الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
21. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {لِلَّذِينَ يُؤْلُونَ مِنْ نِسَائِهِمْ تَرَبُّصُ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ} إِلَى قَوْلِهِ: {سَمِيعٌ عَلِيمٌ} {فَإِنْ فَاءُوا} رَجَعُوا:
21. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں فرمانا کہ) ”وہ لوگ جو اپنی بیویوں سے ایلاء کرتے ہیں، ان کے لیے چار مہینے کی مدت مقرر ہے، آخر آیت «سميع عليم» تک، «فاءوا» کے معنی قسم توڑ دیں اپنی بیوی سے صحبت کریں۔
(21) Chapter. The Statement of Allah: “Those who take an oath, not to have sexual relations with their wives, must wait four months.” (V.2:226)
حدیث نمبر: 5290
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(موقوف) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن نافع، ان ابن عمر رضي الله عنهما كان يقول في الإيلاء الذي سمى الله:" لا يحل لاحد بعد الاجل إلا ان يمسك بالمعروف او يعزم بالطلاق كما امر الله عز وجل". وقال لي إسماعيل: حدثني مالك، عن نافع، عن ابن عمر،" إذا مضت اربعة اشهر يوقف حتى يطلق ولا يقع عليه الطلاق حتى يطلق"، ويذكر ذلك عن عثمان، وعلي، وابي الدرداء، وعائشة، واثني عشر رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا كَانَ يَقُولُ فِي الْإِيلَاءِ الَّذِي سَمَّى اللَّهُ:" لَا يَحِلُّ لِأَحَدٍ بَعْدَ الْأَجَلِ إِلَّا أَنْ يُمْسِكَ بِالْمَعْرُوفِ أَوْ يَعْزِمَ بِالطَّلَاقِ كَمَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ". وقَالَ لِي إِسْمَاعِيلُ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ،" إِذَا مَضَتْ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ يُوقَفُ حَتَّى يُطَلِّقَ وَلَا يَقَعُ عَلَيْهِ الطَّلَاقُ حَتَّى يُطَلِّقَ"، وَيُذْكَرُ ذَلِكَ عَنْ عُثْمَانَ، وعَلِيٍّ، وأَبِي الدَّرْدَاءِ، وعَائِشَةَ، واثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے نافع نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اس ایلاء کے بارے میں جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے کیا ہے، فرماتے تھے کہ مدت پوری ہونے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں، سوا اس کے کہ قاعدہ کے مطابق (اپنی بیوی کو) اپنے پاس ہی روک لے یا پھر طلاق دے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے اسماعیل نے بیان کیا کہ ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ چار مہینے گزر جائیں تو اسے قاضی کے سامنے پیش کیا جائے گا، یہاں تک کہ وہ طلاق دیدے اور طلاق اس وقت تک نہیں ہوتی جب تک طلاق دی نہ جائے اور عثمان، علی، ابودرداء اور عائشہ اور بارہ دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم سے بھی ایسا ہی منقول ہے۔

Narrated Nafi`: Ibn `Umar used to say about the Ila (which Allah defined (in the Holy Book), "If the period of Ila expires, then the husband has either to retain his wife in a handsome manner or to divorce her as Allah has ordered."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 213



تخریج الحدیث کے تحت حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5290  
5290. سیدنا نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ اس ایلاء کے متعلق فرمایا کرتے تھے جس کا ذکر اللہ تعالٰی نے کیا ہے کہ مدت پوری ہونے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں سوائے اس امر کے کہ وہ اپنی بیوی کو قاعدے کے مطابق اپنے پاس رکھے یا پھر طلاق دے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے حکم دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5290]
حدیث حاشیہ:
حنفیہ کہتے ہیں کہ چار ماہ کی مدت گزرنے پر اگر مرد رجوع نہ کرے تو خود طلاق بائن پڑ جائے گی مگر حنفیہ کا یہ قول صحیح نہیں ہے تفصیل کے لیے دیکھو شرح وحیدی۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث\صفحہ نمبر: 5290   
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5290  
5290. سیدنا نافع سے روایت ہے کہ ابن عمر ؓ اس ایلاء کے متعلق فرمایا کرتے تھے جس کا ذکر اللہ تعالٰی نے کیا ہے کہ مدت پوری ہونے کے بعد کسی کے لیے جائز نہیں سوائے اس امر کے کہ وہ اپنی بیوی کو قاعدے کے مطابق اپنے پاس رکھے یا پھر طلاق دے جیسا کہ اللہ تعالٰی نے حکم دیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5290]
حدیث حاشیہ:
(1)
ایلاء کرنے والے کی مدت جب پوری ہو جائے تو اس کے سامنے دوراستے ہیں:
٭ اپنی بیوی سے تعلق قائم کرے اور معروف طریقے کے مطابق اسے اپنے پاس رکھے۔
٭وہ اپنی بیوی کو طلاق دے کر اپنی زوجیت سے فارغ کر دے۔
(2)
چار ماہ کے بعد وہ رجوع کرے، یعنی اس سے ہم بستر ہو۔
اگر کوئی شخص خود یا بیوی کے بیمار ہونے یا دیگر کسی وجہ سے جماع نہ کر سکے تو زبانی رجوع کرے۔
(عمدة القاري: 294/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5290   

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.