنان اور فرحت نصیب ہو گی، وہ بے مثال ہو گی۔ اگر کوئی آدمی منفرد یا باجماعت نماز میں فرق محسوس نہیں کرتا یا جماعت فوت ہو جانے کی صورت میں اسے کوئی افسوس اور پچھتاوا نہیں ہوتا، تو یہ بے حس اس شخص کی طرح ہے، جس کی زبان ایسی بے ذوق اور بے ذائقہ ہو چکی ہو کہ اسے کم اور زیادہ نمک، بلکہ میٹھے اور کڑوے کا کوئی احساس نہ ہوتا ہو۔ ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ اہل علم سے رابطہ کریں اور محبت کے ساتھ جماعت کی اہمیت پر دلالت کرنے والی احادیث کا مطالعہ کیا کریں۔

عہد فاروقی کی بات ہے کہ سلیمان بن ابوحثمہ نماز فجر میں غیر حاضر تھے، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ بازار گئے تو سلیمان، جن کا گھر راستے میں پڑتا تھا، کی ماں شفا سے کہا: نماز فجر میں سلیمان نظر نہیں آئے، کیا وجہ ہے؟ اس نے کہا: وہ رات کو نماز تہجد پڑھتا رہا، اس وجہ سے جماعت کے وقت نیند غالب آ گئی۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے فجر کی باجماعت نماز پوری رات کے قیام سے زیادہ محبوب ہے۔ [مؤطاامام مالک]

روٹی کو چور کر شوربے میں بھگو کر بنائے ہوئے کھانے کو ثرید کہتے ہیں، یہ زود ہضم ہوتا ہے اور کھانے کی زیادہ مقدار سے کفایت کرتا ہے، مثلا ایک انسان دو روٹیوں کی بھوک محسوس کر رہا ہے، لیکن ایک روٹی کا بنا ہو اثرید اسے سیر کر سکتا ہے۔ اسی طرح سحری کا کھانا بھی بابرکت چیز ہے۔
   سلسله احاديث صحيحه شرح از محمد محفوظ احمد، حدیث\صفحہ نمبر: 528   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.